نقطہ نظر

کہانی فٹبال ورلڈ کپ کے ابتدائی مرحلے کی

آج سے شروع ہونے والے پری کوارٹر فائنلز میں مزید اپ سیٹس دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔

فٹبال ورلڈ کپ کے دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے روس میں جاری ہیں۔ فٹبال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں 5 براعظموں کی 32 ٹیموں نے شرکت کی جن کو 8 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ورلڈ کپ کا آغاز 14 جون کو ہوا جبکہ اس ٹورنامنٹ کا فائنل 15جولائی کو کھیلا جائے گا۔

ٹورنامنٹ کا ابتدائی راؤنڈ مکمل ہو چکا ہے، اس راؤنڈ کے اختتام پر 16 ٹیمیں اپنے مداحوں کو غمگین کرکے اپنے وطن لوٹ چکی ہیں جبکہ بقیہ 16 ٹیمیں ایک دن کے وقفے کے بعد آج سے ایک بار پھر عالمی کپ کا خطاب اپنے نام کرنے کی جدوجہد میں لگ جائیں گی۔

آج سے شروع ہونے والے ناک آؤٹ مرحلے میں اب کسی بھی ٹیم کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور محتاط ہوکر کھیلنا ہوگا۔ بطور فٹبال مداح میں امید کرتا ہوں کہ پری کوارٹر فائنل مرحلے میں پہنچنے والی تمام ٹیمیں دفاع کے ساتھ اٹیکنگ فٹبال بھی کھیلیں گی کیونکہ شائقین گول اسکور ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔

روس میں ہونے والے عالمی فٹبال کپ کی فاتح ٹیم کا فیصلہ ہونے مین ابھی چند ہفتے باقی ہیں لیکن ٹورنامنٹ کے ابتدائی راؤنڈ میں ہی شائقین کو بہت سے دلچسپ اور سنسنی خیز میچ دیکھنے کا موقع مل چکا ہے۔

اس ٹورنامنٹ کے اولین راؤنڈ کے مقابلے دیکھنے کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ اب مختلف براعظموں سے شرکت کرنے والی ٹیمیں محض خانہ پوری کے لیے ٹورنامنٹ میں شریک نہیں ہو رہیں بلکہ اس عالمی اکھاڑے میں وہ اپنے طاقتور حریفوں کا بھرپور مقابلہ کرنے اور شکست دینے کی بھی پوری پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس بات کا اندازہ ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیموں جرمنی، ارجنٹینا، برازیل، پرتگال اور اسپین کو اچھی طرح ہوگیا ہوگا کیونکہ ان ٹیموں کو دوسرے راؤنڈ تک رسائی کے لیے اپنے گروپ کے آخری میچ تک انتظار کرنا پڑا جبکہ جرمنی تو اپنا آخری گروپ میچ ہار کر ٹورنامنٹ سے ہی باہر ہوگیا۔

پڑھیے: فٹبال ورلڈ کپ کی تاریخ کے چند ہیروز اور ولنز

فٹبال ورلڈ کپ میں 80 سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جب جرمنی کی ٹیم ٹورنامنٹ کے پہلے راؤنڈ میں ہی باہر ہوگئی۔ جرمنی اس عالمی کپ میں اپنے اعزاز کا دفاع کر رہا تھا، 2002ء سے ایسا ہی منظرنامہ دیکھنے کو مل رہا ہے، 2002ء کے ورلڈ کپ میں دفائی چیمپیئن فرانس پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہو گیا تھا اور اب یہ مسلسل تیسرا فٹبال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ ہے کہ جس میں دفاعی چیمپیئن ابتدائی مرحلے میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہوچکا ہے۔

ورلڈ کپ کے پہلے راؤنڈ سے باہر ہونے کے بعد جرمن کھلاڑیوں کا ایک انداز— فوٹو: اے ایف پی

عالمی کپ سے جرمنی کے اخراج کے بعد جرمنی میں سوگ کا سماں ہے— فوٹو: اے ایف پی

دوسری طرف ایک اور پری ٹورنامنٹ فیورٹ ٹیم ارجنٹینا کو نائیجیریا کے خلاف سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ 85 منٹ تک مقابلہ ایک ایک گول سے برابر تھا اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ شاید لیونل میسی کی ٹیم بھی اپنے مداحوں کو مایوس کر کے ابتدائی راؤنڈ میں ہی باہر ہوجائے گی لیکن کھیل کے 86ویں منٹ میں مارکوس روہو نے ارجنٹینا کی طرف سے فیصلہ کن گول کر کے اپنی ٹیم کے پری کوارٹر فائنل میں پینچنے کی راہ ہموار کردی۔

ارجینٹینا کے کھلاڑی میسی اور مارکوس روہو—آن لائن

عالمی کپ 2018ء کے اس میچ میں لیونل میسی نے کھیل کے 14 منٹ میں جو گول اسکور کیا تھا وہ ٹورنامنٹ کا 100 واں گول ہونے کے ساتھ ساتھ میسی کے کیریئر کا بھی 100 گول تھا۔

ٹورنامنٹ کے آغاز سے پہلے بہت سے ناقدین کا خیال تھا کہ میسی اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول کرکے ’گولڈن بوٹ‘ حاصل کریں گے لیکن ابتدائی 3 میچوں کا جائزہ لیا جائے تو میسی کچھ بجھے بجھے نظر آئے ہیں۔ انہوں نے اب تک صرف ایک گول اسکور کیا ہے جبکہ آئس لینڈ کے خلاف انہوں نے پینلٹی کک ضائع کرکے اپنی ٹیم کو شدید مشکل کا شکار کردیا تھا۔

گزشتہ 44 برسوں میں یہ پہلا ایسا فٹ بال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ ہے جس میں ارجنٹینا کی ٹیم اپنے ابتدائی دو مقابلے جیتنے میں ناکام رہی جبکہ کروشیا کے خلاف 0-3 کی شکست ارجنٹینا کی گزشتہ 60 سالوں میں راؤنڈ میچوں میں سب سے بڑی شکست ہے۔ اس سے قبل 1958ء میں چیکو سلواکیہ نے ارجنٹینا کو 1–6 کے اسکور سے شکست دی تھی۔ ارجنٹینا کی ٹیم نے اب تک جس طرح کا کھیل پیش کیا اس کو مدِنظر رکھتے ہوئے تجزیہ کار پری کوارٹر فائنل مرحلے میں اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ فرانس ان کو باآسانی شکست دے کر اگلے مرحلے میں جگہ بنالے گا۔

پڑھیے: ’میسی شاید فٹبال کھیلنا بھول گئے ہیں‘

ٹورنامنٹ کی ایک اور فیورٹ ٹیم برازیل بھی اب تک کھل کر اپنے جوہر دکھانے میں ناکام رہی ہے۔ برازیل کو اپنے افتتاحی میچ میں سوئٹزرلینڈ کے ساتھ برابری پر اکتفا کرنا پڑا تھا جبکہ کوسٹا ریکا کے خلاف گول اسکور کرنے کے لیے انجری ٹائم تک انتظار کرنا پڑا۔ سربیا کے خلاف اپنے آخری گروپ میچ میں برازیل نے نسبتاََ آسانی سے فتح حاصل کرلی۔ اگلے مرحلے میں ان کا مقابلہ میکسیکو سے ہوگا جنہوں نے اپنے اولین میچ میں دفاعی چیمپئن جرمنی کو زیر کرکے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی ہے۔

برازیل کو کوسٹا ریکا کے خلاف گول اسکور کرنے کے لیے انجری ٹائم تک انتظار کرنا پڑا—تصویر اے پی

اس ٹورنامنٹ کی خاص بات ایشیائی ٹیموں کی کارکردگی بھی ہے۔ بظاہر نتائج کو دیکھتے ہوئے ایشیائی ٹیموں کی کارکردگی غیر تسلی بخش لگ رہی ہے لیکن میرے خیال میں حقیقت اس کے برعکس ہے، 4 ایشیائی ممالک کی ٹیمیں اس ورلڈ کپ میں شامل تھیں اور ہر ٹیم نے کم از کم ایک میچ ضرور جیتا ہے۔ ایران نے بہت شاندار کھیل پیش کیا۔ انہوں نے مراکش کو شکست دی، پرتگال سے اپنا میچ برابر کیا اور اگر قسمت ایران کا ساتھ دیتی تو شاید وہ پرتگال کو ہرا کر دوسرے راؤنڈ میں پہنچ جاتے۔ ایران کو اسپین کے ہاتھوں شکست تو ہوئی لیکن ایران نے بلاشبہ بہت اچھا کھیل پیش کیا اور اگر قسمت تھوڑی مہربان ہوتی تو وہ اس مقابلے کو برابر کرنے میں ضرور کامیاب ہوجاتے۔

پڑھیے: فیفا ورلڈ کپ 2018: ٹکٹس کے حصول سے رہائش کے انتظام تک

جنوبی کوریا نے سوئیڈن اور میکسیکو کے ہاتھوں شکست کے باوجود اچھا کھیل پیش کیا جبکہ دفاعی چیمپئن جرمنی کے خلاف تو ان کا کھیل خصوصاً دفاعی کھیل بہت ہی شاندار تھا۔ جرمنی سر توڑ کوشش کے باوجود بھی عالمی رینکنگ میں 57 پوزیشن رکھنے والی کوریائی ٹیم سے شکست کھا گیا۔ یہ بھی واضح رہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب فٹبال کے عالمی کپ میں جرمنی کو کسی ایشیائی ٹیم نے شکست دی ہے۔

جنوبی کوریا عالمی کپ میں جرمنی کو شکست دینے والی پہلی ایشیائی ٹیم ہے—آن لائن

جاپان اپنے شاندار کھیل اور خوش نصیبی کے امتزاج کے ساتھ دوسرے راؤنڈ میں جگہ بنانے والی ایشیاء کی واحد ٹیم ہے۔ اس ورلڈ کپ کے اپنے افتتاحی مقابلے میں کولمبیا کی مضبوط ٹیم کو شکست دے کر جاپان نے اپنے عزائم کا اظہار کردیا تھا۔ جاپان لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والی کسی بھی ٹیم کو عالمی کپ مقابلوں میں شکست دینے والی پہلی ایشیائی ٹیم ہے جبکہ جاپان کے کھلاڑی کیسوکے ہونڈا سینیگال کے خلاف گول اسکور کرکے مسلسل 3 عالمی کپ مقابلوں میں گول اسکور کرنے والے پہلے جاپانی کھلاڑی بن گئے ہیں۔

جاپان نے اپنا دوسرا میچ سینیگال کے خلاف کھیلا جو برابری پر ختم ہوا جبکہ تیسرے میچ میں پولینڈ نے اسے شکست دے دی۔ راؤنڈ میچوں کے اختتام پر جاپان اور سینیگال کے پوائنٹس اور گول پوزیشن یکساں تھی لیکن 3 میچوں میں سینیگال کے مقابلے کم فاؤل کرنے کی وجہ سے جاپان اگلے راؤنڈ میں پہنچ گیا۔

براعظم افریقہ کی کوئی ٹیم دوسرے راؤنڈ میں جگہ نہیں بناسکی۔ نائیجیریا اور سینیگال دوسرے مرحلے میں رسائی حاصل کرنے کے بہت قریب آ کر بھی اپنی منزل کو نہیں پاسکے۔

پڑھیے: فیفا ورلڈ کپ کی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی

اب تک ہونے والے مقابلوں کے بعد انگلینڈ کے کپتان ہیری کین 5 گول اسکور کرکے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ کول اسکور کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ اگر ہیری کین ٹورنامنٹ کے اختتام تک اپنی برتری برقرار رکھنے میں کامیاب رہے تو وہ 32 سال کے طویل عرصے کے بعد گیری لنیکر کے بعد گولڈن بوٹ جیتنے والے دوسرے برطانوی کھلاڑی ہوں گے۔ ہیری کین کو اس اعزاز کے حصول کے لیے پرتگال کے کرسٹیانو رونالڈو اور بیلجیم کے رومیلو لوکاکو سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ یہ دونوں کھلاڑی اب تک 4 گول اسکور کر چکے ہیں۔

پاکستان کی ٹیم فٹبال ورلڈ کپ کے لیے کب کوالیفائی کرے گی یہ تو کوئی نہیں جانتا لیکن مقابلوں کے لیے استعمال ہونے والی فٹبال پاکستان سے تیار ہوکر جاتی ہیں اور یہ ہمارے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں۔ رواں عالمی کپ میں پاکستان کو ایک اور اعزاز حاصل ہوا جب سیالکوٹ کے 15 سالہ احمد رضا نے برازیل اور کوسٹاریکا کے درمیان ہونے والے میچ میں ٹاس کا سکہ اچھالا۔ احمد فٹبال کے بین الاقوامی میچ کے دوران میدان کی پچ پر قدم رکھنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ احمد کا خاندان 3 نسلوں سے فٹبال بنانے کے کام سے منسلک ہے۔

احمد رضا۔

میری رائے میں آج سے شروع ہونے والے پری کوارٹر فائنلز میں مزید اپس سیٹ دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ میرے اندازے کے مطابق برازیل، فرانس، انگلینڈ، پرتگال، بیلجیم ،اسپین، سوئٹزلینڈ اور کروشیاء کی ٹیمیں میچ جیت کر کوارٹر فائنل کے لیے جگہ بنالیں گی۔ میری خواہش ہے کہ ارجنٹینا اور پرتگال دونوں پری کوارٹر فائنل مرحلے کو پار کریں تاکہ کوارٹر فائنل میچ میں فٹبال کے 2 بڑے ستاروں رونالڈو اور میسی کی ٹیمیں ایک دوسرے سے مدِ مقابل ہوں۔

ٹورنامنٹ کے فائنل تک ہونے والے مقابلوں کے نتائج جو بھی ہوں، ایک بات تو طے ہے کہ رواں عالمی کپ 2018ء نے میدان کے اندر اور ٹی وی پر دیکھنے والے دنیا بھر کے شائقین کو بھرپور تفریح فراہم کی ہے۔

خرم ضیاء خان

خرم ضیاء خان مطالعے کا شوق رکھنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: KhurramZiaKhan@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔