25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے صوبائی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کی تھی اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پی پی پی صوبے میں ایک مرتبہ پھر حکومت بنائے گی۔
حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے نو منتخب اراکین صوبائی اسمبلی پہنچنے اور انہوں نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔
سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس 97 نشستیں ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پاس 30 اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے پاس 21 نشستیں ہیں۔
دیگر جماعتوں میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی نشستوں کی تعداد 13 اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی نشستوں کی تعداد 3 ہے جبکہ متحدہ مجلسِ عمل کے پاس صوبائی اسمبلی کی صرف ایک نشست ہے۔
اس طرح 168 اراکین کے ایوان میں سے 165 اراکین نے حلف اٹھایا جبکہ 2 اراکین کے انتخابی تنائج، الیکشن کمیشن کی جانب سے روک لیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 87 ملیر سے ٹی ایل پی کے امیدوار کی انتقال کی وجہ سے انتخاب ملتوی کردیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد گورنر سندھ عمران اسمٰعیل بھی ایوان پہنچے جبکہ پی پی پی کے شرجیل انعام میمن اور ایم کیو ایم پاکستان کے جاوید حنیف کو بھی جیل سے ایوان پہنچایا گیا، جن کے حفاظتی آرڈر جاری کر دیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ پی پی پی سندھ اسمبلی میں ممکنہ طور پر حکومت بنائے گی جس کے لیے انہوں نے مراد علی شاہ کو وزیرِاعلیٰ سندھ نامزد کیا۔
علاوہ ازیں پیپلز پارٹی نے اسپیکر سندھ اسمبلی کے لیے آغا سراج درانی اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے ریحانہ لغاری کو نامزد کیا تھا۔
سندھ میں اپوزیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان یا حلیم عادل شیخ کو بطور اپوزیشن لیڈر نامزد کیا جائے گا جنہیں ایم کیو ایم پاکستان اور جی ڈی اے کی حمایت بھی حاصل ہے۔
ایک مخصوص سوچ نے کبھی ہمیں اپنا نہیں سمجھا، تنزیلہ شیدی