سیمی خان! کپتان ہو تو تم جیسا
آخری 2 اوورز میں 22 رنز کی ضرورت ہے، ایک اہم بیٹسمین چوکا لگانے کے بعد آؤٹ ہوچکا ہے۔ 7 ویں نمبر پر کسی دوسرے بیٹسمین کو بھیجا جاسکتا تھا لیکن زخمی کپتان نے خود میدان میں اُترنے کا فیصلہ کیا۔
صرف 9 گیندوں پر 17 رنز کی ضرورت ہے اور دوسرے اینڈ پر ایک نوآموز کھلاڑی کھڑا ہے۔ کپتان میدان میں اُترنے سے پہلے کوچ کو کہتا ہے کہ مجھے صرف 3 ایسی گیندوں کی ضرورت ہے، جن پر میں چھکا لگا سکوں، اس لیے مجھے ہی جانا ہوگا۔ وہ میدان میں پہنچا، لنگڑاتے ہوئے ایک رن دوڑا اور ایک شاندار چھکے کے ساتھ اوور کا اختتام کیا۔
اگلے اوور میں وہ ایک ٹانگ پر چھلانگیں مارتا ہوا اسٹرائیک لینے میں کامیاب ہوا اور پھر ایک چھکے اور ایک چوکے کی مدد سے میچ کا فیصلہ کردیا۔
پڑھیے: پی ایس ایل 3، کچھ مثبت اور کچھ منفی پہلوؤں پر ایک نظر
جی نہیں، یہ کسی آنے والی فلم کا اسکرپٹ نہیں اور نہ ہی کسی جذباتی ناول کا اختتام ہے بلکہ ایک حقیقی داستان ہے پاکستان سپر لیگ میں پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اس مقابلے کی، جسے ہم بلاشبہ سیزن کا سب سے شاندار میچ کہہ سکتے ہیں۔
ڈیرن سیمی کی صرف 4 گیندوں پر 16 رنز کی یہ اننگز محض فاتحانہ ہی نہیں تھی بلکہ اسے تاریخ کی سب سے دلیرانہ اننگز میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ اس اننگز نے ثابت کیا کہ آخر کرکٹ شائقین سیمی کو اتنا کیوں پسند کرتے ہیں؟ یہ اُن کی کھیل سے لگن، محبت اور احساسِ ذمہ داری ہی ہے جو اُنہیں اتنی محبوب شخصیت بناتی ہے کہ کسی نے کہا کہ ارباب نیاز اسٹیڈیم، پشاور کا نام بدل کر ڈیرن سیمی اسٹیڈیم رکھ دینا چاہیے۔