عدلیہ مخالف نعرے: سیاسی کارکن گرفتار، مقدمے میں خاتون بھی نامزد
اسلام آباد پولیس نے وفاقی دارالحکومت میں قائم الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مرکزی دفتر کے باہر احتجاج کے دوران سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار اور ریاستی اداروں کے نمائندوں کے خلاف نعرے بازی کرنے پر ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔
اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق 7 کے تحت کچھ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے مقدمے کے اندراج کے بعد 2 نامزد ملزمان میں سے ایک کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ ویڈیو کے ذریعے نعرے بازی میں ملوث دیگر افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
مزید پڑھیں: ‘انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات پارلیمانی کمیشن سے کروائی جائیں‘
اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پولیس گرفتار ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے آج (جمعہ) کو اسے عدالت میں پیش بھی کرے گی۔
خیال رہے کہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف حالیہ قائم ہونے والے 11 جماعتی گرینڈ اپوزیشن الائنس کے تحت بدھ کو الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس احتجاج میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، قومی وطن پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ)، نینشل پارٹی اور متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) میں شامل 5 مذہبی جماعتیں شامل تھیں۔
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ ایک مخصوص جماعت کو ’مداخلت‘ کے ذریعے انتخابی عمل میں مدد فراہم کی گئی۔
سیکریٹریٹ پولیس اسٹیشن میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق احتجاج کے دوران کچھ مظاہرین نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔
ایک پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں 2 سیاسی کارکنوں کو نامزد کیا گیا، جس میں سے ایک خاتون شہزادہ کوثر گیلانی اور راجا امتیاز شامل ہیں اور دونوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پولیس کو ایک ویڈیو فراہم کی گئی تھی، جس میں دیگر افراد بھی چیف جسٹس اور ریاستی ادارے کی ایک اہم شخصیت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان افراد کی نشاندہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کی پہنچان ہوتے ہیں ان کے نام بھی ایف آئی آر میں شامل کرلیے جائیں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ’انتخابات میں دھاندلی‘ پر تحریک لبیک کا 12 اگست کو احتجاج کا اعلان
پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ دوسرے کو گرفتار نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ خاتون ہیں۔
علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی نے عدلیہ مخالف نازیبا زبان استعمال کرنے کے الزامات کو مسترد کردیا۔
پی پی پی ترجمان کا کہنا تھا کہ پارٹی اصولی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور معاملات پر ایک مضبوط اور بااثر آواز اٹھاتی رہے گی لیکن ایسے وقت میں پارٹی سیاسی معاملات میں نازیبا زبان کا استعمال اور انتقام لینے کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔