پاکستان

قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے سمری ارسال

12 اگست سے لے کر 14 اگست تک کسی بھی دن ایوانِ زیریں کا اجلاس منعقد کیا جاسکتا ہے، نگراں وزیرِ اطلاعات
|

اسلام آباد: نگران وفاقی وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ انتخابات کے نتائج دینے والا آر ٹی ایس سسٹم فیل ہو گیا، ایسا کیوں ہوا اسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر کہنا تھا کہ الیکشن ہوگیا اب آگے کی طرف دیکھنا چاہیے، کیونکہ الیکشن میں عوام نے 5 سال کا مینڈیٹ دے دیا ہے۔

ان کا بھی کہنا تھا کہ قانون میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گنجائش موجود ہے، اور دوبارہ گنتی سے شکوک و شبہات دور ہو جاتے ہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے سمری ارسال

نگراں وفاقی وزیرِ اطلاعات سید علی ظفر کا کہنا ہے کہ نومنتخب اراکینِ قومی اسمبلی کی حلف برداری کے لیے اجلاس آئندہ ہفتے منعقد کیا جائے گا، جس کی سمری صدرِ مملکت کو ارسال کردی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 12 اگست سے لے کر 14 اگست تک کسی بھی دن قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں 25 جولائی کو کامیاب ہونے والے نومنتخب اراکینِ قومی اسمبلی حلف اٹھائیں گے۔

نگراں وزیرِ اطلاعات نے بتایا کہ اراکینِ اسمبلی کے حلف لینے کے بعد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کیا جائے گا، جس کے بعد وہ حلف اٹھائیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آئینی طور پر 15 اگست سے آگے نہیں جاسکتا، اور یہ آئندہ ہفتے منعقد ہونے کا امکان ہے۔

تحریک انصاف کا آر ٹی ایس ناکامی کی تحقیقات کا مطالبہ

ادھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آر ٹی ایس کی ناکامی پر فرانزک ٹیسٹ اور ہائی لیول تحقیق کرانے اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما اور نومنتخب رکنِ قومی اسمبلی اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے آدھی رات سے پہلے یہ کیسے کہہ دیا کہ آر ٹی ایس ناکام ہوگیا ہے؟

اعظم سواتی نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن سے قبل شہباز شریف کو آر ٹی ایس کی ناکامی کا علم کیسے ہوا؟

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف سے پوچھا جائے کہ الیکشن کمیشن سے قبل انہوں نے آر ٹی ایس کی ناکامی کا بیان کس بنیاد پر دیا۔

پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت اس نظام کی ناکامی کی تہہ تک پہنچنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی شامل تفیتش کیا جائے۔

اعظم سواتی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں جان بوجھ کر شفاف انتخابات کو متنازع بنانا چاہتی ہیں۔