پاکستان

ایک سے 3 سالہ بچوں کے والد متوجہ ہوں

اس تحریر کے ذریعے ہم آپ کو بتائیں گے کہ بطور والد آپ کن جگہوں پر غلط ہیں اور ان غلطیوں کو کس طرح ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔

اگر آپ ایک سے 3 برس کے بچے کے والد ہیں تو آپ کی ہر ممکن کوشش یہی رہتی ہوگی کہ آپ اپنے بچوں کے سُپر ہیرو رہیں، لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ سُپر ہیروز سے بھی کوتائی ہوجاتی ہے۔ اسی طرح والد اپنے بچے کی تربیت کے دوران بھی کچھ غلطیاں کر جاتے ہیں۔ اس تحریر کے ذریعے ہم آپ کو بتائیں گے کہ بطور والد آپ کن جگہوں پر غلط ہیں اور ان غلطیوں کو کس طرح ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔

ضرورت سے زیادہ سنجیدگی

پیرنٹنگ کے ماہر ڈاکٹر ہاروے کارپ کہتے ہیں کہ والد کو بچوں کے ساتھ اچھے لب و لہجے میں بات کرنی چاہیے، لیکن چونکہ آپ کی عمر بڑی ہے تو ظاہر ہے کہ آپ کی آواز بھی بھاری ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس عمر کے بچے اکثر نرم مزاج آواز پر مخاطب ہونے پر ہی اپنا ردِعمل دیتے ہیں۔ ایک سے 3 سالہ بچوں کے ساتھ ایسے انداز بات کرنی چاہیے جس سے ان کا دل لبھایا جاسکے، مثلاً الفاظ کو کھینچ کھینچ کر ادا کرنا۔ اس طرح والد کو اپنے بچے کے ساتھ خوشگوار موڈ کے ساتھ وقت گزارنے میں مدد ملے گی۔

پڑھیے: کیا آپ جانتے ہیں آپ نے بچے کیوں پیدا کیے؟

البتہ والد ایک کام میں کافی بہتر ثابت ہوتے ہیں اور وہ ہے بچوں کی ضد کرنے اور شور مچانے والی صورتحال کو قابو میں لانا کیونکہ ایسی صورتحال میں وہ بچوں کو انہی کے انداز میں اپنے جذبات بتارہے ہوتے ہیں اور اس دوران ان چھوٹے جملوں میں والد کا ہلکا سا غلبہ جھلک رہا ہوتا ہے۔ مثلاً، پارک میں بچے کا موڈ خراب ہو تو آپ کہیں گے کہ ’بیٹا آپ کو ٹافی کھانی ہے؟‘۔ لیکن اس موقع پر والد سے کبھی کبھار غلطی اس وقت ہوجاتی ہے جب انہیں یہ پتہ نہیں چل پاتا کہ لہجے میں اس جملے کے بعد نرمی بھی لانی ہے۔ مثلاً آپ نے کہا کہ ’آپ کو ٹافی کھانی ہے، لیکن ہمارے پاس اس وقت ٹافی نہیں گھر جاتے ہوئے ہم راستے میں خرید لیں گے، ٹھیک ہے بیٹا‘۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ بچے کے ساتھ اپنا لب و لہجہ حد سے زیادہ روکھا اور سخت مت رکھیے۔

بچے کو وقت نہ دینا

والد بلاشبہ کام سے تھک ہار کر جب گھر آتے ہیں تو بچے کو کھیلنے میں مشغول دیکھ کر بچے سے الگ دوسرے کمرے میں چلے جاتے ہیں۔ یہ ایک غلطی ہے اور اکثر والد یہ غلطی کرتے ہیں۔ کیونکہ بچے کے ساتھ آپ کی موجودگی آپ کے بچے کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرتی ہے اور بچے کو کھیلنے میں بھی زیادہ لطف آتا ہے۔

والد کو یہ سوچنا چاہیے کہ شکر ہے کہ مجھے تھوڑا بہت وقت اپنی اولاد کے ساتھ گزارنے کے لیے ملا ہے۔ یہ سوچ آپ کو ایک بار پھر تازہ دم کردے گی اور آپ اپنے بچے کے ساتھ خوشگوار لمحات گزاریں گے۔

پڑھیے: نئی مائیں اپنا وزن کیسے کم کریں؟

بچوں کے ساتھ وقت گزارنے سے ان کے رویوں پر بھی مثبت اثرات پڑتے ہیں کیونکہ آپ کی موجودگی اور آپ کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے بچوں میں چڑچڑا پن اور ضدی پن کم ہوتا ہے بلکہ وہ آپ سے زیادہ تعاون کرنے لگتے ہیں۔

والدہ کو نمبر ون سمجھ لینا

بچے کو جنم دینے سے لے کر دودھ پلانے اور پھر بچے کی ہر چھوٹی چھوٹی بات کا خیال رکھنے کا کام والدہ کو ہی انجام دینا ہوتا ہے۔ لیکن جب بچہ 1 سے 3 برس کا ہوتا ہے تو بچے میں کافی تبدیلیاں آچکی ہوتی ہیں اور ان کو کچھ نہ کچھ نیا دیکھنے کی ہر وقت چاہ رہتی ہے۔ جیسے والد کا کام سے گھر لوٹنا۔

اگر آپ کو اب بھی لگتا ہے کہ بچے کو صرف والدہ ہی چاہیے تو ہم اس صورتحال کو آپ کے مفاد میں بدلنے کا ایک مزیدار سا طریقہ بتاتے ہیں۔ آپ ایک گیم کھیلیے جس میں والدہ بچے کو پکارے جبکہ والد بچے کو خوشگوار ہنسی مذاق کے ماحول میں رہتے ہوئے اپنی والدہ تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کرے، اور ہر بار بچے کی رفتار اور ہمت مدھم کرنے کی مزیدار سی کوشش کی جاتی رہے۔ ماہرِ نفسیات مارکھم کے مطابق یہ گیم 3 دنوں تک کھیلنے کے بعد بچے کے دل سے یہ خوف مکمل طور پر نکل جائے گا کہ اسے اپنی والدہ سے کوئی بھی الگ نہیں کرسکتا بلکہ بچہ چاہے گا کہ اس کا والد ہی اسے رات کو بستر پر لے جائے۔