Election2018

لاہور کا وہ حلقہ جہاں 80 فیصد بچے تعلیم سے محروم

گزشتہ 5 سالوں میں اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

اگرچہ سیاسی جماعتوں کے امیدوار عوام سے آئندہ حکومت ملنے کے بلند و بانگ دعوے کررہے ہیں، لیکن کچھ لوگ ماضی کے مسائل حل نہ ہونے پر اس مرتبہ بھی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

انہی مسائل میں ایک بڑا اور اولین مسئلہ تعلیم کا ہے، جسے معاشرے کی ترقی کا اہم جز سمجھا جاتا ہے، مگر بدقسمتی سے گزشتہ 5 سالوں میں اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے حلقہ این اے 125 کے باسی بھی کچھ ایسے ہی مطالبات کررہے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ گزشتہ 5 سالوں میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس حلقے کے عوام کے لیے ایک اسکول بھی تعمیر نہیں کروایا۔

عوام کے مطابق یہاں 80 فیصد بچے تعلیم سے محروم ہیں اور اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ جو بھی یہاں سے کامیاب ہو، وہ انہیں تعلیم کے ساتھ دیگر بنیادی سہولیات بھی فراہم کرے۔

واضح رہے کہ یہ حلقہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا ہے، جہاں سے ان کی نااہلی کے بعد ضمنی انتخابات میں ان کی اہلیہ کلثوم نواز نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ڈاکٹر یاسمین راشد کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔

عام انتخابات میں حلقہ این اے 125 سے اس مرتبہ کئی سیاسی جماعتیں میدان میں ہیں جن میں مسلم لیگ (ن) سے وحید عالم، تحریک انصاف سے یاسمین راشد، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے زبیر کاردار، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے شیخ اظہر حسین رضوی، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) سے حافظ سلیمان بٹ جبکہ پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) سے امیدوار سامعہ ناز ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہیں۔

یاد رہے کہ 2013 کے عام انتخابات اس حلقے سے سابق وزیرِ ریلوے سعد رفیق نے پی ٹی آئی امیدوار حامد خان کو 40 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی جبکہ دھاندلی کے الزامات کے بعد الیکشن ٹرییبونل نے یہاں ضمنی انتخابات کروانے کا حکم دیا تھا۔