پاکستان

ٹی وی چینلز پر انتخابی مہم کے اشتہارات کی بھرمار

ایک نیوز چینل کی صرف ایک ہفتے میں ایک سیاسی جماعت سے حاصل ہونے والی آمدن کا اندازہ ڈھائی کروڑ روپے تک لگایا گیا ہے۔

الیکشن سے قبل ملک میں ’جمہوریت‘ ایک بہترین طریقہ نظام کا منظر پیش کر رہی ہوتی ہے لیکن اسی دوران سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کے باعث اشتہاری صنعت خوب پھل پھول رہی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع مضمون کے مطابق انتخابی مہم کے دوران ٹیلی ویژن اور موبائل فون کی اسکرینوں پر الجھا دینے والے پیغامات کی بھرمار ہوتی ہے، اس وقت سیاسی جماعتوں کے قائدین کے درمیان مقابلے کی انتخابی مہم تحمل سے جاری ہے، لیکن اشتہارات میں اکثر جھوٹ کا عنصر شامل ہوتا ہے۔

انتخابی مہم کے حوالے سے بنائے گئے ایک اشتہار میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک دکاندار، جس کی دکان لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بند تھی، نے مسلم لیگ (ن) کے توانائی بحران پر قابو پانے کے دعوؤں کو چیلنگ کرتے ہوئے کہا کہ اخبارات میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اپنی حکومت کے نامکمل ہونے والے وعدوں کو دہرا رہے ہیں۔

مزید دیکھیں: سائیکل پر انوکھی انتخابی مہم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی انتخابی مہم سیدھی اور اپنے نقطہ نظر کی جانب ہے، تاہم اخبارات اور ٹیلی ویژن پر ان کے اشتہارات میں عمران خان ’نیا پاکستان‘ بنانے کا وعدہ کر رہے ہیں اور خیبرپختونخوا میں اپنی گزشتہ حکومت کی کارکردگی کو نمایاں کر رہے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بھی اسی طرح کے اشتہارات سامنے آرہے ہیں جس میں وہ قوم کو گزشتہ دورِ حکومت میں اپنی کامیابیوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جبکہ ایک اشتہار پی ٹی آئی کے کرپشن سے متعلق الزامات کے جواب سے بھی ہے جس میں ایک زلف تراش کی دکان پر بیٹھا شخص کہتا ہے کہ قوم کو تبدیل کرنا ہے تو چینل کو تبدیل کردو۔

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے اشتہارات میں تحمل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہیں جس میں ’بھٹو کا پیغام‘ دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی مہم میں ضابطہ اخلاق کی سرعام خلاف ورزی

پی پی پی کے ایک اشتہار میں بلاول بھٹو زرداری پُر سکون انداز میں بیٹھے ہوئے ہیں جہاں وہ اپنی پارٹی کی کامیابیوں کو نمایاں کر رہے ہیں اور اپنی جماعت کے منشور کو بھی نمایاں کر رہے ہیں، وہ بتا رہے ہیں کہ اگر ان کی جماعت اقتدار میں آتی ہے تو وہ اپنے منشور کے نکات کی پیروی کرے گی۔

ٹیلی ویژن کی دنیا میں پرائم ٹائم میں ایک منٹ کے اشتہار کی قیمت 40 ہزار روپے سے 2 لاکھ 20 ہزار روپے تک ہوتی ہے، اور اگر اس میں اشتہاری ایجنسی کی 30 فیصد رعایت بھی کر لی جائے تو اس کی قیمت پھر بھی 28 ہزار سے ایک لاکھ 54 ہزار روپے تک ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: دیواروں پر انتخابی مہم کی تشہیر کرنے کی پابندی

پاکستان کی اہم سیاسی جماعتوں کو ٹیلی ویژن پر اوسطاً ڈیڑھ گھنٹے کا وقت ملتا ہے، جس میں اگر ایک اشتہار کی قیمت 40 ہزار روپے فی منٹ لگائی جائے تو صرف ایک ہفتے میں اشتہارات کی مجموعی لاگت ڈھائی کروڑ روپے تک پہنچ جاتی ہے، اور یہ صرف ایک نیوز چینل کی ایک ہفتے میں صرف ایک سیاسی جماعت سے حاصل ہونے والی آمدن ہے۔

ماہرین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ان اشتہارات پر ہونے والے اخراجات اربوں روپے کے ہوتے ہیں لیکن کوئی بھی سیاسی جماعت ان اشتہارات کے حوالے سے ہونے والے اپنے اخراجات کے بارے میں نہیں بتاتی۔