پاکستان

عمر کوٹ: رینجرز اہلکاروں نے 5 مشتبہ افراد گرفتار کرلیے، بیلٹ پیپرز بر آمد

پولیس نے ملزمان کی شناخت انور سومرو، حاکم، اقبال، خانگھر اور نواب کے نام سے کی گئی۔

پاکستان رینجرز نے 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا جن سے مبینہ طور پر بیلٹ پیپرز بر آمد ہوئے، مشتبہ افراد کو مقامی پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

عمر کوٹ تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) امتیاز تھیبو نے بتایا کہ رینجرز اہلکاروں نے عمر کوٹ روڈ پر واقع پاکستان چوک کے قریب مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جن کے قبضے سے بیلٹ پیپرز بر آمد ہوئے بعد ازاں ملزمان کو پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جن کی شناخت انور سومرو، حاکم، اقبال، خانگھر اور نواب کے نام سے کی گئی۔

ملزمان کے پاس سے بر آمد بیلٹ پیپرز

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عمرکوٹ، کیپٹن امیر سعود مگسی کا کہنا تھا کہ معاملے پر تحقیقات کی جارہی ہیں جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ ملزمان کو بری کیا جائے یا ان کے خلاف کیس درج کیا جائے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے حلقے این اے 220 کے امیدوار شاہ محمود قریشی کے چیف ایجنٹ لال ملہی نے الزام لگایا کہ یہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کی جانب سے دھاندلی کی سازش تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’یہ بیلٹ پیپرز ووٹرز میں آگاہی کے لیے جاری ہونے والے فرضی نہیں بلکہ اصل تھے‘۔

انہوں نے گزشتہ انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ان طریقہ کار سے گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کی گئی تھی‘۔

لال ملہی نے الزام لگایا کہ اصلی بیلٹ پیپرز کو پولیس نے اس کی نقلی کاپی سے تبدیل کردیا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ قبضے میں لیے گئے بیلٹ پیپرز کی تعداد 10 ہزار ہے اور حراست میں لیے گئے افراد سرکاری ملازم ہیں۔

ملزمان کے پاس سے بر آمد سامان

لال ملہی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پی ایس 52 سے امیدوار سید علی مردان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے این اے 220 سے امیدوار نواب محمد یوسف تالپور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا اور سوال کیا کہ کیا سیکیورٹی اہلکاروں کو فرضی بیلٹ پیپرز اور اصلی بیلٹ پیپرز کے درمیان فرق کے بارے میں معلوم نہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ ہر انتخابات میں امیدوار فرضی بیلٹ پیپرز چھپواتے ہیں تاکہ ووٹرز کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے بتایا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر تربیت یافتہ سیکیورٹی اہلکاروں نے ان کے ووٹرز کو سلاخوں کے پیچھے رکھ کر ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔