پاکستان

’مخصوص جماعت کو جتوانے کیلئے انتخابات کا انتظام کیا گیا‘

فوج کی یہ ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ فیصلہ کرے کہ ووٹوں کی گنتی کیسے ہوگی،کون پولنگ اسٹیشن کے اندراورکون باہرہوگا،گورنرسندھ

کراچی: گورنر سندھ محمد زبیر نے انتخابات میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص جماعت کو جتوانے کے لیے ان انتخابات کا انتظام کیا گیا تھا۔

صوبائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ مخصوص جماعت کو اس طرح جتوایا گیا کہ انہیں حکومت بنانے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔

محمد زبیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو تھوڑی سی شرمندگی کا تو اظہار کرنا چاہیے، پشاور سے لے کر کراچی تک جو سب سے بڑی بات سامنے آئی اور اسے کسی نے محسوس بھی نہیں کیا وہ یہ کہ ووٹنگ ختم ہونے کے بعد گنتی کا عمل کس طرح ترتیب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نتائج ابھی تک مکمل نہیں ہوئے، میڈیا پر خبریں شائع ہورہی ہیں کہ کہیں ووٹوں کی گنتی ہورہی ہے، کہیں درخواست دی گئی جسے قبول کیا گیا یا نہیں کیا گیا۔

اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمہوری روایات یہ تقاضا کرتی ہیں جب الیکشن ہوجائے تو نئی حکومت اپنا گورنر تعینات کرے۔

گورنر کی تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسے گورنر تعینات کرے۔

مزید پڑھیں: گورنر سندھ محمد زبیر نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں انتخابات ایک جماعت کو جتوانے کے لیے منعقد کیے گئے تھے۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات سے قبل، انتخاب کے روز دھاندلی کا سنا تھا، لیکن ووٹ کاسٹ ہونے کے بعد پشاور سے کراچی تک ایک منصوبہ بندی کے تحت پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا۔

آر ٹی ایس سسٹم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا تو یہ سوال ہے کہ آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا تھا یا بٹھا دیا گیا تھا، اور اگر آر ٹی ایس بیٹھ ہی گیا تھا تو سیکریٹری الیکشن کمیشن کو 8 بجے شب ہی بتادینا چاہیے تھا لیکن انہوں نے قوم کو رات 1 بجے اس بات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے نتائج جمع کرنے کے طریقہ کار پر پاک سرزمین پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرکے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: دیہی حلقوں سے متعلق منفرد حقائق

محمد زیبر نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی کرنے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کے افسران اور پولنگ ایجنٹ کی تھی،فوج کی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ پولنگ اسٹیشن میں بیٹھ کر خود ووٹوں کی گنتی کرے، ڈکٹیٹ کروائے کہ کس طرح گنتی کرنی ہے اور یہ بتائے کہ کس طرح نتائج کا اعلان کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوجی اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشنز کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کیا گیا تھا نہ کہ یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ ووٹنگ کے دوران کون پولنگ اسٹیشن کے اندر ہوگا اور کون باہر ہوگا۔

اپنے استعفے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں اپنا استعفیٰ دے چکا ہوں، جس کی منظوری کا اختیار صدرِ مملکت کے پاس ہے۔

ایک سوال کے جواب میں محمد زبیر کا کہنا تھا کہ میں نے صرف اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے، سیاست نہیں چھوڑوں گا، پاکستان چھوڑ کر نہیں جارہا، یہیں رہ کر سیاست کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان سے محبت ہے اور میں پاکستان میں ہی رہوں گا۔