پاکستان

نیب کے دفتر نواز شریف کی شہباز شریف سے ملاقات

نیب لاہور کے دفتر میں ہونے والی ملاقات میں شہباز شریف کی اہلیہ اور بیٹے شہباز اور سلمان بھی موجود تھے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی حراست میں موجود اپنے بھائی اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے دیگر اہلخانہ کے ہمراہ ملاقات کی۔

دو روز قبل آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں گرفتار کیے جانے والے شہباز شریف سے ان کے بھائی نواز شریف کے ساتھ ساتھ اہلیہ نصرت اور دونوں بیٹوں حمزہ اور سلمان نے بھی ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا

ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی اپنے بھائی اور اہلخانہ سے اتوار کو ہونے والی یہ ملاقات تقریباً سوا گھنٹہ جاری رہی۔

نواز شریف اپنے بھائی شہباز شریف سے ملاقات کے لیے آ رہے ہیں—

یہ ملاقات ڈائریکٹر جنرل نیب عرفان نعیم منگی کی منظوری کے بعد نیب کے لاہور دفتر میں کرائی گئی جہاں گرفتاری کے بعد مسلم لیگ ن کے صدر کو رکھا گیا ہے۔

ہفتے کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد عدالت نے شہباز شریف کے 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی اجازت دی تھی۔

شہباز شریف پر کیا الزامات ہیں؟

شہباز شریف، صاف پانی کیس اور 14 ارب روپے کے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں متعدد بار اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نیب کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا جہاں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘شہباز شریف کی گرفتاری پہلا قدم ہے، مزید بڑی گرفتاریاں ہوں گی’

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ کا نقصان ہوا۔

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی(پی ایل ڈی سی) پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

اس کے علاوہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجینیئر کنسلٹنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا جبکہ نیسپاک نے اس کا تخمینہ 3 کروڑ لگایا تھا۔