2019ء کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے انگلینڈ چلنے کا موڈ ہے؟
19 جون کو کراچی ایئرپورٹ سے شروع ہونے والا سفرِ قفقاز (Caucasus) چودہ جولائی کی رات اس وقت اختتام ختم ہوا جب ہم 24 روز کے سفر کے بعد واپس اپنے گھر بخیریت و عافیت پہنچے۔ یوں تو اس سفر میں جہاں بہت سے تجربات اور مشاہدات کا موقع ملا وہیں ایک راز یہ عیاں ہوا کہ ہم بیرونِ ملک سیاحت کو جتنا مشکل سمجھتے آئے ہیں وہ دراصل اتنا کٹھن ہے نہیں۔
روس کے سفری تجربے نے یہ حقیقت آشکار کی کہ دنیا میں برائی اچھائی کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر ہے، یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے اب آپ اس سے اپنے اپنے تجربات کی بنا پر اختلاف بھی کرسکتے ہیں اور اتفاق بھی۔
اس سے قبل کہ میں روس کا سفرنامہ آپ کو تفصیلاً بتاؤں، میں سمجھتا ہوں کہ اپنی اگلی ممکنہ منزل کے حوالے سے آگاہ کردوں کہ میرا اگلا سفرِ انتخاب کون سا ملک ہے، کیونکہ فٹبال ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے روس جانے سے متعلق میری گزشتہ تحریر جب انہی برقی صفحات پر شائع ہوئی تھی تو زیادہ تر قارئین کا شکوہ تھا کہ آپ نے یہ معلومات پہلے کیوں نہیں دی کہ ہم بھی اس موقع سے فائدہ اٹھاپاتے۔ لہٰذا اس کا مداوا کرنے کا یہی موقع ہے تو جناب میں آپ کو آگاہ کردوں کہ میری اگلی منزل انگلینڈ ہے اور یہ تحریر بھی وہیں جانے کی تیاریوں کے حوالے سے ہے۔
جہاں سورج کبھی نہیں ڈوبتا تھا
رقبے کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک روس کے بعد اب ایک ایسے ملک قصدِ سفر ہے کہ جس کی سلطنت کی وسعت کا اندازہ کبھی یوں لگایا جاتا تھا کہ ’سلطنت برطانیہ پر کبھی سورج غروب نہیں ہوتا‘۔