ضلع میرپور خاص: پی پی پی 'اپنوں' کے ہاتھوں مشکلات کا شکار
1970 میں ملک میں پہلے عام انتخابات سے لے کر اب تک میرپورخاص پاکستان پیپلز پارٹی کا قلعہ رہا ہے۔ پارٹی ضلعے میں ایک صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 64 (حالیہ پی ایس 47) کو چھوڑ کر تمام نشستوں پر کامیاب ہوتی آئی ہے۔ صوبائی اسمبلی کی یہ نشست 2002 سے ایم کیو ایم کے پاس رہی ہے۔
میرپور خاص میں قومی اسمبلی کی دو نشستیں این اے 218 اور این اے 219 ہیں، جبکہ یہاں صوبائی اسمبلی کی پی ایس 47 سے پی ایس 50 تک چار نشستیں ہیں۔
این اے 218 میں لگتا ہے کہ پی پی پی کو مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ یہاں سید علی نواز شاہ نے آزاد امیدوار کے طور پر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شاہ کا مقابلہ پی پی پی کے پیر حسن علی شاہ سے ہے جو کہ پیر آفتاب حسین شاہ جیلانی کے بیٹے اور پیر شفقت حسین شاہ جیلانی کے بھتیجے ہیں۔ یہ دونوں اسی حلقے سے رکنِ قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔
پی پی پی کو یہاں پر سخت مقابلے کا سامنا ہے کیوں کہ سید علی نواز شاہ کو گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کی حمایت حاصل ہے۔
شاہ اس ضلع میں غیر معروف نہیں ہیں۔ وہ ایم پی اے، ایم این اے، سینیٹر اور وفاقی وزیر رہ چکے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کا شمار اب آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے قریبی لوگوں میں نہیں ہوتا۔ اس کی مثال ٹکٹ حاصل کرنے میں ان کی ناکامی ہے۔ جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وہ کچھ عرصہ پہلے تک بھی پی پی پی کے میرپورخاص ڈویژن کے صدر تھے، تو ہمیں ان کا یہ موجودہ اقدام کافی حیران کن نظر آتا ہے۔
ایک سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ "سید علی نواز شاہ نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی میں فریال تالپور کی موجودگی پر سوال اٹھا کر انہیں شرمندہ کر دیا تھا، کیوں کہ وہ کمیٹی کی رکن نہیں تھیں۔"
انہوں نے بتایا کہ "اس واقعے نے انہیں پی پی پی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف لا کھڑا کیا اور پھر یہ فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ انہیں ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔"
وہ کہتے ہیں کہ "مگر علی نواز شاہ غریب عوام میں مقبول ہیں کیوں کہ انہوں نے اسمبلی یا وزارت میں اپنے وقت کو ہمیشہ عوام کی خدمت کے لیے استعمال کیا ہے۔ انہیں اس سے فرق نہیں پڑتا کہ پی پی پی انہیں ٹکٹ دیتی ہے یا نہیں۔"
علی نواز شاہ میرپور خاص کے صوبائی حلقے پی ایس 48 میں اپنے بھتیجے ذوالفقار علی شاہ کے خلاف بھی لڑ رہے ہیں جو کہ پی پی پی کے ٹکٹ یافتہ ہیں۔ یہ حلقہ سندھڑی تعلقے پر مشتمل ہے جہاں مسلم لیگ فنکشنل کا بھی خاصی تعداد میں ووٹ بینک موجود ہے۔
چنانچہ علی نواز شاہ این اے 218 اور پی ایس 48 میں پی پی پی کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کی پوزیشن میں ہیں کیوں کہ ان کی جی ڈی اے کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو چکی ہے۔ جی ڈی اے نے شاہ اور پی ایس 49 پر آزاد امیوار کے طور پر لڑ رہے ان کے بیٹے شجاع محمد شاہ کے خلاف کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔
جی ڈی اے نے پی ایس 50 پر پی پی پی کے طارق علی کے خلاف سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم کے بیٹے ارباب عنایت اللہ کو ٹکٹ دیا ہے۔