شاہد خاقان عباسی نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں متعدد اہم امور کا تذکرہ کیا—فوٹو: اے ایف پی
23 ستمبر کو پنجاب حکومت نے باقر نجفی رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی۔
26 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے 2018ء کے انتخابات میں شفافیت کے پیشِ نظر موجودہ قائدِ حزب اختلاف کی تبدیلی پر اتفاق کرتے ہوئے مشاورت کا عمل حزبِ اختلاف کی دیگر جماعتوں تک وسیع کرنے کا فیصلہ کیا۔
27 ستمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں دائر نیب ریفرنس کے سلسلے میں سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد کردی۔ جج محمد بشیر نے فردِ جرم کے نکات پڑھ کر سنائے تاہم وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کیا۔
اُسی روز امریکا کے دورے کے دوران وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے نیویارک میں ایشیاء سوسائٹی کے ایک سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اب امریکا پاکستان کو حقانی اور حافظ سعید کے حوالے سے ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے جبکہ یہ لوگ کبھی آپ کے لاڈلے تھے اور وائٹ ہاوس میں دعوتیں اُڑایا کرتے تھے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’یہ کہنا بہت آسان ہے کہ پاکستان حقانی اور حافظ سعید کو تحفظ فراہم کررہا ہے، ’پاکستان پر طالبان کی سرپرستی کا الزام نہ لگایا جائے۔‘
28 ستمبر کو پاک فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرریاں اور تبادلے کیے گئے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کو کمانڈر سدرن کمانڈ، لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کو کور کمانڈر لاہور اور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی کو جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل آرمز تعینات کردیا گیا۔
اکتوبر
2 اکتوبر کو اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت کی جانب سے27 ستمبر کو فردِ جرم عائد کیے جانے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا جس کو باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر بھی کردیا گیا۔
اُسی روز انتخابی اصلاحات کا بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوگیا جبکہ صدرِ مملکت ممنون حسین کے دستخط کے بعد اِس نے باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرلی۔
2 اکتوبر کو ہی نواز شریف نیب ریفرنسز میں احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے دوسری بار پہنچے تو اُن کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء اور پارٹی رہنما بھی احتساب عدالت پہنچے تاہم کسی بھی رہنما کو عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جس پر نئے تنازع نے جنم لیا۔ احتساب عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ اُنہیں رینجرز کی جانب سے عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جس کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کی جائے گی۔
3 اکتوبر کو جوڈیشل کمپلیکس میں وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال کو داخلے سے روکنے کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی رپورٹ سیکریٹری داخلہ کو پیش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رینجرز کو ضلعی انتظامیہ نے پولیس کی مدد کے لیے طلب نہیں کیا تھا، پولیس کے سیکیورٹی پلان میں رینجرز شامل نہیں تھے جبکہ رینجرز اپنے اعلیٰ حکام کے حکم پر احتساب عدالت پہنچے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ صبح 7 بجے رینجرز کی بھاری نفری نے جوڈیشل کمپلیکس کا چارج سنبھال لیا تھا، جبکہ موقع پر موجود رینجرز حکام نے کہا کہ نواز شریف کے علاوہ کوئی بھی عدالتی احاطے میں داخل نہیں ہوگا۔
اُسی روز صدر ممنون حسین نے وائس ایڈمرل ظفر محمود عباسی کو محمد ذکااللہ کی جگہ پاک بحریہ کے نئے سربراہ مقرر کرنے کی منظوری دی۔ ظفر محمود عباسی کی نیول چیف کے لیے سمری قواعد کے مطابق وزارتِ دفاع کی جانب سے بھجوائی گئی تھی۔ 7 اکتوبر کو انہوں نے پاک بحریہ کے نئے سربراہ کی حیثیت سے کمان سنبھال لی۔
3 اکتوبر کو ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحٰق ڈار کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کو خارج کردیا جس میں وزیرِ خزانہ نے احتساب عدالت کی جانب سے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے کیس میں اُن پر فردِ جرم عائد کیے جانے کو چیلنج کیا تھا۔ 24 اکتوبر کو اسحٰق ڈار کی دوسری پٹیشن بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے خارج کردی۔
اُسی روز سابق وزیرِ اعظم نواز شریف ایک مرتبہ پھر بلامقابلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر منتخب ہوگئے، جس کا باضابطہ اعلان پارٹی کے چیف الیکشن کمشنر سینیٹر چوہدری جعفر اقبال نے کیا۔ الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے پارٹی رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے نواز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تاہم ان کے مدمقابل پارٹی کے کسی بھی دوسرے رکن کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے گئے۔
4 اکتوبر کو پشاور ایئرپورٹ پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے طیارے پر فائرنگ سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث 3 خطرناک دہشت گردوں کو خیبرپختونخوا کی ایک جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پھانسی پانے والوں میں ساجد، بہرام شیر اور فضل غفار شامل ہیں جنہیں فوجی عدالتوں کی جانب سے سزا سنائی گئی۔
5 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی کے ڈویژن بینچ نے سابق وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو قتل کیس میں سزا پانے والے دونوں پولیس افسران کی سزا معطل کرتے ہوئے دو، دو لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
اُسی روز قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ 2017ء کی وجہ سے ختمِ نبوت حلف نامے میں رونما ہونے والی تبدیلی کو اپنی پرانی شکل میں واپس لانے کے لیے ترمیمی بل منظور کرلیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیرِ قانون زاہد حامد نے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء کا ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، جسے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔
5 اکتوبر کو ہی سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) ریفرنسز کی سماعت کے لیے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے دوران رینجرز کی تعیناتی کے تنازع کے بعد پیرا ملٹری فورس پارلیمنٹ کی سیکیورٹی سے دستبردار ہوگئی۔
8 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے سابق جسٹس جاوید اقبال کو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف خورشید شاہ کے درمیان اتفاق رائے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کا نیا چیئرمین مقرر کردیا گیا۔
اُسی روز پاکستان کی اہم ترین خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کے صدر لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر نے اچانک قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لے لی۔ اپنے استعفے میں لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی وجہ نجی معاملات کو قرار دیا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھی پاک فوج کو ان کی خدمات درکار ہوں گی تو وہ حاضر ہوں گے۔
9 اکتوبر کو فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد میں تاخیر کے خلاف خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں نے اسلام آباد میں احتجاج کیا۔ خیبر پختونخوا سے قافلوں کی صورت میں اسلام آباد پہنچنے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے نیشنل پریس کلب سے مارچ شروع کیا اور رکاوٹیں توڑتے ہوئے ڈی چوک پہنچے اور دھرنا دیا۔ ریلی میں قبائلی عمائدین کے علاوه سیاسی جماعتوں کے کارکنان بھی شریک تھے۔
اُسی روز نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو لندن سے اسلام آباد پہنچنے پر نیب کی ٹیم نے گرفتار کیا، جنہیں بعد ازاں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد رہا کردیا گیا۔
10 اکتوبر کو سینیٹ نے الیکشن ترمیمی بل 2017ء کی منظوری دیتے ہوئے ختم نبوت کی اصل شکل بحال کردی۔
11 اکتوبر کو عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت سے متعلق کیس میں پاکستان نے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو ایڈہاک جج مقرر کردیا۔ اِس سے پہلے پاکستان کی جانب سے اس کیس میں کوئی ایڈہاک جج نہیں تھا۔
اُسی روز سینیٹ نے نااہل شخص کے پارٹی سربراہ بننے کے خلاف قرارداد منظور کی۔ اعتزاز احسن کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی منظوری کے لیے ایوان میں ووٹنگ کرائی گئی، قرارداد کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 28 ووٹ دیئے گئے۔
12 اکتوبر کو وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں آپریشن کے دوران پاک فوج نے 5 غیر ملکی مغویوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے بازیاب کرا لیا۔ آئی ایس پی آر کے جاری بیان کے مطابق پاک فوج نے 5 غیر ملکی مغویوں کو دہشت گردوں سے بازیاب کرایا، جن میں ایک کینیڈین، اُس کی امریکی نژاد بیوی اور 3 بچے شامل تھے۔
18 اکتوبر کو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) حملے کے ماسٹر مائنڈ اور ٹی ٹی پی کے گیڈر گروپ (گیدار گروپ) کے آپریشنل سربراہ عمر منصور عرف خلیفہ منصور عرف عمر نارے کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
19 اکتوبر کو امریکی ڈرون حملے میں کالعدم جماعت الاحرار کے سربراہ عمر خالد خراسانی کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔
عمر خالد خراسانی درمیان میں موجود ہیں — فائل فوٹو / رائٹرز
دہشت گرد تنظیم کے ترجمان اسد منصور نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کو عمر خالد خراسانی کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’عمر خالد خراسانی افغان صوبے پکتیا میں حالیہ امریکی ڈرون حملے میں شدید زخمی ہوئے تھے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔‘
اسی روز نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے حوالے سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر پر فردِ جرم عائد کردی۔ فردِ جرم عائد ہونے پر کمرہ عدالت میں موجود مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا گیا جبکہ نواز شریف کے وکیل ظافر خان نے اپنے موکل کا بیان پڑھ کر سنایا اور صحت جرم سے انکار کیا۔
20 اکتوبر کو نواز شریف پر احتساب عدالت نے فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کی اور ان کے دو صاحبزادوں، حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزمان قرار دے دیا۔
23 اکتوبر کو سینیٹ کی اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی ترمیمی بل 2017ء منظور کرا لیا جس کے مطابق پارلیمنٹ کے رکن بننے کے لیے نااہل شخص پارٹی کا عہدہ رکھنے کا بھی اہل نہیں ہوگا۔
اُسی روز سندھ کے محکمہءِ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیرِ اطلاعات اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما شرجیل انعام میمن سمیت ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی، جس کے بعد نیب کی ٹیم نے سابق صوبائی وزیر کو عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا۔
24 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خاتون رکنِ اسمبلی عائشہ گلالئی کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے دائر کیا گیا ریفرنس مسترد کردیا۔ تفصیلی فیصلے میں ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا۔
26 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4 پشاور کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے اُمیدوار نے میدان مارا۔ پی ٹی آئی کے ارباب عامر 47 ہزار 586 ووٹ لے کر سرخرور ہوئے، مسلم لیگ (ن) کے ناصر موسیٰ زئی 25 ہزار 267 ووٹ لے پائے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے خوشدل خان نے 25 ہزار 143 ووٹ حاصل کیے۔
27 اکتوبر کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق سربراہ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم حماد صدیقی کو دبئی میں گرفتار کیا گیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دسمبر 2016ء میں حماد صدیقی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔
اُسی روز پاک فوج نے آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل اوسی) کے قریب بھارتی جاسوس ڈرون کو مار گرایا۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے ٹویٹر پر جاری پیغام کے مطابق 'پاک فوج کی جانب سے ایل او سی میں رکھ چکری سیکٹر میں جاسوسی کرنے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا گیا۔‘
نومبر
یکم نومبر کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی 2018ء کے عام انتخابات سے قبل قومی اسمبلی کی رُکنیت کی نااہلی ختم نہ ہونے کی صورت میں شہباز شریف کو انتخابات میں فتح کے بعد وزارتِ عظمیٰ کے لیے سامنے لانے کا فیصلہ کیا۔