امریکا کا پاکستان میں انتخابی عمل پر تحفظات کا اظہار
واشنگٹن: امریکا کی جانب سے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھائے گئےہیں جبکہ اس حوالے سے یورپی یونین اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے پیش کردہ تحفظات سے اتفاق بھی کیا گیا۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا کہ ’امریکا ووٹنگ سے قبل انتخابی عمل میں پائی جانے والی خامیوں پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، جس کا اظہار ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بھی کیا گیا‘۔
امریکی ترجمان دفتر خارجہ ہیتھر نوریٹ نے جن معاملات پر تشویش ظاہر کی اس میں انتخابی مہم کے دوران آزادی اظہار رائے پر عائد مبینہ رکاوٹیں بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین مشن کی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع نہ ملنے پر تنقید
ان کا کہنا تھا کہ امریکا یورپی یونین کے مبصر مشن کے پیش کردہ نتائج سے اتفاق کرتا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جہاں ایک جانب پاکستان میں انتخابات کے قانونی ڈھانچے میں مثبت تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں وہیں انتخابی مہم کے دوران سب کو یکساں مواقع نہ ملنے اور آزادی اظہار رائے پر رکاوٹیں بھی پائی گئیں۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکا کو پاکستانی انتخابات میں دہشت گرد تنظیموں سے منسلک افراد کے حصہ لینے پر بھی سخت تشویش ہے، تاہم انہوں نے اس بات پر خوشی کا ظہار کیاکہ پاکستانی عوام نے بیلٹ باکس کے ذریعے ان افراد کو مکمل طور پر مسترد کردیا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اپنے بین الاقوامی ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستانیوں میں سیاسی رجحان کے فروغ اور آئینی اور جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، امریکا
اس کے ساتھ امریکا نے پاکستانیوں کے رائے شماری میں حصہ لینے کے جذبے کو بھی سراہا، خاص طور پر ملک کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے پر خواتین کی تعریف کی۔
بیان میں انتخابی مہم کے دوران اور 25 جولائی کو کوئٹہ کو پولنگ اسٹیشن کے باہر ہونے والے دہشگردی کے ہولناک حملوں کی سخت مذمت جبکہ اس سے متاثرہونے والے افراد اور ان کے لواحقین سے تعزیت کی گئی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔
ترجمان کا مزیدکہنا تھا کہ پاکستان میں پائیدار استحکام اور خوشحالی کے لیے حکومت کے جمہوری اور شہری اداروں کی ترقی اور متحرک سول سوسائٹی ناگزیر ہے۔
یہ خبر 28 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔