نوابزادہ گرین مری اپنے وکیل کے ہمراہ ٹریبیونل میں حاضر ہوئے اور کورٹ نے انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت تفویض کردی۔
کمرہ عدالت سے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ’ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسر نے انتہائی کمزور بات کو جواز بنا کر میرے کاغذات نامزدگی مسترد کیے کیونکہ میرے کاغذات نامزدگی میں دونوں تجویز کنندہ کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا اور اس حوالے سے کوہلو کے تھانے میں ایف آئی آر بھی درج ہے‘۔
خیال رہے کہ آر او نے نوابزادہ گزین مری کے کاغذات نامزدگی میں موجود دونوں تجویز کنندہ کو طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں ایک اور قبائلی رہنما کے مکان پر حملہ
انتخابات لڑنے میں حائل مشکلات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آئین کے مطابق پاکستانی انتخابی عمل کا حصہ بنے ہیں لیکن مجھے معلوم ہے کہ مسقتبل میں کئی مشکلات کا سامنا رہے گا‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’وہ بلوچستان کے عوام کے مفاد اور ان کے حقوق کی جنگ لڑیں گے‘۔
الیکشن ٹریبیونل نے اعتراض مسترد کرتے ہوئے سابق وزیر صحت عبدالماجد ابرو اور دانیش قمر کو بھی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
ایک اور پٹیشن میں عدالت نے بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) کے صدر جمال کمال کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض کو رد کرتے ہوئے انہیں قومی اسمبلی کی نشست این اے 272، صوبائی نشست پی بی 50 لسبیا سے انتخابات لڑنے کے لیے گرین سگنل دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں نئی سیاسی جماعت کے نام کا اعلان کردیا گیا
بلوچستان ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبیونل نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے رہنما نوابزادہ شاہ زین بگٹی کے کاغذات نامزدگی مظور کرتے ہوئے انہیں ڈیرہ بگٹی سے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔
یہ خبر 26 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی