پاکستان

اے این پی کی پولنگ اسٹیشنز کے اندر فوج تعینات کرنے کی مخالفت

اس عمل سے اقتدار میں کسی خاص جماعت کو لانے کے لیے قبل از دھاندلی کے شکوک و شہبات کو تقویت ملے گی، الیاس بلور

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پولنگ اسٹیشن کے اندر سیکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے این پی کی جانب سے خدشے کا اظہار کیا گیا کہ اس عمل سے اقتدار میں کسی خاص جماعت کو لانے کے لیے قبل از دھاندلی کے شکوک و شہبات کو تقویت ملے گی۔

مزید پڑھیں: اے این پی رہنما کا قتل: پی کے 78 میں انتخابات ملتوی

پریس کانفرنس کے دوران اے این پی کے سابق سینیٹر الیاس احمد بلور کا کہنا تھا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کا مقصد تھا کہ پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج تعینات ہو اور انتخابی مہم میں رکاوٹیں ڈالی جائیں، لہٰذا الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے۔

اے این پی رہنما نے پشاور کے علاقے یکہ توت میں خود کش دھماکے میں اپنے بھتیجے ہارون بلور کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہارون بلور کی موت ناقابل تلافی نقصان ہے اور اس سانحے سے انتخابی مہم پر اثر پڑا ہے لیکن ان کی جماعت میدان میں موجود ہے اور انتخابات میں حصہ لے گی۔

پشاور خودکش دھماکے سے متعلق تحقیقات کے بارے میں الیاس بلور کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے سلسلے میں کسی نے ابھی تک ہمارے اہل خانہ سے رجوع نہیں کیا۔

مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 5 برسوں کے دوران صوبے کے عوام کے مفاد کے لیے کچھ نہیں کیا بلکہ پشاور میں انفرا اسٹرکچر کو تباہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اور ہم حکومتی محکموں میں اصلاحات لائیں گے۔

الیاس بلور نے الزام لگایا کہ صرف ایک سیاسی جماعت آزادانہ طور پر انتخابی مہم چلا رہی ہے جبکہ دیگر جماعتوں کو مشکلات کا سامنا ہے، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سیاسی کارکنوں، امیدواروں کا تحفظ یقینی بنائیں تاکہ وہ اپنی انتخابی مہم جاری رکھ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: اے این پی ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر کارکن محمد اقبال خان نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

اقبال خان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے غریب عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے مشن کو بھول چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے 45 سال پیپلز پارٹی کے لیے کام کیا اور اس کے فروغ کے لیے بہت مشکلات اٹھائیں لیکن پارٹی رہنماؤں کی جانب سے مخلص کارکنوں کو سراہا نہیں گیا لہٰذا میں نے اس جماعت کو خیرباد کہہ دیا۔