انتخابات 2018: سیاسی جماعتوں کے منشور اب تک منظر عام پر نہ آسکے
اسلام آباد: عام انتخابات 2018 صرف ایک ماہ کی دوری پر ہیں لیکن اب تک کسی سیاسی جماعت نے انتخابی منشور کا اعلان نہیں کیا جس سے عوامی مسائل کو حل کرنے کے معاملے میں ان کی غیر سنجیدگی کا بخوبی اندازہ ہورہا ہے۔
جمہوری معاشروں میں سیاسی جماعتوں کا منشور انتخابی مہم کا انتہائی اہم حصہ سمجھا جاتا ہے، جو ایک ایسی دستاویز ہوتی ہے جس میں سیاسی جماعتیں نہ صرف ملک کو درپیش مسائل پر اپنا نقطہ نظر بیان کرتی ہیں بلکہ ان کے حل کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دیتی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منشور اصل میں انتخابی وعدوں کی شائع شدہ صورت ہوتی ہے جس میں جماعتیں اپنے عزائم، سوچ اور وژن کا اظہار کرتی ہیں اس کے ساتھ یہ بھی بتاتی ہیں کہ اقتدار ملنے کی صورت میں ان کے اہداف اور محرکات کیا رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے طریقہ کار کا اعلان کردیا گیا
اس حوالے سے سینئر صحافی ضیغم خان، جو گزشتہ 3 عشروں سے انتخابات کا جائزہ لے رہے ہیں، کا کہنا تھا کہ منشور کسی بھی سیاسی جماعت کے احتساب کا بہترین ذریعہ ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کا منشور اتنا جامع ہونا چاہیے کہ اس میں صرف عوام سے کیے گئے وعدے شامل نہ ہوں بلکہ ان کی تکمیل کے حوالے سے حکمتِ عملی بھی واضح ہو۔