پاکستان سپر لیگ آئی پی ایل سے بہتر کیوں؟
پاکستان سُپر لیگ ایک ستارہ ہے جو پاکستان کرکٹ کے اُفق پر ہر سال چمکتا ہے، جس کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے ہر پاکستانی سال بھر بے تاب رہتا اور آخر کیوں نہ ہو؟ یہ اپنی لیگ جو ہے، ایسی لیگ جس نے پاکستان کرکٹ کو اُس وقت شکوک، شبہات، خدشات اور خطرات سے نکالا ہے جب امید کی کوئی کرن موجود نہیں تھی۔
پاکستان کرکٹ نے گزشتہ 8 سے 10 برسوں جیسا بُرا وقت پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ سری لنکن ٹیم پر حملہ گویا پاکستان کرکٹ پر براہ راست ضرب تھی، نتیجتاً ملک سے انٹرنیشنل کرکٹ کا خاتمہ ہوگیا اور اگر کچھ کسر رہ گئی تھی تو اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے پوری کردی۔
پڑوسی ملک بھارت نے بھی پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے انکار کردیا اور یوں پاکستان کرکٹ بورڈ خسارے میں ڈوبتا چلا گیا۔ پھر بھارت کی جانب سے پاکستانی کھلاڑیوں پر بھی غیر اعلانیہ پابندی اور اس کے نتیجے میں سب سے بڑی لیگ آئی پی ایل کھیلنے سے محرومی نے کھلاڑیوں کو انفرادی سطح پر بھی سخت متاثر کیا۔
اس گرداب سے نکلنے کا راستہ کیا تھا؟ صرف ایک کہ کسی طرح پاکستان اپنی لیگ کروائے، ایسی لیگ جو کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کے مالی حالات کو بہتر بنائے، عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بہتر کرے اور پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کی راہ ہموار کرے۔
پڑھیے: کیا پشاور زلمی اعزاز کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟
مسئلے کا حل تو معلوم تھا لیکن مراحل بہت دشوار تھے اور ابتدائی کوششوں نے ثابت بھی کیا کہ یہ بہت ٹیڑھی کھیر ہے۔ پہلی بار اعلان ہوا تو تیاری کچھ نہ ہو پائی، یہاں تک کہ دوسرے سال فرنچائز خریدنے کے لیے پورے ادارے بھی نہیں آئے اور ایک مرتبہ پھر پی ایس ایل مؤخر ہوگئی۔ اُدھر سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ناکام تجربات سے مزید خوف بیٹھ گیا کہ کہیں ایسی ہی کہانی پاکستان میں بھی نہ دہرا دی جائے۔
2015ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا کہ وہ اگلے سال پی ایس ایل کا پہلا سیزن متحدہ عرب امارات میں کروائے گا۔ خدشات نے سر اُٹھایا اور تب تک کھڑے رہے جب تک دبئی کے شاندار اسٹیڈیم میں افتتاحی تقریب کے ساتھ مقابلوں کا آغاز نہیں ہوگیا۔ پی ایس ایل کا سفر مسلسل کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔ صرف دو برسوں میں پاکستان سپر لیگ نے وہ اہداف حاصل کیے، جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھے۔