عام انتخابات: 100 سے زائد اُمیدواروں کے کوائف مشکوک قرار
اسلام آباد: انتخابات 2018 کے سلسلے میں اُمیدواروں کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہے جبکہ اسٹیٹ بینک نے ایک سو سے زائد اُمیدواروں کے کوائف بینک ڈیفالٹر ہونے کی وجہ سے مشکوک قرار دے دیئے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اسکروٹنی کے عمل میں 100 سے زائد امیدواروں کے کوائف کو انتہائی مشکوک قرار دیا اور ڈیفالٹر اُمیدواروں کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوا دی۔
ذرائع کے مطابق این اے 143، 144 اور پی پی 186 سے اُمیدوار میاں منظور احمد وٹو نادہندگان میں شامل ہیں، ان کے علاوہ خالد کامران، حنا ربانی کھر، طاہرہ امتیاز اور عالیہ آفتاب بھی بینکوں کے نادہندہ ہیں۔
مزید پڑھیں: کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کیلئے حتمی تاریخ میں تبدیلی
اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 193 سے اُمیدوار احمد شاہ کھگا اور غلام احمد شاہ جبکہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 124 سے اُمیدوار عاصم ارشاد خان کے ذمہ بھی بینکوں کے واجبات ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ این اے 116 سے اُمیدوار امیر احمد سیال، این اے 30 سے اُمیدوار خالد مسعود، این اے 224 سے اُمیدوار عبدالستار بچانی اور ذوالفقار بچانی، این اے 256 سے اُمیدوار امیر ولی الدین چشتی، این اے 257 سے اُمیدوار ایاز خان اور این اے 258 سے اُمیدوار چنگیز خان بھی ڈیفالٹرز میں شامل ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 52 سے اُمیدوار اظہر کھوکھر، صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 109 سے اُمیدوار زینب احسان، پی پی 113 سے اُمیدوار عمر فاروق، پی پی 136 سے اُمیدوار مشتاق احمد، پی پی 185 سے اُمیدوار علی عاصم شاہ، پی کے 46 سے اُمیدوار محمد علی ترکئی اور پی پی 66 سے اُمیدوار چوہدری شکیل گلزار بھی نادہندگان میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی تاریخ میں توسیع، انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے اُمیدواروں کی اسکروٹنی کے لیے آئن لائن ڈیسک قائم کررکھی ہے جس میں تمام اُمیدواروں کے قواعد قومی احتساب بیورو (نیب)، فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر)، اسٹیٹ بینک اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو اسکروٹنی کے لیے بھجوائے جاتے ہیں۔
متعلقہ محکموں کی جانب سے اسکروٹنی کا عمل مکمل ہونے کے بعد تفصیلات مذکورہ ڈیسک کو واپس بھجوائی جاتی ہیں جسے الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کارروائی کے لیے متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کو بھجوا دیا جاتا ہے۔