دباؤ کے سبب خود کو اذیت پہنچانے والے بچوں کے والدین کیا کریں؟
کئی چھوٹے اور بلوغت کی طرف بڑھتے بچے مختلف وجوہات کی وجہ سے دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔ ان وجوہات میں مصروفیات، تعلیم کے حوالے سے کام کا بوجھ یا پھر گھر والوں یا اپنے ہم عمروں کے ساتھ باہمی تنازعات بھی شامل ہوسکتے ہیں۔
اکثر بچے اور ٹین ایجر دباؤ سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے حسبِ ضرورت مختلف حکمت عملیاں اپناتے ہیں۔ مثلاً، وہ قابلِ بھروسہ بڑوں سے بات کرتے ہیں یا پھر اپنے دوستوں کے ہمراہ یا اپنے ہی طور پر کوئی مزیدار سا مشغلہ اختیار کرلیتے ہیں۔ تاہم کچھ بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو حد سے زیادہ بڑھ جانے والے دباؤ کی زد میں آتے ہی اس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی غرض سے چند غیر صحت بخش حکمت عملی اپنا لیتے ہیں، ان میں سے ایک خود کو تکلیف پہنچانے والا رویہ یا self-harm behaviour بھی ہے۔
اس سے مراد ایسے سوچے سمجھے عمل سے ہے جس میں کوئی فرد خودکشی کا ارادہ نہیں رکھتا البتہ خود کو اذیت پہنچاتا ہے، اس عمل کے نتیجے میں وہ زخمی ہوسکتا ہے اور کبھی کبھار تو ان زخموں کے نشان تاحیات جسم پر رہتے ہیں۔
مزید پڑھیے: بچوں کے ساتھ دستر خوان پر بہتر وقت کیسے گزاریں؟
حالیہ تحقیق کے مطابق 15 سے 20 فیصد بلوغت کی طرف بڑھتے بچوں نے کم از کم ایک بار خود کو اذیت دینے کا عمل کیا ہے۔ اس رویے کا شکار بچوں کی عمر 13 سے 15 کے درمیان پائی گئی۔ خود کو ضرب یا کٹ لگانے کا عمل اس رویے میں عام طور پر پایا جاتا ہے۔
لوگ اپنے جسم پر کٹ کیوں لگاتے ہیں؟
خود کو اذیت پہنچانے والے رجحان کی رپورٹ کرنے والے لوگ 2 وجوہات بتاتے ہیں۔ چند کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے جسم کے کسی حصے پر کٹ لگاتے ہیں تو ان کے دماغ سے کیمیکلز خارج ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں جذبات کی شدت میں کمی محسوس کرتے ہیں۔ دیگر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی جذباتی تکلیف کا اظہار کرنے کے لیے اپنے جسم کو ضرر پہنچاتے ہیں تاکہ وہ دیگر سے جذباتی مدد حاصل کرسکیں جس کی انہیں اس وقت شدید ضرورت ہوتی ہے، اور انہیں غالباً معلوم بھی نہیں ہوتا کہ یہ جذباتی مدد کیسے مانگی جائے۔