کیا اسلام آباد کی ٹیم پھر سے ’یونائیٹڈ‘ ہوسکے گی؟
کیا اسلام آباد کی ٹیم پھر سے ’یونائیٹڈ‘ ہوسکے گی؟
یہ اس سلسلے کی چوتھی قسط ہے اور اس سے قبل پہلی، دوسری اور تیسری قسط میں بالترتیب ملتان سلطان، کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کی ٹیموں کا جائزہ لیا گیا۔
پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن کا آغاز ہوا تو بیشتر افراد نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو نظر انداز کرتے ہوئے کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کو ٹائٹل کے لیے فیورٹ قرار دیا۔
تاہم جہاں کراچی کنگز اور لاہور قلندرز نے توقعات کے برعکس مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا وہیں اسلام آباد یونائیٹڈ نے راؤنڈ میچز میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے کوالیفائینگ راؤنڈ میں جگہ بنائی اور پھر اپنی شاندار فارم کو برقرار رکھتے ہوئے ایونٹ کی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا اور پاکستان کو شرجیل خان جیسا بہترین اوپنر بھی فراہم کیا۔
تاہم دوسرا ایڈیشن دفاعی چیمپیئن کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں تھا، جہاں ایونٹ کے آغاز سے قبل ہی پہلے ایڈیشن میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے آندرے رسل ڈوپنگ پابندی کی وجہ سے ایونٹ سے باہر ہوگئے وہیں ٹیم کو دوسرا بڑا دھچکا دوسرے ایڈیشن کے پہلے ہی میچ کے بعد لگا جب اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے پاکستان کے کرکٹ حلقوں پر سکتہ طاری کردیا۔
اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے دو مرکزی کردار کوئی عام کھلاڑی نہیں تھے بلکہ پہلے ایڈیشن کے ہیرو شرجیل خان اور خالد لطیف تھے جنہیں فوری طور پر وطن واپس بھیج دیا گیا جبکہ بعد میں محمد عرفان کا نام بھی اس اسکینڈل میں سامنے آیا۔