کھیل

نسل پرستی پر اوزل کا جرمن فٹبال ٹیم چھوڑنے کا اعلان

جرمنی کے میسٹ اوزل نے مئی میں ترکی کے صدر طیب اردوان کے ساتھ تصویر کھنچوائی تھی جس پر تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔

نامور جرمن فٹبالر میسٹ اوزل نے نسل پرستی کا سامنا کرنے پر جرمنی کے لیے کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے ٹیم چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل مئی میں میسٹ اوزل نے ترکی کے صدر طیب اردوان کے ساتھ تصویر کھنچوائی تھی جس پر تنازع کھڑا ہو گیا تھا اور ان کی جرمنی کے لیے حب الوطنی پر سوالات اٹھائے گئے۔

عالمی کپ کی وجہ سے اس حوالے سے ایک عرصے سے خاموشی چھائی ہوئی تھی لیکن اتوار کو اوزل نے اس حوالے سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جرمنی کی ٹیم چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

میسٹ اوزل کی ترک صدر طیب اردوان کی وہ تصویر جس پر تنازع کھڑا ہوا— فوٹو: اے پی

انگلش پریمیئر لیگ کے کلب آرسینل کے لیے کھیلنے والے مڈفیلڈر نے 4 صفحے پر مشتمل اپنے بیان میں جرمن فٹبال ایسوسی ایشن کے سربراہان، اسپانسرز اور میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے خصوصاً اپنے ملک کی فٹبال فیڈریشن کے صدر رین ہارڈ گرنڈل کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے لوگوں کے غلط رویے پر ان کا ساتھ نہ دیا۔

اوزل نے لکھا کہ گرنڈل اور ان کے حامیوں کی نظر میں، میں صرف اس وقت جرمن ہوں جب ہم جیتیں، لیکن جب ہم ہاریں تو میں ایک تارک وطن ہوں۔

ترک انتخابات سے قبل اردوان سے ملاقات میں اوزل نے انہیں اپنی آرسینل کی شرٹ بھی پیش کی تھی جس پر 'عزت ماب صدر کے لیے مکمل احترام کے ساتھ' کے الفاظ تحریر تھے۔

29سالہ فٹبالر نے کہا کہ میں خود کو جرمن بھی سمجھتا ہوں اور ترک بھی اور میں عالمی کپ سے قبل صدر طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے ذریعے کوئی سیاسی پیغام نہیں دینا چاہتا تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر اپنی تین مختلف پوسٹ میں عوام اور فٹبال فیڈریشن کے خراب رویے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے دو دل ہیں، ایک جرمن اور ایک ترک۔

واضح رہے کہ دفاعی چیمپیئن جرمنی کی ٹیم عالمی کپ 2018 کے پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہو گئی تھی اور عالمی کپ میں جرمنی کی اس خراب کارکردگی کا ذمے دار خصوصی طور پر اوزل کو قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب ترک صدر طیب اردوان نے اس بیان پر انہیں مبارکباد پیش کی اور ترکی کے وزیر انصاف نے ٹوئٹر پر اوزل کے نام ایک خصوصی پیغام بھی تحریر کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اوزل کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے نیشنل ٹیم چھوڑ کر فاشزم کے خلاف خوبصورت گول اسکور کیا ہے۔

اوزل نے مزید کہا کہ ٹیکس ادا کرنے، اچھے مقاصد کے لیے عطیہ کرنے اور ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کا رکن ہونے کے باوجود ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جرمن معاشرے میں مجھے قبول نہیں کیا جا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ عرصے کے دوران ہونے والے واقعات کے بعد میں بہت سوچ بچار کے بعد انتہائی بھاری دل کے ساتھ یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں عالمی سطح پر جرمنی کے لیے نہیں کھیلوں گا جہاں مجھے نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے بے عزتی محسوس ہوتی ہے۔

'میں بہت فخر اور جوش و جذبے کے ساتھ ساتھ جرمن شرٹ پہنتا تھا لیکن اب نہیں۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میری ضرورت نہیں اور 2009 میں انٹرنیشنل ڈیبیو کے بعد جو کچھ حاصل کیا اسے بھلا دیا گیا ہے۔

اوزل 2014 کا عالمی کپ جیتنے والی جرمن ٹیم کے رکن تھے— فوٹو: اے ایف پی

دوسری جرمن فٹبال فیڈریشن نے اوزل کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جانب سے نسل پرستی اور فاشزم کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

فیڈریشن نے کہا کہ ہمیں قومی ٹیم سے اوزل کے جانے پر افسوس ہے لیکن ہم نسل پرستی کے حوالے سے ان کے بیان کو مسترد کرتے ہیں اور جرمن فٹبال فیڈریشن سالوں سے جرمنی میں شفافیت سے کام کر رہی ہے۔

میسٹ اوزل 2014 کی عالمی چیمپیئن جرمن ٹیم کے اہم رکن تھے اور انہوں نے 92میچوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے 24گول اسکور کیے۔