لاہور کے زوال کی داستان، انچ بائے انچ!
ہالی ووڈ کے اداکار ال پچینو کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ کلاسک ’The Godfather‘ سے لے کر پچھلے سال جاری ہونے والی ’The Pirates of Somalia‘ تک اُن کی کئی فلمیں مشہور ہوئیں لیکن ’Any Given Sunday‘ نے اتنی شہرت نہیں پائی۔ اِس کی وجہ شاید یہ ہو کہ اس فلم کا موضوع امریکن فٹ بال تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس فلم میں شاہکار چھپا ہوا ہے۔
ال پچینو کی ایک تقریر، وہ ساڑھے چار منٹ کی وڈیو باقی پوری فلم پر بھاری ہے۔ جس میں ال پچینو ٹیم کے کھلاڑیوں کے سامنے کہتے ہیں
’یہ زندگی بھی انچوں کا کھیل ہے، بالکل فٹ بال کی طرح۔ زندگی ہو یا فٹ بال، اِن دونوں کھیلوں میں غلطی کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔ یعنی ایک آدھ قدم دیر سے پڑے یا کچھ آگے نکل جائے تو مقصد حاصل نہیں ہوتا۔ اسی طرح ایک آدھ سیکنڈ پیچھے رہ جائیں یا تیز ہوجائیں تب بھی آپ پکڑ نہیں پائیں گے۔ وہ انچ جن کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے، ہمارے اردگرد ہر طرف ہیں۔ یہ کھیل کے ہر حصے میں ہیں، ہر منٹ اور ہر سیکنڈ میں ہیں۔ ہم ہر انچ کے لیے لڑیں گے، ہم اپنی جان لڑا دیں گے اور ہم میں سے ہر شخص اس ایک انچ کو حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہم اپنے ناخنوں سے اس ایک انچ کو پکڑیں گے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب آخر میں ان تمام انچوں کو اکٹھا کیا جائے گا، تو وہ جیت اور ہار کے درمیان کا فرق ثابت ہوں گے، وہ فرق ہوگا موت اور زندگی کے درمیان کا!‘
اب ذرا لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کا مقابلہ دیکھیں۔ ایک ایسا میچ جس کے غالب حصے پر لاہور چھایا رہا، قسمت بھی ان کا ساتھ دیتی دکھائی دیتی تھی۔ ٹاس بھی انہوں نے جیتا، جلد از جلد حریف کی وکٹیں بھی لیں اور انہیں ایک معمولی اسکور تک محدود کیا۔ پھر ابتدائی دھچکوں کے بعد خود کو سنبھال بھی لیا۔ رانا فواد صاحب کی بانچھیں بھی کھلی ہوئی تھیں، سیریز میں پہلی بار لاہوری تماشائی بھی پُرسکون اور مطمئن نظر آ رہے تھے لیکن پھر لاہور نے اپنے ’انچ‘ ضائع کرنا شروع کردیے اور اسلام آباد یونائیٹڈ نے ہر ایک انچ کا، ہر موقع کا، بلکہ ہاف چانسز کا بھی، پورا پورا فائدہ اٹھایا۔ یہاں تک کہ حق حقدار تک پہنچا یعنی جیت اسلام آباد یونائیٹڈ کو نصیب ہوئی۔
مزید پڑھیے: لاہور کے ساتھ آخر مسئلہ ہے کیا؟
حیرت ہوتی ہے کہ آخری اسلام آباد جیتا کس طرح؟ پہلے 10 اوورز میں صرف 40 رنز بنائے، 73 رنز پر 6 وکٹیں گرچکی تھیں لیکن لاہور نے انہیں مقابلے میں واپس آنے کا پہلا موقع تب دیا جب اسلام آباد آخری 5 اوورز میں 48 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔ یہی نہیں بلکہ جس فیاضی سے اسلام آبادی بلّے بازوں کے کیچز چھوڑے، اسی کا نتیجہ تھا کہ اسلام آباد 121 رنز تک پہنچ گیا۔
برینڈن میک کولم نے آصف علی کا کیچ چھوڑا جو اس کے بعد 2 چوکے لگا کر آؤٹ ہوئے۔ یہاں تک کہ اننگز کی آخری گیند پر یاسر شاہ نے بھی کیچ چھوڑا اور اسلام آباد کو 2 مفت کے رنز ملے۔ یہ 2 رنز بعد میں کتنا بڑا فرق ثابت ہوئے؟ اس کا اندازہ نتیجے سے ہوگیا ہوگا۔
بہرحال، لاہور کو آخری 5 اوورز میں صرف 37 رنز کی ضرورت ہے، کریز پر کپتان برینڈن میک کولم خود موجود تھے۔ تب رسّہ کشی کا کھیل شروع ہوگیا۔ عین جس لمحے پر لاہور نے مقابلے کو آہستہ آہستہ ہاتھوں سے کھویا تھا، بالکل وہیں پر اسلام آباد نے مقابلے کو اپنی طرف کھینچنا شروع کیا۔ انہوں نے ہر انچ، بلکہ ہاف انچ، کا بھی فائدہ اٹھایا جیسا کہ 16ویں اوور کی آخری گیند پر صاحبزادہ فرحان کا کیچ۔ پھر سنیل نرائن نے ایک ہی اوور میں 2 چوکے لگائے اور آخری گیند پر غیر ضروری شاٹ کھیل اسلام آباد کو میچ میں واپس آنے کا ایک اور موقع دے گئے حالانکہ لاہور کو 19 گیندوں پر صرف 17 رنز درکار تھے۔
اگلے ہی اوور میں آصف علی نے سہیل خان کا کمال کیچ لیا اور ایک اور ’انچ‘ جیت لیا۔ بائے کے 4 رنز ملنے کے بعد یاسر شاہ نے عین لانگ آف پر کیچ تھمایا اور لاہور کو مصیبت میں ڈال گئے۔ اب آخری اوور میں برینڈن میک کولم کھڑے ہیں اور 7 رنز کی ضرورت ہے۔ گیند محمد سمیع کو تھمائی گئی اور دوسری گیند پر اسلام آباد نے اپنی فیلڈنگ کا ایک اور جادو دکھایا۔ ایک مرتبہ پھر یہ نوجوان صاحبزادہ فرحان تھے جنہوں نے مڈ وکٹ پر ڈائیو لگا کر میک کولم کا شاٹ روکا اور ایک بہترین تھرو کرکے نان-اسٹرائیکنگ اینڈ پر اُن کو رن آؤٹ کردیا۔
مقابلہ گویا ختم ہوچکا تھا، لاہور کی 9 وکٹیں گر چکی تھیں اور ان کو 5 گیندوں پر 7 رنز درکار تھے، تب اپنا پہلا میچ کھیلنے والے نوجوان سلمان ارشاد نے چھکے کے ذریعے لاہور کی ڈوبتی ہوئی سانسوں کو آخری سہارا دینے کی کوشش کی۔ اس کے نتیجے میں مقابلہ ٹائی ہوا لیکن سمیع نے انہیں فاتحانہ شاٹ نہیں کھیلنے دیا۔ اگلی ہی گیند پر سلمان آؤٹ ہوئے اور میچ سُپر اوور میں پہنچ گیا۔ پی ایس ایل کی تاریخ کا پہلا سپر اوور!