'جو پاکستان آئے، اسی کھلاڑی کو پی ایس ایل کا حصہ بنائیں'
لاہور: سابق مایہ ناز لیگ اسپنر اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ مشتاق احمد نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کو مشورہ دیا ہے کہ انہی غیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کا حصہ بنایا جائے جو پاکستان آنے پر رضامند ہوں۔
قومی ٹیم کے سابق مایہ ناز لیگ اسپنر مشتاق احمد نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل اب مضبوط برانڈ بن چکا ہے لہٰذا اب صرف انہی غیر ملکی کرکٹرز کو ڈرافٹ میں شامل کیا جانا چاہیے جو پاکستان آکر کھیلنے کے معاہدے پر دستخط کریں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جو فرنچائز غیر ملکی کھلاڑیوں کو ان کے کنٹریکٹ سے زیادہ پیسے دیتی ہیں ان کے کھلاڑی پاکستان میں کھیلنے پر رضا مند ہوجاتے ہیں جو صحیح رجحان نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے پلے آف کے لیے متعدد کھلاڑیوں نے پاکستان آنے سے انکار کردیا اور اس کا سب سے بڑا نقصان کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو ہوا جن کے اہم کھلاڑیوں کیون پیٹرسن، شین واٹسن اور بین لافلن نے پاکستان آنے سے انکار کردیا۔
مشتاق نے مزید کہا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو ان کے کنٹریکٹ کے مطابق ہی پیسے ملنا چاہئیں کیونکہ اب پی سی ایل برانڈ بن چکا ہے اور اگر کوئی غیر ملکی کھلاڑی نہ بھی آئیں تو بھی تماشائی پی ایس ایل کو پسند کریں گے۔
مشتاق احمد نے کہاکہ پی ایس ایل نے آخرکار مکمل طور پر پاکستان میں ہی ہونا ہے، اس لیے پی ایس ایل انتظامیہ کو چاہیے کہ لیگ کے اگلے ایڈیشن میں زیادہ سے زیادہ میچز پاکستان میں کروائیں۔
انہوں نے کہاکہ غیر ملکی کرکٹرز کو پاکستان آنے پر آمادہ کرنے کے لیے انتظامیہ کو سابق قومی کرکٹرز کی خدمات حاصل کرنی چاہئیں کیونکہ ان کے کہنے پر غیر ملکی کرکٹرز کو زیادہ اعتماد ہوگا۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان آئندہ ماہ پاکستان میں ہونے والی سیریز کے حوالے سے سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ ٹی20 سیریز میں پاکستان کا پلڑا بھاری ہوگا اور موجودہ پرفارمنس دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ قومی ٹیم ہی فاتح ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹی20 ٹیم متوازن اور ویسٹ انڈیز سے بہتر ہے جبکہ اسے ہوم گراؤنڈ اور کراؤڈ کا بھی ایڈوانٹج حاصل ہوگا، لہٰذا پاکستان ٹیم میچ کیلئے فیورٹ ہے۔
مشتاق احمد نے کہاکہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد کے بیانات سے انداز ہوا ہے کہ وہ پی ایس یل میں پرفارمنس دکھانے والے نوجوان کرکٹرز کو ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں موقع دیں گے جو خوش آئند امر ہے اور اس سے قومی ٹیم کو نیا ٹیلنٹ ملے گا۔