زینب قتل:مرکزی ملزم کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے قصور میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 6 سالہ بچی زینب کے قتل کی تفتیش کرنے والے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی ملزم کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔
فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ایجنسی کی اپنی تفتیش میں بھی مرکزی ملزم کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں پایا گیا۔
ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے پریس کانفرنس میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ ڈاکٹرشاہد مسعود کی رپورٹ بے بنیاد اور من گھڑت ہے اور ہم اس رپورٹ کے پیچھے چھپے محرکات سمجھنے سے قاصر ہیں جو انھوں نے نتائج کو دیکھے بغیر چلائی ہے'۔
انھوں نے کہا کہ 'ہم نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو تمام معلومات اور ثبوتوں کے ساتھ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے دو مرتبہ آگاہ کیا لیکن وہ پیش ہونے میں ناکام رہے'۔
اینکر کی جانب سے ایکسپریس نیوز کے ایک پروگرام میں کہنا تھا کہ تفتیش کرنا ان کی ذمہ داری نہیں ہے اور یہ ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خبر کی صداقت کو جانچیں۔ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے یہ خبر کسی غلط ارادے سے نہیں دی'۔
ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ 'سپریم کورٹ نے زینب قتل کے حوالے سے ازخود نوٹس لیا ہے اور اتوار کو اس کی سماعت مقرر کی گئی ہے جہاں پر پیشی کے لیے پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، پولیس حکام، ڈاکٹر شاہد مسعود اور دیگر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش ہونے کے لیے نوٹی فیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ابتدائی طور پر سپریم کورٹ کی جانب سے اس معاملے پر سماعت 29 جنوری کو مقرر کی گئی تھی۔
قبل ازیں نجی ٹی وی چینل نیوز ون کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ ملزم عمران کے 37 بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں ڈالرز، یورو اور پاؤنڈز میں لین دین کی جاتی ہے۔
انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ عمران کی پشت پناہی ایک گینگ کر رہا ہے جس میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک وفاقی وزیر اور ملک کی اہم شخصیت شامل ہے۔