چیمپیئنز ٹرافی کے اسٹار اور پاکستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان اسٹار فاسٹ باؤلر حسن علی نے اپنی کامیابیوں کا تمام تر سہرا اپنے بڑے بھائی کے سر باندھتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں کامیابی کا راز 100فیصد فٹنس ہے جس پر وہ کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
پاکستان نے پہلی مرتبہ چیمپیئنز ٹرافی جیت کر تاریخ رقم کی جس کا سب سے بڑا سہرا فاسٹ باؤلر حسن علی کے سر جاتا ہے جنہوں نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے ایونٹ میں 13وکٹیں حاصل کیں۔
گوجرانوالہ کے گلی محلے میں کرکٹ کھیل کر بڑے ہونے والے حسن علی نے 90 کی دہائی کی عظیم پاکستانی فاسٹ باؤلرز کی جوڑی وسیم اکرم اور وقار یونس کو کھیلتے دیکھ کر کرکٹ کھیلنا شروع کی لیکن وہ وقار یونس کے جارحانہ انداز اور فاسٹ باؤلنگ کے بہت بڑے مداح تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے کرکٹر بننے میں میرے بڑے بھائی عطاالرحمان کا بڑا ہاتھ ہے، انہوں نے زیادہ ڈومیسٹک کرکٹ تو نہیں کھیلی لیکن وہ بہت اچھے کھلاڑی ہیں اور میں نے بھائی کو دیکھ ہی کرکٹ کھیلنا شروع کی۔
23 سالہ باؤلر نے بتایا کہ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے کئی مرتبہ اسکول سے چھٹی کی اور 2010 میں ان کے والدین نے اسی غلطی پر غصے میں آکر ان کی کرکٹ کی کٹ جلا دی تھی کیونکہ میں پڑھائی پر توجہ نہیں دے رہا تھا۔ ان کی والدہ انہیں وکیل بنانا چاہتی تھیں لیکن وہ کرکٹر بننا چاہتے تھے کیونکہ ان کے اندر ایک جنون تھا۔