پاکستان کی سیاسی جماعتیں ان کے نعرے اور انتخابات
اگرچہ ملک میں 1970 سے قبل بھی بنیادی جمہوری نظام کے تحت مختلف اوقات میں قومی اسمبلی سمیت مشرقی و مغربی پاکستان کے انتخابات بھی ہوتے رہے، تاہم انہیں عام انتخابات نہیں کہا جاتا۔
ملک میں پہلے عام انتخابات 1970 میں منعقد ہوئے، جن میں پہلی بار عوام نے اپنا حق رائی دہی استعمال کرکے امیدواروں کو منتخب کیا، یوں ملک میں 2013 تک 10 عام انتخابات ہوچکے تھے۔
1970 کے بعد 1977 میں دوسرے، 1985 میں تیسرے، 1988 میں چوتھے،1990 میں پانچویں، 1993 میں چھٹے،1997 میں ساتویں، 2002 میں آٹھویں، 2008 میں نویں، 2013 میں دسویں اور 25 جولائی 2018 کو گیارہویں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
25 جولائی 2018 کو ہونے والے ملک کے 11 ویں عام انتخابات میں ملکی تاریخ میں پہلی بار 10 کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے اسمبلی ارکان کو منتخب کریں گے۔
اسی طرح 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات ملکی تاریخ کے بھی وہ پہلے انتخابات ہوں گے،جس میں ریکارڈ امیدوار میدان میں اتریں گے اور پہلی بار عام انتخابات میں بھاری تعداد میں خواتین امیدوار بھی میدان میں اتریں گی۔
یوں اس بار انتخابات میں مرد و خواتین کے علاوہ خواجہ سرا بھی انتخابی میدان میں اتریں گے۔
اسی طرح اس بار انتخابات میں ماضی کے مقابلے زیادہ سیاسی جماعتیں بھی انتخابی عمل کا حصہ بنی ہیں، ساتھ ہی اس بار آزاد امیدوار بھی ماضی کے مقابلے زیادہ میدان میں اتریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں انتخابات کی تاریخ
انتخابات کے دوران عوام کی توجہ حاصل کرنے اور اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی پارٹیاں شروع سے ہی ایسے نعرے بناتی آئی ہیں، جنہیں عوام میں مقبولیت بھی ملی۔
سیاسی و انتخابی نعروں کی تاریخ ملک میں پہلے عام انتخابات سے بھی قبل کی ہے اور اس کا تسلسل تقسیم برصغیر اور انگریزوں سے آزادی کی جدوجہد تک ہے۔
گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں نے جہاں اپنے منشور اور نظریات میں بھی تبدیلیاں کیں، وہیں سیاسی پارٹیاں ہر عام انتخابات کے دوران کچھ نئے نعروں کے ساتھ عوام کے سامنے آئیں۔
لیکن بعض سیاسی جماعتوں کے نعرے ایسے بھی ہیں، جو کئی دہائیوں کے بعد بھی عوام میں بے حد مقبول ہیں اور ان کا موازنہ کسی بھی پارٹی کے نئے نعروں سے نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)
پیپلز پارٹی کو یہ اعزاز جاتا ہے کہ وہ ملک کی پہلی ایسی سیاسی پارٹی تھی جس نے عوام میں نہ صرف شعور بیدار کیا، بلکہ انہیں ایسے پرجوش نعرے بھی دیے، جو آج بھی عوام میں مقبول ہیں۔
مزید پڑھیں: ان نعروں کی گونج سنی آپ نے
یہ الگ بات ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ اس پارٹی کی قیادت اور نظریات بھی بدل گئے اور پارٹی کی نئی قیادت اپنے ہی مقبول نعروں کا بھرم نہیں رکھ سکی۔