سائنس و ٹیکنالوجی

مستقبل کی ٹیکسیاں

مستقبل میں سفر کے لیے لوگوں کو زمین پر ٹیکسیوں کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ یہ کام ان کے لیے ہوائی ٹیکسیاں کریں گی۔

مستقبل میں سفر کے لیے لوگوں کو زمین پر ٹیکسیوں کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ یہ کام ان کے لیے ہوائی ٹیکسیاں کریں گی۔

اور یہی وجہ ہے کہ لاس ویگاس میں جاری کنزیومر الیکٹرونکس شو کے دوران ولو کاپٹر اور ورک ہارس نامی کمپنیوں نے اپنے 'سپر ڈرونز' کو پیش کیا جنھیں مستقبل کی ٹرانسپورٹ سواریاں قرار دیا۔

یہ ڈرونز یا ہوائی ٹیکسیاں خودکار بھی سفر کرسکتی ہیں جبکہ انسان بھی اسے اڑا کر شہری علاقوں میں اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔

دیکھنے میں یہ دونوں ڈرونز لگ بھگ ایک جیسے لگتے ہیں اور کمپنیوں کے مطابق یہ فلائنگ ٹیکسی سروسز کے لےی تیار کیے گئے ہیں۔

ولو کاپٹر نے انٹیل کمپنی کی پیشکش کے دوران اسٹیج کے دائیں جانب ڈرون کو اڑا کر سب کو دنگ کردیا تھا مگر دوسری کمپنی کو بارش کی وجہ سے اپنے ڈرون کی پرواز کا موقع نہیں مل سکا۔

ولو نے اپنے ڈرون کو دنیا کی پہلی خودکار ہوائی ٹیکسی قرار دیا، جس کی انسانوں کے بغیر پہلی کامیاب پرواز کا تجربہ چند ماہ پہلے دبئی میں کیا جاچکا ہے۔

کمپنی کے مطابق ہوسکتا ہے کہ اسے دنیا بھر کے شہروں میں پرواز کے لیے کئی برس لگ جائیں مگر لوگ اسے اپنے فون پر ایپ کے ذریعے طلب کرسکیں گے، جیسا آج کل رائیڈ شیئرنگ سروسز کو استعمال کیا جاتا ہے، جس کے دوران یہ خودکار طور پر مطلوبہ جگہ پر پہنچ کر مسافر کو اپنی منزل پر پہنچا سکیں گے۔

یہ ہوائی ٹیکسیاں آئندہ تین سے پانچ برسوں کے دوران مختلف مقامات پر اپنی سروس کا آغاز کردیں گی۔

دوسری کمپنی نے اپنے ڈرون کو شیور فلائی کا نام دیا ہے ، جو کہ رائیڈ شیئرنگ کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ کلائنٹس کے لیے بھی دستیاب ہوگا۔

کمپنی نے دو لاکھ ڈالرز کے عوض پری آرڈر کا آغاز کردیا ہے جبکہ 105 افراد نے کریدنے کے لیے رجوع بھی کیا ہے۔

یہ ڈرون ستر میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔