پاکستان

اٹک میں دس سالہ بچی کا ریپ، مقدمہ درج

میری بیٹی کو اسکول سے واپسی کے وقت اغوا کیا اور ایک غیر آباد گھر لے جا کر ڈیڑھ گھنٹے تک زیادتی کا نشانہ بنایا، والدہ

ضلع اٹک کی تحصیل جنڈ میں پانچویں جماعت کی طالبہ کو چچا زاد بھائی نے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد حالت غیر ہونے پر گھر کے پاس پھینک دیا۔

دس سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ تھانہ بسال میں بچی کی ماں کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے بچی کے میڈیکل کے لیے گائنا کالوجسٹ سے رجوع کیا گیا ہے تاہم ابھی تک رپورٹ موصول نہیں ہوسکی ہے۔

بچی کی ماں نے رپورٹ میں بتایا کہ ان کی دس سالہ بیٹی گورنمنٹ گرلز سکو ل ترگڑ میں پانچویں جماعت کی طالبہ ہیں۔

مزید پڑھیں: مظفر گڑھ: ماں اور بیٹی کے ساتھ ’گینگ ریپ‘، مقدمہ درج

ان کا کہنا تھا کہ 15 جنوری کو ان کے رشتہ دار زعفران نے فون کر کے ناجائز تعلقات رکھنے پر مجبور کیا تھا تاہم ان کی جانب سے انکار کیے جانے پر اس نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسی دن دوپہر کو جب ان کی بیٹی اسکول سے واپس آرہی تھی تو اس نے زبردستی میری بیٹی کو اغوا کیا اور اپنے غیر آباد گھر لے جا کر ڈیڑھ گھنٹے تک زبردستی اپنی ہوس کا نشانہ بناتا رہا۔

مدعیہ مسماة زینب بی بی نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا درندہ صفت ملزم زعفران نے پندرہ جنوری کو ہی میری بیٹی کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم بااثر ہونے کی وجہ سے انہوں نے پولیس سے فوری رجوع نہیں کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم غریب لوگ ہیں بااثر ملزمان کے خلاف آواز نہیں اٹھانا چاہتے تھے، تاہم ملزم نے میری دوسری بیٹی کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور بار بار ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ قصور واقعہ میں زینب کے ملزم کی گرفتاری کے بعد انہوں نے پولیس سے مدد کے لیے رجوع کیا جس کے بعد پولیس نے گاوں کے بااثر ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

مقدمہ کے تفتیشی آفیسر اے ایس آئی الطاف احمد نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ درندگی کا نشانہ بننے والی پانچویں جماعت کی طالبہ کا گائنا کالوجسٹ سے میڈیکل کرا لیا گیا ہے تاہم ابھی تک حتمی رپورٹ موصول نہیں ہو سکی۔

یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کا ملزم 14 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

مقدمہ کے تفتیشی آفیسر نے مزید بتایا کہ ملزم کو جب معلوم ہوا کہ اس کے خلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے تو وہ فرار ہو گیا اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم کے موبائل فون کا ریکارڈ بھی حاصل کیا جا رہا ہے تاکہ ملزم کو جلد از جلد گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جا سکے، ملزم کے خلاف 23جنوری کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں 9 جنوری کو کچرے کے ڈھیر سے ایک 6 سالہ بچی زینب کی لاش ملی تھی، جسے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، اس واقعے نے پورے ملک کو جنجھوڑ کر رکھ دیا تھا، جس کے بعد چیف جسٹس نے بھی از خود نوٹس لیا تھا۔

زینب کے قتل کے بعد حکومت کی جانب سے ایک مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی، جس نے اس واقعے میں ملوث ہونے کے شبہے میں سیکڑوں افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے جبکہ ابتدائی طور پر ایک ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم بعد ڈی این اے میچ نہ ہونے کے باعث اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔

بعد ازاں گزشتہ روز پولیس نے زینب قتل کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور ساتھ ہی اعلان کیا تھا کہ اس کا ڈی این اے بھی میچ ہوگیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی بعد میں پریس کانفرنس کرکے زینب کے قاتل کو پکڑنے کا اعلان کیا تھا۔