انتخابات 2018ء: شاہ رخ کی کزن کا پشاور سے انتخاب لڑنے کا امکان؟
انتخابات 2018ء: شاہ رخ کی کزن کا پشاور سے انتخاب لڑنے کا امکان؟
بولی وڈ سینما کی شہرت پوری دنیا میں ہے، دنیا میں سب سے زیادہ فلمیں بنانے کا اعزاز بھی بولی وڈ کے پاس ہے۔ اس متحرک سینما کے پیچھے کئی باصلاحیت شخصیات ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی اس فلمی صنعت کو وقف کردی۔ بولی وڈ کے عہدِ حاضر میں 3 خانز بہت مشہور ہیں، ان میں سب سے زیادہ معروف اور کامیاب شاہ رخ خان ہیں، جن کا آبائی تعلق پشاور سے ہے۔ ان کے والد تاج محمد پڑھائی اور روزگار کے سلسلے میں پشاور سے دہلی چلے گئے اور وہیں کے ہوگئے، جبکہ ان کے دادا میر جان محمد 1895ء میں کشمیر سے پشاور ہجرت کرکے آئے تھے۔
شاہ رخ خان کی پیدائش ہندوستان کی ہے، مگر انہیں پاکستان میں اپنے آبائی پس منظر سے جذباتی وابستگی ہے۔ وہ کم عمری میں 2 مرتبہ پشاور آچکے ہیں بلکہ لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں کی سیاحت بھی کرچکے ہیں، اب ان کی خواہش ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ایک بار ضرور اپنا آبائی شہر دکھائیں۔
پشاور کے قصہ خوانی بازار میں مقیم ان کے چچا کی بیٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی متحرک کارکن اور رہنما نور جہاں ہی وہ شخصیت ہیں، جن سے شاہ رخ خان رابطے میں رہتے ہیں۔ دونوں بچپن سے ایک دوسرے سے ملتے رہے ہیں۔ دونوں کی پیشہ ورانہ زندگی شروع ہوئی تو بھی رابطہ نہ ٹوٹا۔ 2 مرتبہ نورجہاں انڈیا گئیں تو شاہ رخ خان ان کے میزبان بنے۔ شاہ رخ خان اور نورجہاں کی مادری زبان ہندکو ہے، شاہ رخ خان تو یہ زبان بولنے سے قاصر ہیں البتہ نورجہاں اس زبان کو بولنے میں رواں ہیں۔
ددھیال کی طرف سے رستم زماں گاما پہلوان سے بھی خاندانی تعلق رکھنے والی نورجہاں کے دادا اور ان کے پانچوں بیٹے، باچا خان کے سیاسی پیروکار تھے، اب اس وراثت کو نور جہاں آگے لے کر چل رہی ہیں۔ اس مرتبہ عوامی نیشنل پارٹی انہیں صوبائی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑوانے پر بھی غور کر رہی ہے۔ نورجہاں نے ہم سے مکالمے میں پشاور کی سیاست، ملکی سیاسی منظرنامے، اپنے خاندان کی سیاسی جدوجہد کے بارے میں گفتگو کی اور شاہ رخ خان کے ساتھ ایک کزن ہونے کی حیثیت سے اپنی قیمتی یادوں کو شیئر کیا۔ یہ خصوصی مکالمہ قارئین کے لیے پیشِ خدمت ہے۔
سوال: بھارت کے معروف اداکار شاہ رخ خان آپ کے سگے چچا زاد بھائی ہیں، اس خاندانی تعلق کے بارے میں بتائیے؟
جواب: میرے والد کا نام غلام محمد گاما تھا، وہ اپنے بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھے۔ سب سے بڑے بھائی اور میرے تایا کا نام میاں محمد تھا۔ ان کے بعد میری پھوپھی ہیں جن کا نام خیر جہاں تھا، وہ اپنے 5 بھائیوں کی اکلوتی بہن تھیں۔ پھر 2 چچا خان محمد اور اللہ بخش تھے، ان کے بعد سب سے چھوٹے بھائی تاج محمد تھے، اور شاہ رخ خان انہی کے بیٹے ہیں۔ اس ناطے سے شاہ رخ خان میرے سگے چچا زاد بھائی ہیں۔ پشاور کے معروف مؤرخ ابراہیم ضیاء کی کتاب ’پشاور کے فنکار‘ میں ہمارے آبائی گھر، والد اور خاندان سمیت شاہ رخ کے بارے میں تفصیلی مواد موجود ہے۔ اسی طرح حال ہی میں نعیم سرحدی کی لکھی ہوئی کتاب ’باچا خان کے خدائی خدمتگار ہیروز‘ کتاب شائع ہوئی ہے، اس میں بھی ہمارے خاندان اور میرے والد کی سیاسی جدوجہد کا تذکرہ شامل ہے۔