بچوں میں سلیقہ پیدا کرنے کے لیے 6 اہم تجاویز
تمام ہی والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے ہر جگہ اور ہر وقت تمیز سے پیش آئیں اور ادب و آداب کا خاص خیال رکھیں اور خوش اخلاقی کا مظاہرہ کریں۔
خوش اخلاقی معاشرتی، مذہبی بلکہ ہر لحاظ سے انسان میں ہونا ضروری ہے۔ خوش اخلاق افراد ہی ایک بہتر معاشرہ قائم کرتے ہیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے آنے والے کل کے معاشرے کے ایک بہتر شہری ہوں تو ان میں خوش اخلاقی پیدا کرنا نہایت ضروری ہے۔چند بچے اپنے بُرے برتاؤ سے نہ صرف اپنے والدین کو شرمندہ کرتے ہیں بلکہ دیگر لوگوں کے لیے ذہنی پریشانی کا باعث بھی بنتے ہیں۔
آئیے ہم آپ کو وہ 6 تجاویز بتاتے ہیں جو ان والدین کے لیے کافی مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جو اپنے بچوں کے بُرے برتاؤ کی وجہ سے پریشان ہیں۔
اپنی تیاری مکمل رکھیں
ایک حاملہ خاتون کو بچے کی پیدائش سے پہلے ہی پرینٹنگ کے حوالے سے شائع ہونے والی زیادہ سے زیادہ کتابیں پڑھنی چاہیے تاکہ بچے کی بہتر پرورش کے حوالے سے مفید مشورے حاصل کیے جاسکیں۔ اگر آپ کے چھوٹے بچے ہیں اور پڑھنے کا زیادہ وقت نہیں تو ہم آپ کو پرینٹنگ کے حوالے سے مندرجہ ذیل 5 کتابیں پڑھنے کی تجویز دیں گے۔
TEACH Your Children How to Behave
The Happiest Baby on the Block
Secrets of the Baby Whisperer: How to Calm, Connect, and Communicate with Your Baby
Bringing Up Bébé: One American Mother Discovers the Wisdom of French Parenting
خوش اخلاقی ہے کیا؟
جب تک آپ بچے کو یہ نہیں بتائیں گے کہ اچھا برتاؤ یا خوش اخلاقی کیا ہوتی ہے، تب تک آپ بچے سے کس طرح خوش اخلاقی اور اچھے برتاؤ کی توقع کرسکتے ہیں؟ بچے کو خود بخود نہیں پتا چل جاتا کہ اسے عبادت گاہوں، لائبریری یا ریسٹورینٹس میں کس طرح کا برتاؤ برتنا ہے۔ بلکہ ان جگہوں پر جانے سے قبل آپ کو ہی بتانا پڑے گا کہ کس جگہ پر کیسا برتاؤ برتا جاتا ہے اور کس طرح خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرنا ہے۔
مثلاً مسجد کی طرف بڑھتے وقت آپ اپنے بچے کو کچھ اس طرح سمجھائیں کہ، ’ہم مسجد کی طرف جا رہے ہیں، مسجد وہ جگہ ہوتی ہے جہاں لوگ اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور چھوٹے بچوں کے دوڑنے یا شور مچانے کی وجہ سے لوگوں کی عبادت میں خلل پڑتا ہے۔ ہم مسجد میں نماز ادا کریں گے اور پھر ہم آپ کو پارک لے کر چلیں گے جہاں آپ دوڑ بھی سکتے ہیں اور شور بھی مچا سکتے ہیں۔‘
بچوں کی عمر کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنا اندازِ بیان رکھیں اور لفظوں کا چناؤ کریں۔
جب آپ اپنے بچوں کو اچھے برتاؤ اور خوش اخلاقی کے بارے میں بنیادی باتیں بتاچکے ہوں اور آپ مسجد سے باہر آچکے ہوں تو بچوں کو ضروری باتیں ذہن نشیں کروانے کے لیے یہ سوالات پوچھیں کہ، ’کیا ہم نے مسجد میں شور مچایا؟ کیا ہم نے مسجد میں دوڑ لگائی؟ کیا ہم نے دیگر لوگوں کی عبادت میں خلل ڈالا؟ گڈ۔‘
بچے کو نئے کمرے میں منتقل کرنے کے لیے 7 کارآمد ٹپس
سلیقہ سکھانے سے آتا ہے
اگر بچے کو بتایا جاتا ہے کہ اسے کیا کرنا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے یہ بھی پتا ہو وہ کام کس طرح کرنا ہے۔ مثلاً کمرے کی صفائی کو لیجیے، بطور والد یا والدہ آپ کے لیے یہ سادہ سا کام ہے مگر بچے کے لیے یہ فیصلہ کرنا بہت ہی مشکل ہوسکتا ہے کہ صفائی شروع کہاں سے کرنی ہے۔
اگر آپ بچے کو تمیر، خوش اخلاقی اور آداب سکھانے چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ سلیقے سے بیٹھنا سیکھے، وہ اپنا بستر خود تیار کرے، اپنے دانت خود برش کرے یا جب آپ فون پر بات کر رہے ہوں تو وہ شائستگی کے ساتھ آپ کی بات مکمل ہونے کا انتظار کرے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اسے عملاً یہ کام کرکے دکھائیں۔ اس مرحلے میں سب سے پہلے بچے کو یہ بتانا ہوتا کہ اسے کون سا کام کرنا ہے، یہ صرف پہلا کام ہے، مگر یہاں یہ مرحلہ ختم نہیں ہوتا بلکہ شروع ہوتا ہے۔
آپ بچوں کو کام کے حوالے سے مناسب ہدایات بھی دیں، کام ٹھیک نہ کرنے کے نتائج بھی مرتب کرلیں اور کام کے دوران بچوں پر نظر بھی رکھیں۔
ثابت قدم رہیں
جب نظم و ضبط کی بات آتی ہے تو سب سے ضروری چیز ثابت قدمی ہے۔ اگر آپ نے بچوں کے رویوں پر دھیان دینا چھوڑ دیا یا ان کا ہر مطالبہ ماننے لگے تو آپ کے بچوں کو یہ پیغام جائے گا کہ وہ سرکش مزاجی کے ساتھ ہر ضد پوری کرواسکتے ہیں۔ بطور ایک والد یا والدہ آپ اصولوں کا تعین کرلیں اور اس پر قائم رہیں۔
شروع میں مستقل مزاجی مشکل محسوس ہوسکتی ہے، آپ خود کو بدترین والد یا والدہ بھی تصور کرسکتے ہیں، لیکن ایک بار جب بچہ یہ دیکھ لے گا کہ آپ نے جو کہا ہے آپ اس سے متعلق سنجیدہ ہیں تو اس کے پاس آپ سے جھگڑنے کی کوئی وجہ ہی نہیں ہوگی۔ اس طرح بچوں کے رویوں کی بہتری میں زبردست مدد مل سکتی ہے۔
آہستہ آہستہ آپ کے لیے یہ کام آسان ہوتا جائے گا۔
بہترین رویوں اور سلوک کا مظاہرہ خود بھی کریں
بچوں کے سب سے زیادہ قریب ان کے والد اور والدہ ہوتے ہیں۔ وہ دن کا زیادہ حصہ بھی انہی کے ساتھ گزارتے ہیں۔ لہٰذا بچوں کے رویوں پر والدین کے رویوں کا اثر پڑتا ہے، آپ جو عمل کرتے ہیں بچے اکثر اسی کی نقل کرتے ہیں۔
مثلاً اگر آپ بچے کے سامنے کسی بات سے مایوس یا بیزار ہوکر چیخنے یا چلانے لگتے ہیں تو بچہ بھی ایسا ہی کرنا سیکھے گا۔ اگر آپ کا رویہ ہر فرد کے ساتھ نامناسب ہے اور غیر مہذبانہ ہے اور آپ کا بچہ یہ سب دیکھ رہا ہے تو وہ بھی آپ ہی کی طرح اپنا رویہ روا رکھنا شروع کرسکتا ہے۔