پاکستان

سینیٹ میں بچوں سے ریپ کے ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کی گونج

کمیٹی سپریم کورٹ کے فیصلےکا جائزہ لے اور عدالت کے فیصلےکو سامنے رکھتے ہوئے رپورٹ مرتب کی جائے، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی
|

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے قانون اور انصاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو سامنے رکھتے ہوئے رپورٹ مرتب کی جائے۔

سینیٹ میں بچوں سے ریپ کے ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا معاملہ زیر غور آیا۔

سینیٹ سیکریٹریٹ نے چیئرمین سینیٹ کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ سرعام پھانسی سے متعلق قانون کو پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے۔

بعد ازاں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون اور انصاف نے رپورٹ پیش کرنے کے لیے 30 دن کی مہلت مانگ لی۔

مزید پڑھیں: بچوں کا جنسی استحصال کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ

سینیٹر جاوید عباسی نے سینیٹ میں بتایا کہ قانونی ماہرین سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور اٹارنی جنرل کا بھی موقف سنا ہے۔

جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ ماضی میں سپریم کورٹ اس نوعیت کا ایکٹ آف پارلیمنٹ مسترد کر چکی ہے۔

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ میرے خیال میں ٹرائل کورٹ مجرم کو سر عام پھانسی کی سزا دے سکتی ہے اور میں قانون میں موجود ہونے کے باوجود ترمیم کی ضرورت نہیں سمجتا۔

رضا ربانی نے کمیٹی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو سامنے رکھتے ہوئے رپورٹ مرتب کی جائے۔

خیال رہے کہ 24 جنوری 2018 کو چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے سینیٹ میں زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کے لیے قانون سازی پر عدم اتفاق کے بعد سینیٹ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو داخلہ کمیٹی کی ترامیم کا جائزہ لے کر حتمی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کے قاتلوں کو سرعام پھانسی دینےکا معاملہ قانون و انصاف کمیٹی کے سپرد

رضا ربانی نے وزیر قانون محمود بشیر ورک سمیت سینیٹ کی داخلہ اور انسانی حقوق کمیٹی کے ارکان کو بھی قانون و انصاف کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پرزنس ایکٹ کے رول 354 کی موجودگی میں کیا قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے یا نہیں۔

انہوں نے سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کو داخلہ کمیٹی کی جانب سے کی گئی ترامیم کا جائزہ لے کر حتمی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

واضح رہے کہ کمیٹی نے ترمیم کریمنل لا 2018 کے نام سے بل میں اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ پاکستان پینل کوڈ 1860 کے سیکشن 364-اے میں فوری طور پر ترمیم کرکے سرعام پھانسی کے الفاظ شامل کیے جائیں۔

رضا محمود کے لاپتہ ہونے کی گمشدگی کا معاملہ

وزیر داخلہ احسن اقبال نے سماجی رضاکار رضا محمود کی گمشدگی سے متعلق سینیٹ کو بتایا کہ رضا محمود سے متعلق تاحال کوئی معلومات نہیں مل سکی اور رضا محمود کی بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کا لاپتہ رضا خان کی فوری بازیابی کا حکم

انہوں نے بتایا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن نے رضا محمود کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر سماعت کی تاریخ مقرر کردی اور کمیشن 9 فروری کو معاملے پر سماعت کرے گا جبکہ تمام ایجنسیز کے نمائندے کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ کمیشن ایجنسیز سے اس حوالے سے سوالات بھی کرے گا، جس پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے سوال کیا کہ ایجنسیز کا کیا موقف ہے؟ اور کیا ایجنسیز کا کہنا ہے کہ رضا محمود ان کے پاس نہیں؟

یہ بھی پڑھیں: 'گمشدہ افراد کے مسئلے کا حل پارلیمنٹ کی مضبوطی سے مشروط'

اس پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ کسی ایجنسی نے رضا محمود کے معاملے کو کنفرم نہیں کیا۔