پاکستان

وہ 7 باتیں جن پر والدین خود کو غیر ضروری قصوروار سمجھتے ہیں

خود کو قصوروار ٹھہرانے کی وجہ سے والدین بچوں کے سامنے اس وقت جھک سکتے ہیں جب یہ ان کے مفاد میں نہ بھی ہو۔

کئی والدین ان باتوں یا غلطیوں پر احساسِ جرم تلے دبے رہتے ہیں جو تقریباً تمام ہی والدین سے سرزد ہوجاتی ہیں۔ مگر خود کو یوں الزام دینے سے والدین اور بچوں دونوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

خود کو قصوروار ٹھہرانے کی وجہ سے والدین نقصاندہ عادات اپنا سکتے ہیں، یعنی بچوں کے سامنے اس وقت جھک جانا جب یہ ان کے مفاد میں نہ بھی ہو۔ جہاں یہ چیزیں والدین کو اس احساسِ جرم سے عارضی طور پر نکال دیتی ہیں، وہیں یہ بچوں کے لیے نقصاندہ بھی ہوسکتی ہیں۔

اپنے احساسِ جرم کو یہ سمجھ کر دبائیں کہ کوئی بھی والدین غلطیوں سے پاک نہیں ہوتے اور کبھی کبھی آپ کو زندگی جاری رکھنے کی خاطر وہ کچھ کرنا پڑتا ہے جو آپ کر رہے ہیں۔ یہاں وہ 7 وجوہات دی جا رہی ہیں جن کی وجہ سے والدین خود کو قصوروار ٹھہراتے ہیں اور اس احساس سے بچنے کے لیے ٹپس بھی دی جا رہی ہیں۔

1: مجھے روز دفتر جانا پڑتا ہے

وہ والدین جو گھر سے باہر ملازمت کرتے ہیں، ان کے لیے یہ سب سے بڑا احساسِ جرم ہوسکتا ہے۔ والدین خود کو اس بات پر قصوروار ٹھہرا سکتے ہیں کہ انہیں اپنا کام پسند ہے، یا پھر یہ کہ انہیں پیسوں کی ضرورت ہے۔ اور آپ کو یہ احساسِ جرم تو ضرور ہوگا کہ کام پر جا کر گھر کے پریشان کن ماحول سے تھوڑی دیر کے لیے نجات مل جاتی ہے۔

پڑھیے: والدین اور بچے روزانہ کتنا وقت ’بحث‘ کرنے میں گزار دیتے ہیں؟

تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ بچوں کی زبان، ان کے سماجی اور ذہنی ہنر ایک معیاری ڈے کیئر میں شمولیت اختیار کرکے بہتر ہوسکتے ہیں۔ اگر کام پر جاکر آپ کو خوشی ملتی ہے تو اس سے پورے خاندان کو بے پناہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ جب آپ اپنے بچے کو ڈے کیئر سے اٹھاکر گھر جاتے ہیں اور اسے آیا کے ساتھ چھوڑ کر اپنے شریکِ حیات کے ساتھ باہر کھانا کھانے یا دیگر مصروفیات کی خاطر باہر جاتے ہیں تو آپ کو اور بھی زیادہ بُرا محسوس ہوتا ہے؟

مگر یہ یاد رکھیں کہ آپ کی زندگی بھی اہمیت رکھتی ہے چاہے یہ شریکِ حیات کے ساتھ باہمی تعلق کو برقرار رکھنا ہو یا پھر رضاکاری، شاپنگ یا کسی اور کام کے ذریعے خود کو ذہنی سکون پہنچانا ہو۔ درحقیقت جب آپ کا بچہ بڑا ہوگا تو اس کو یہ دیکھ کر خوشی ہوگی کہ آپ اپنی ضروریات کا بھی خیال رکھتے ہیں۔

2: میرا بچہ لوگوں کے سامنے بدتمیزی کرتا ہے

تقریباً تمام ہی والدین کو اس وقت شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے جب ان کا بچہ سُپر اسٹور میں ہنگامہ مچاتا ہے یا پھر کھیل کے میدان میں دوسرے بچوں کے ساتھ غلط طریقے سے پیش آتا ہے۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا بچہ سمجھنے کی عمر کو پہنچ چکا ہے تو ان سے رویوں کے متعلق توقعات پہلے سے طے کرلیں۔ یقینی بنائیں کہ انہیں بدتہذیبی کے نتائج کا علم ہو اور اگر وہ بدتہذہبی کا مظاہرہ کریں تو آپ ان نتائج کو ان پر مسلط بھی کریں۔

اگر آپ کے بچے کی نیند کا وقت قریب ہے تو انہیں باہر لے جانے سے گریز کریں کیوں کہ جب بچہ تھکا ہوا ہو تو ہنگامے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

پڑھیے: جب بچے بات نہ سنیں تو والدین کو کیا کرنا چاہیے؟

اپنے منصوبوں کو اپنے بچوں کے شیڈول کے لحاظ سے تبدیل کرنا مشکل ہوتا ہے مگر اس سے زندگی مجموعی طور پر آسان ہوسکتی ہے۔ کبھی کبھی بچے لوگوں کے سامنے اس لیے بُرا برتاؤ کرتے ہیں کیوں کہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ اس طرح والدین شرمندہ ہو کر ان کی بات مان لیں گے۔ چنانچہ جب آپ کا بچہ قواعد کی خلاف ورزی کرے تو مؤثر نتائج ان کے سامنے پیش کریں۔

3: میرے بچے کا کھانا پینا بہت خراب ہے

ایک دن آپ کا بچہ خوشی خوشی چقندر، بروکولی اور میٹھے آلو کھا رہا ہے، اگلے دن وہ اسنیکس، سینڈوچز اور لالی پاپس کے علاوہ کچھ بھی کھانے سے منع کردیتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا ڈنر ٹیبل میدانِ جنگ نہ بنے تو اس سے بچنے کے لیے اچھا یہ رہے گا کہ بچوں کو غذائیت سے بھرپور کھانوں کی ورائٹی فراہم کرتے رہیں۔

اگر وہ پھل اور سبزیاں کھانے سے کبھی منع کردیں تو اس بات کو مسئلہ نہ بنائیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ کچھ عرصے بعد آپ کو پہلے مسترد کردیا گیا کھانا کھا کر حیران بھی کر دے۔

تصویر: شٹراسٹاک

اگر آپ کو اس بات سے مسئلہ ہے کہ آپ کا بچہ بہت زیادہ جنک فوڈ یا فاسٹ فوڈ کھاتا ہے تو یاد رکھیں کہ یہ زہریلے کھانے نہیں ہیں۔ ہاں بس انہیں روزانہ کے بجائے ہفتوں میں ایک بار کھانا چاہیے۔

4: میرا بچہ اسکرین کے سامنے بہت زیادہ بیٹھتا ہے

ماہرین کہتے ہیں کہ الیکٹرانکس تمام بیماریوں کی جڑ ہیں۔ الیکٹرانک آلات موٹاپے سے لے کر دھیان کی کمی اور کئی دیگر مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ان میں کچھ سچ تو ہے مگر کبھی کبھی یہ بُرائی ضروری بھی ہوجاتی ہے۔

معاملہ صرف توازن کا ہے۔ اگر آپ کا بچہ روزانہ کئی گھنٹوں تک لگاتار ٹی وی دیکھ رہا ہے تو اب یہ وقت گھٹانے کا وقت ہے۔ اگر وہ روز شام کو ایک گھنٹہ اپنے ٹیبلٹ پر گیم کھیلتا ہے اور صرف ویک اینڈ پر کوئی فلم دیکھتا ہے تو یہ معتدل استعمال ہے۔

یقینی بنائیں کہ آپ کے بچے کے پاس کرنے کے لیے اور دیگر لطف انگیز سرگرمیاں ہوں۔ باہر بھاگنے دوڑنے، بلاکس سے کھیلنے اور گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانے، سب ہی کاموں کے ذہنی اور جسمانی صحت پر بہترین اثرات پڑتے ہیں۔

تصویر شٹراسٹاک

اس کے علاوہ آپ اسکرین کے سامنے گزارے گئے وقت کو بھی مزیدار بنا سکتے ہیں۔ جب آپ کا بچہ کوئی ٹی وی شو، فلم یا کوئی پروگرام دیکھ رہا ہو تو آپ اس کے قریب بیٹھ کر اسے ایک سیکھنے کا عمل بنا سکتے ہیں۔ پوچھیں کہ شو میں کیا چل رہا ہے اور اسے حقیقی زندگی سے منسلک کریں۔ انہیں اسکرین پر موجود چیزیں گننے یا رنگوں کے نام پہچاننے کا کہیں۔ اس طرح آپ اپنے بچے کے اسکرین ٹائم کو پُرلطف کے ساتھ ساتھ تعلیمی بنا سکتے ہیں۔

پڑھیے: وہ 5 عام غلطیاں جو تمام والدین کرتے ہیں

5: میں بہت زیادہ چلّاتا/چلّاتی ہوں

سب سے زیادہ نرم مزاج والدین بھی کبھی کبھی اپنے بچوں پر چلّا سکتے ہیں اور کبھی کبھی بچے کام ہی ایسا کرتے ہیں کہ یہ ضروری ہوجاتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ سڑک پر گیند کے پیچھے بھاگ رہا ہے تو اپنی بلند آواز کی فکر نہ کریں۔ انہیں چلّا کر فٹ پاتھ پر واپس آنے کے لیے کہیں اس سے پہلے کہ کوئی گاڑی اسے روند دے۔

لیکن اگر یہ معمول بن جائے تو معلوم کرلیں کہ کہیں آپ کا اسٹریس لیول زیادہ تو نہیں یا پھر کہیں آپ کو اپنے غصے پر قابو پانے کی ضرورت تو نہیں۔ شاید آپ کو ڈسپلن برقرار رکھنے کے لیے مزید مؤثر طریقے سیکھنے کی ضرورت ہو۔

تصویر: شٹراسٹاک

ایک سند یافتہ تھیراپسٹ یہ جاننے میں آپ کی مدد کرسکتا ہے کہ آپ بچوں کے ساتھ صبر سے کیوں پیش نہیں آ رہے اور وہ آپ کو اپنا مزاج ٹھنڈا رکھنے کے طریقوں میں مدد کرسکتے ہیں۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ بچوں پر چلّانا ان کی ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

6: میرے پاس بچوں کو اضافی چیزیں دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں

جمناسٹکس، فٹ بال ٹیمز اور بچوں کو دستیاب تمام الیکٹرانک آلات کی وجہ سے آج کے دور میں بچوں کی پرورش مہنگا کام ہوتا جا رہا ہے۔ ان تمام اخراجات کے باوجود ممکن ہے کہ آپ دیکھیں کہ آپ کے بچے کے دوست بیرونِ ملک چھٹیاں منانے جا رہے ہیں یا نت نئے ویڈیو گیمز کھیل رہے ہیں جبکہ آپ کا بچہ گلی میں کھیل رہا ہے اور کسی کی اترن پہن رہا ہے۔

مگر یاد رکھیں کہ صرف مہنگی چیزیں ہی بچپن کے لیے ضروری نہیں ہیں۔ کبھی کبھی بچوں کو بہت زیادہ کچھ لے دینا بھی پریشان کن ہوسکتا ہے اور مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ بچپن سے ہی ان سب چیزوں میں ملوث رہے تو بڑے ہو کر اس کے مادہ پرست بننے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

جدید کھلونوں کے بجائے بچوں کو کھیلنے کے لیے باہر بھیجنے سے تخلیقی اور تخیلاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے جو کہ بہت ضروری ہے۔ تقریباً مفت کھلونے بنائیں، مثلاً گتے سے عمارت یا کشتی بنائیں یا پھر چادر کو کسی سپر ہیرو کے چوغے میں تبدیل کرلیں۔

پڑھیے: بچے اگر سبزیاں نہیں کھاتے تو کیا کیا جائے؟

ایسے تاثرات سے گریز کریں جن سے آپ کے بچے کو یہ لگے کہ آپ کے پاس دوسرے لوگوں جتنا پیسہ نہیں ہے۔ انہیں جتنا ہے اس پر شکر گزار رہنے کی تعلیم دیں اور جس قدر ممکن ہو ساتھ میں اچھا وقت گزاریں۔

7: میں اتنے سارے کام نہیں کر سکتا/سکتی

ایسا کرنے کے لیے کہا کس نے ہے؟ یہ ایسا احساسِ جرم ہے جو والدین اپنے اوپر خود اس وقت مسلط کر لیتے ہیں جب انہیں لگتا ہے کہ انہیں سپر ہیرو والدین، سپر ملازم، سپر فرینڈ، غرض یہ کہ ہر چیز میں سپر ہونا چاہیے۔

جہاں ایک متوازن زندگی گزارنا ضروری ہے وہاں کام اور زندگی کے درمیان توازن کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ہر چیز مساوی ہو۔ کبھی ایسے وقت آسکتے ہیں جب آپ کو اپنے کیریئر پر زیادہ توجہ دینی پڑسکتی ہے اور کبھی کبھی آپ کے گھرانے کو آپ کی زیادہ ضرورت ہوسکتی ہے۔

مدد حاصل کرنے پر رضامند رہیں اور جب مدد دستیاب ہو تو اسے قبول بھی کریں۔ اگر آپ کے پاس پیسے ہوں تو کبھی کبھی گھر پر کھانا منگوا لیا کریں یا گھر کی صفائی کے لیے کسی کی خدمات حاصل کرلیا کریں۔ کبھی کبھی سماجی ذمہ داریوں کو 'نہ' کہہ دیا کریں۔