2017 کی وہ بولی وڈ فلمیں جنہیں دیکھا جانا چاہیے
2017 کی وہ بولی وڈ فلمیں جنہیں دیکھا جانا چاہیے
بھارت کی فلم انڈسٹری کو دنیا کی سب سے بڑی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کہا جاتا ہے، یہاں پر ہندی کے علاوہ، تیلگو، ملایم، بنگلہ، تامل اور گجراتی سمیت دیگر مقامی زبانوں کی فلمیں بھی بنتی ہیں۔
ایک انداز کے مطابق بھارت میں ہر سال تمام زبانوں کی ڈیڑھ ہزار فلمیں بنتی ہیں، یہ تعداد ہولی وڈ فلموں سے دگنی ہے۔
زیادہ تر لوگ فلموں کی کامیابی کا اندازہ ان کی کمائی سے لگاتے ہیں، تاہم حقیقت یہ ہے کہ بہترین فلم کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ اس نے کتنی کمائی کی۔
بولی وڈ کی تاریخ میں ایسی سیکڑوں فلمیں ہیں، جنہوں نے اچھی کمائی تونہیں کی، مگر وہ کہانی، اداکاری، موسیقی اورمنظرنگاری کے باعث کئی سال تک لوگوں کو یاد رہیں۔
ایسی ہی متعدد فلمیں سال 2017 میں بھی ریلیز ہوئیں، جنہوں نے اگرچہ 100 کروڑ کلب میں تو جگہ نہیں بنائی، مگر وہ اپنی کہانی و جاندار اداکاری کے باعث فلمی ناقدین کو متاثر کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
درج ذیل فلمیں ایسی ہیں، جو دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں، انہیں دیکھا جانا چاہیے تھا، مگر کئی شائقین انہیں نہیں دیکھ پائے۔
ٹریپڈ
ہدایت کار وکرمادتیا موٹوانے کی اس فلم میں راج کمار راؤ نے مرکزی کردار ادا کیا، ان کے ساتھ گیتا نجلی تھاپا اور خوشبو اپدھایا نے شاندار اداکاری کی۔
فلم کی کہانی ایک ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو کثیرالمنزلہ عمارت میں پانی، بجلی و دیگر بنیادی ضروریات کے جینے کی کوشش کرتا دکھائی دیتا ہے۔
سمرن
اس فلم کی ہدایات ہنسل مہتا نے دیں، اگرچہ اس فلم کے حوالے سے قیاس آرائیاں تھیں کہ یہ اچھی کمائی کرنے میں کامیاب ہوجائے گی، مگر فلم کمائی کے بجائے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب گئی۔
سمرن کی کہانی ڈیپارٹمنٹل اسٹور پر کام کرنے والی ایک لڑکی کے ارد گرد گھومتی ہے، جسے جوا کھیلنے اور چوری کرنے کی بھی عادت ہوتی ہے۔
فلم کی کہانی امریکا میں بینک ڈکیتی کے الزام میں سزا پانے والی بھارتی لڑکی سندیپ کور کے واقعے پرمبنی ہے، اور فلم میں کنگنا رناوٹ نے اس لڑکی کا کردار اچھے طریقے سے نبھایا۔
اندو سرکار
ہدایت کار مدھر بھنڈار کر کی یہ فلم ایک سیاسی فلم ہے، جو ریلیز کیے جانے سے قبل متنازع بھی بنی، اور اس کا معاملہ سپریم کورٹ جا پہنچا۔
اندو سرکار کی کہانی 1975 میں اندرا گاندھی کی جانب سے نافذ کی گئی ایمرجنسی، اس سے پہلے اور بعد میں ہندوستان بھر میں پھیلنے والی سیاسی ہلچل اور اندرا گاندھی کے دور حکومت کے ارد گرد گھومتی ہے، تاہم فلم کی ٹیم کے مطابق اس کی کہانی فکشن پر مبنی ہے۔
انارکلی ٹو آراہ
ڈائریکٹر اویناش داس کی اس فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ایسی نوجوان خواتین ڈانسرز کی زندگی کو دکھایا گیا ہے، جو اپنے پروفیشن کے دوران مختلف لوگوں کی جانب سے مختلف طریقوں سے ہراساں کی جاتی ہیں۔
فلم کی کہانی ایک ڈانسر کے گرد گھومتی ہے، جسے سیاست دان اور پولیس کی جانب سے بلیک میل کیا جاتا ہے، تاہم وہ ان سے اپنا بدلہ لینے میں کامیاب ہوجاتی ہیں۔
نیوٹن
یہ فلم بھارت کی جانب سے آسکر ایوارڈز کے لیے غیر ملکی زبان کی کیٹیگری کیلئے بھی نامزد کی گئی، مگر جہاں یہ آسکر ایوارڈ جیتنے کی دوڑ سے باہر ہوئی، وہیں یہ باکس آفس پر بھی اچھی کمائی کرنے میں ناکام رہی۔
فلم کی کہانی بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں ماؤ نواز باغیوں کے علاقے میں فیئر اینڈ فری انتخابات کے انعقاد کے ارد گرد گھومتی ہے۔
تشدد اور خانہ جنگی کے شکار علاقے میں منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے ایک سرکاری کلرک (راج کمار راؤ) کو اس علاقے میں حکومت کی طرف سے بھیجا جاتا ہے۔
راج کمار راؤ نے اس میں ’نیو ٹن‘ نامی سرکاری کلرک کا کردار ادا کیا، جو منصفانہ انتخابات کے لیے چھتیس گڑھ پہنچتے ہیں۔
پورنا
یہ فلم دراصل ایک کم عمر بھارتی کلائمبر لڑکی کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔
ہدایت کار راہول بوس کی اس فلم میں ریاست تلنگانہ کی 13 سالہ کلائمبر لڑکی ملاوتھ پورنا کی جدوجہد کو دکھایا گیا ہے۔
رنگون
فلم ساز وشال بھردواج کی یہ فلم بھی سال 2017 کی بہترین بولی وڈ فلموں میں سے ایک ہے، یہ الگ بات ہے کہ اس نے کمائی کے لحاظ سے کوئی ریکارڈ نہیں بنائے۔
فلم میں شاہد کپور، سیف علی خان اور کنگنا رناوٹ نے مزکزی کردار ادا کیے۔
’رنگون‘ کی کہانی میں دوسری جنگ عظیم کے تناظر میں ایک حقیقی کہانی کو بھی بیان کیا گیا، جو ’’فیئرلیس نادیہ‘‘ کی کہانی ہے، جس کا اصل نام ’’میری ایوانزوادیا‘‘ تھا۔ اس زمانے میں یہ اداکارہ اپنے کام کی بدولت مشہور تھیں، فلم کی کہانی کے ذریعے اس اداکارہ کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ہندوستانی سپاہیوں کی جدوجہد بھی منعکس ہوئی ہے اور اس سے بھی آگے اس فلم ’’رنگون‘‘ کی کہانی میں ’’جولیا‘‘ نامی فنکارہ کے عشق میں مبتلا ایک فنکار اور سپاہی کی محبت کی تکون پیش کی گئی ہے۔
مکتی بھون
ہدایت کار سبھاشش بھوتیانی کی یہ فلم خاندانی تعلقات اور قدرے مذہبی رسومات کے گرد گھومنے والی کہانی پر بنائی گئی ہے۔
فلم میں ایک نوجوان کے والد کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بھارت کے مقدس ترین شہروں میں شمار ہونے والے بنارس (ورناسی) میں زندگی کی آخری سانسیں لے۔
بادشاہو
ڈائریکٹر ملن لتھریا کی اس فلم میں اگرچہ اجے دیوگن، عمران ہاشمی ایلینا ڈی کروز اور ایشا گپتا جیسی اداکارائیں جلوہ گر ہوئیں، مگر فلم ہٹ ہونے میں ناکام رہی، تاہم اسے کہانی کی وجہ سے بہت سراہا گیا۔
لم کی کہانی ہندوستان میں 1975 میں نافذ کی گئی سیاسی ایمرجنسی کے ارد گرد گھومتی ہے، جب کہ ساتھ ہی فلم میں راجستھان کی شہزادی مہارانی گیتا نجلی کی بادشاہت کو بھی دکھایا گیا ہے۔
سچن: اے بلینیئر ڈریمز
ڈائریکٹر جیمز ایرسکائن کی یہ فلم دراصل ڈاکیومینٹری ہے، جو بھارتی سابق مایہ ناز کرکٹر سچن ٹنڈولکر کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔
اس ڈاکیومینٹری میں سچن ٹنڈولکر کے انٹرویوز سمیت ان کی جانب سے بیان کیے گئے واقعات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
بیگم جان
ہدایت کار سربجیت مکھرجی کی یہ فلم بھی اگرچہ بہت زیادہ کمائی کرنے میں ناکام رہی، لیکن اس فلم کی کہانی تاریخی، سیاسی و برصغیر کے حوالے سے اہم تھی، جس وجہ سے اسے ناقدین نے بھی سراہا۔
'بیگم جان' کی کہانی پاکستان اور ہندوستان کی سرحد کے درمیان بنے ایک کوٹھے کے تنازع کے گرد گھومتی ہے، تقسیم بندی کے کام میں ایک طوائف کا کوٹھا تقسیم کی لکیر میں رکاوٹ بنتا ہے، سرکار اس پر دباؤ ڈالتی ہے، وہ طوائف پھر دو قدم آگے بڑھ کر رانی جھانسی کی طرح جان لڑادیتی ہے، مگر اپنی جگہ نہیں چھوڑتی۔
طوائف کی آنکھ سے دیکھی ہوئی تقسیم کے دنوں کی کارگزاری ہی اس فلم کا مرکزی خیال ہے، مگر فلم کی کہانی پر مکمل طورسے عصمت چغتائی اور سعادت حسن منٹو کے افسانوں کی چھاپ ہے، بلکہ یہ کہا جائے کہ کہانی میں کچھ نیا نہیں، ان دونوں کی کہانیوں کو ہی اسکرین پلے کی طرح دکھایا گیا ہے۔
ودیا بالن نے ایک طوائف کا کردار بہت ہی شاندار طریقے سے نبھایا، جس وجہ سے انہیں ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
لپ اسٹک انڈر مائی برقع
خاتون ڈائریکٹر ایلانکریتا شریواستوا کی اس فلم کو اگرچہ پہلے تو نمائش کی اجازت ہی نہیں دی جا رہی تھی، تاہم بعد ازاں اسے نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔
فلم 100 کروڑ کلب میں تو شامل نہ ہوئی، تاہم کئی ناقدین فلم کی تعریف کرنے پر مجبور ہوئے۔
فلم کی کہانی 4 خواتین کے ارد گرد گھومتی ہیں، جو اپنی زندگی مرضی اور خودمختاری سے گزارنا چاہتی ہیں۔
فلم کی کہانی میں جہاں سماج کے حقیقی مسائل کو دکھایا گیا ہے، وہیں چھپی ہوئی حقیقتوں کو بھی سامنے لایا گیا ہے، خواتین کے مالی مسائل سمیت رومانوی مسائل کو بھی اچھے طریقے سے اجاگر کیا گیا ہے۔
بابو موشی بندوق باز
ڈائریکٹر سنجے چوہان کی اس فلم کو نمائش کی اجازت بھی اس وقت ملی، جب اس سے متعدد سین ہٹائے گئے، بھارتی سینسر بورڈ نے فلم کی ٹیم کو 48 مناظر خارج کرنے کا حکم دیا تھا۔
نوازالدین صدیقی اور بندیتا سنگھ کی مرکزی کاسٹ کی اس فلم نے باکس آفس پر بہت کم کمائی کی، تاہم کہانی اور اداکاری کے باعث فلم کو کافی سراہا گیا۔
اس فلم میں بھی نوازالدین صدیقی ایک گینگسٹر کے روپ میں نظر آئے، جو ایک لڑکی سے پیار بھی کر بیٹھتے ہیں۔
شبھ منگل ساودھان
فلم ساز آنند ایل رائے کی اس فلم کی ہدایات آر ایس پراسنا نے دیں، یہ فلم تامل فلم کا ہندی ریمیک ہے۔
ایوشمن کھرانہ نے اس فلم میں مرکزی کردار ادا کیا، فلم کی کہانی مارکیٹنگ کی ملازمت کرنے والے نوجوان کے گرد گھومتی ہے، جو بیک وقت کئی مسائل سے نمٹنے کے باوجود آگے بڑھتے ہیں۔
حرام خور
ہدایت کار شلوک شرما کی فلم ’حرام خور‘ کی کہانی ایک شادی شدہ استاد کی جانب سے ایک کم عمر طالبہ کے ساتھ تعلقات اور استاد کی جانب سے اپنی طالبات کا استحصال کیے جانے کے گرد گھومتی ہے۔
نوازالدین صدیقی نے اور شویتا تریپاتھی کی جاندار اداکاری کے باعث فلم ایوارڈ لینے میں بھی کامیاب ہوئی، مگر اس کی کمائی کئی فلموں سے انتہائی کم رہی۔
ربن
ڈائریکٹر راکھی سندھیا کی اس فلم میں کالکی کوچلن اور سمیت ویاس مرکزی کردار میں نظر آئے۔
فلم کی کہانی ایک ایسے نوجوان جوڑے کے گرد گھومتی ہے، جو اپنے اہل خانہ کے مسائل کی وجہ سے پریشانی اور دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔
کڑوی ہوا
ہدایت کار منیش مندرا کی اس فلم کی کہانی بھی بھارت کے ایک سچے واقعے سے لی گئی ہے۔
کڑوی ہوا کی کہانی کلائمیٹ چینج سے نمٹنے کے مسئلے کے گرد گھومتی ہے، اس فلم نے اگرچہ اچھی کمائی نہیں کی، تاہم اسے سماج میں بدلاؤ لانے کے لیے اہم قرار دیا گیا۔
تمہاری سلو
ہدایت کار سریش تروانی کی اس فلم نے نہ صرف باکس آفیس پر اچھا بزنس کیا، بلکہ یہ لوگوں کو بھی بہت پسند آٗئی، تاہم یہ 100 کروڑ کلب میں شامل نہ ہوسکی۔
ورسٹائل اداکارہ ودیا بالن کی شاندار اداکاری اور کہانی کے باعث فلم نے دنیا بھر میں لوگوں کو متاثر کیا، فلم کی کہانی ایک گھریلو خاتون کے گرد گھومتی ہے، جو ایف ایم ریڈیو پر نائٹ جو کی بن جاتی ہیں، جس کے بعد ان کی شادی شدہ زندگی میں کچھ مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔
نام شبانا
ہدایت کار شوم نیئر کی یہ فلم اگرچہ اچھی کمائی کرنے میں ناکام ہوئی، تاہم اپنی کہانی کی وجہ سے اس نے ناقدین میں خوب پذیرائی حاصل کی۔
ایکشن تھرلر جاسوس فلم کی کہانی بھارتی جاسوسوں کے گرد گھومتی ہے، تاہم فلم کی کہانی شبانہ نامی لڑکی کے گرد بھی گھومتی ہے، جس نے بچپن میں اپنی والدہ پر تشدد اور ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے والد کو قتل کردیا تھا۔
فلم میں شبانا کا کردار تپسی پنو نے نبھایا ہے، دیگر کاسٹ میں اکشے کمار، منوج باجپائی اور انوپم کھیرشامل ہیں۔
ارادہ
ڈائریکٹر اپاما سنگھ کی اس فلم نے بھی کوئی خاص کمائی نہیں کی، تاہم کہانی اور اداکاری کے باعث فلم اچھے تاثر سمیٹنے میں کامیاب ہوئی۔
فلم کی کہانی ہولی وڈ فلم ’ایرن بروکووچ‘ سے ملتی جلتی ہے، تاہم اس کی کہانی کو کچھ تبدیل کیا گیا ہے۔
ارادہ کی کہانی بھارتی شہر ’بھٹنڈا‘ پر مبنی ہے، جہاں تھرمل پاور سمیت دیگر فیکٹریز کے باعث مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں۔فلم میں مختلف کہانیاں دکھائی گئی ہیں، فلم میں جرائم کو چھپانے کی کوشش کرتے طاقتور لوگوں کو ایماندار اور ارادوں کے مضبوط افراد کو لڑتے دکھایا گیا ہے۔
فلم کی کاسٹ میں نصیر الدین شاہ، ارشد وارثی، دیویا دتا اور ساگریکا گھاٹکے سمیت دیگراداکار شامل ہیں۔