انگوٹھا چوسنے کی عادت چھڑوانے کے 7 آسان راستے

انگوٹھا یا انگلی چوسنے کی عادت کئی شیر خوار بچوں میں پائی جاتی ہے۔ عام طور پر یہ عادت 4 سال کی عمر تک پہنچنے پر بچوں سے چھوٹ جاتی ہے۔ لیکن اگر آپ کا بچہ 4 برس کا ہوگیا ہے اور اس کے دانت نکلنا شروع ہوگئے ہیں اور بچے کی یہ عادت نہیں چھوٹی تو خدشہ ہے کہ نہ صرف اس کے دانت ٹیڑھے میڑھے آسکتے ہیں بلکہ منہ کا اندرونی اوپر والا حصہ بھی بگڑی صورت اختیار کرسکتا ہے۔
اس مسئلے سے کس قدر بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے اس کا انحصار ان باتوں پر ہوتا ہے کہ بچہ کتنی دیر، کتنی شدت اور کس پوزیشن میں انگوٹھا چوستا ہے۔ اس عادت سے بالائی اور نچلے جبڑوں کا تعلق بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس عادت سے دانتوں میں جو ٹیڑھا پن آتا ہے اس سے بولنے میں مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
بچوں کے دانتوں کی ماہر ڈاکٹر ریشما شاہ کا کہنا ہے کہ تمام شیرخوار بچوں کو ایک برس کی عمر تک دانتوں کے ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے۔ اگر آگے چل کر آپ یہ نوٹ کرتے ہیں کہ بچے کے سامنے والے دانت باہر کی طرف نکل رہے ہیں اور اسے دانت سے کاٹنے میں تکلیف ہوتی ہے تو آپ کو دندان ساز سے مشورہ کرنا چاہیے۔
دودھ والے دانتوں کے بعد نئے دانت 6 برس کی عمر تک نہیں نکلتے۔ عام طور پر اس وقت سے پہلے ہی اس عادت سے پہنچنے والے نقصان خود سے ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں، لیکن بعض ایسا نہیں ہوپاتا۔ لہٰذا بروقت دانتوں کے ماہر ڈاکٹر سے مشورہ پریشانیوں سے بچا سکتا ہے۔
کیا انگوٹھا چوسنے سے دانتوں کو نقصان پہنچتا ہے؟
یہ عادت ہر بچے کے منہ یا دانتوں کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ مثلاً جو بچے منہ میں انگوٹھا یا انگلی رکھتے ہیں لیکن پریشر لگا کر نہیں چوستے تو انہیں اس طرح کے مسائل کا سامنا نہیں ہوتا، البتہ جو بچے پریشر کے ساتھ انگوٹھا چوستے ہیں ان کے ابتدائی دانتوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ عام طور پر دودھ کے بعد آنے والے دانتوں کے ساتھ اس نقصان کا ازالہ خود بخود ہوجاتا ہے۔
انگوٹھا چوسنے کی عادت سے آپ کے بچے تک گندگی، بیکٹریا اور وائرس کی رسائی بھی آسان ہوسکتی ہے۔
اس مسئلے کا حل کیا ہے؟
1: اس عادت کو چھڑوانے کا سب سے بہترین طریقہ ہے بچوں کو چوسنی دی جائے۔ (اگرچہ طویل عرصے تک چوسنی کا استعمال بچوں میں مذکورہ مسائل پیدا کرسکتا ہے لیکن اس کا کم از کم فائدہ یہ ضرور ہے کہ یہ بچے سے جڑی نہیں ہوتی اور اسے بچے کے منہ سے نکالا بھی جاسکتا ہے۔)
اور جب دن کے وقت بچہ اس عادت پر قابو پالے اس کے بعد تو،
اگر ان طریقوں سے فائدہ نہ ہو رہا تو دانتوں کے ماہر ڈاکٹر سے مشورہ لیجیے۔