پاک-بھارت کرکٹ: پانچ یادگار روایتی ٹاکرے
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ ہمیشہ سے دلچسپ ہوتا ہے اور میدان میں کھلاڑی بھی ایک دوسرے سےسبقت لے جانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں جبکہ کھلاڑیوں کے درمیان جملوں کا تبادلہ بھی ہوتا رہا ہے۔
ماضی میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے درمیان دلچسپ جملوں کے تبادلے ہوئے جو کرکٹ کی تاریخ کا حصہ ہیں، اب ایک مرتبہ پھر دونوں روایتی حریف ٹیمیں اتوار کو چمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں آمنے سامنے ہوں گی جس کا شائقین کو بے تابی سے انتظار ہے۔
چمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں ایک بڑے مقابلے کے پیش نظر یہاں پر پاکستان اور بھارتی کھلاڑیوں کے درمیان ماضی میں ہوئے 5 یادگار واقعات کو پیش کیا جارہا ہے۔
جب میانداد نے کرن مورے کی نقل اتاری
پاکستان اور بھارت کے درمیان آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ورلڈ کپ 1992 کا میچ کھیلا جارہا تھا جہاں بھارتی ٹیم کے وکٹ کیپر کرن مورے نے پاکستانی بلےباز جاوید میانداد کے خلاف آؤٹ کی مسلسل اپیل کرتے رہے اور میانداد کو غصہ دلایا۔
ایک موقع پر جب کرن مورے رن آؤٹ کی اپیل کررہے تھے تو میانداد نے ایک مرتبہ انہماک سے ان کی طرف دیکھا تو مورے اپیل کرتے ہوئے چھلانگیں لگا رہے تھے تو میانداد مڑے اور مورے سے چند باتیں کیں۔
دوسری گیند پر مورے نے اس وقت وکٹ اڑائی جب میانداد مکمل طور پر کریز کےاندر تھے لیکن اس مرتبہ میانداد نے چھلانگیں لگا کر مورے کو تنگ کرنا شروع کردیا جس کو بین الاقوامی کرکٹ کے مزاحیہ ترین لمحوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
بھارت نے گروپ میچ میں پاکستان کو ہرایا اور پاکستان نے ورلڈ کپ جیت کر پہلی مرتبہ عالمی چمپیئن کا تاج پہن لیا۔
پراساد اور عامر سہیل کا ٹاکرا
ورلڈکپ 1996 میں بنگلور میں ہوئے کوارٹر فائنل میچ میں پاکستانی اوپنر عامر سہیل نے بھارتی باؤلرز کے ساتھ جارحانہ انداز میں پیش آئے اور جارحانہ نصف سنچری بھی مکمل کی اور اس کا جشن وینکاٹیش پراساد کو چوکا لگا کر منایا۔
عامرسہیل نے پراساد کو غصہ دلانے کے لیے باؤنڈری سے باہر جاتی گیند کی جانب بلے سے اشارہ کیا جبکہ اگلی گیند پر عامر سہیل نے ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرانے کی کوشش کی لیکن اس مرتبہ ان کی وکٹیں اڑ چکی تھیں۔
اب باری پراساد کی تھی جو تلخ کلامی پر اتر آئے اور نازیبا جملے کے ساتھ کہا 'گھر چلے جاؤ.......'۔
بھارت اس میچ میں کامیاب ہوا لیکن سیمی فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آفریدی کا گھمبیر سے جملوں کاتبادلہ
پاکستانی ٹیم نے 2007 میں بھارت کا دورہ کیاجہاں کانپور میں ایک روزہ میچ میں آفریدی اور گھمبیرمیں تلخ کلامی ہوئی۔
گھمبیر نے آفریدی کی گیند پر چوکا مارتے ہی کچھ کہتے رہے جبکہ اگلی گیند پر جب گھمبیر رن لینے کے لیے بھاگے تو دونوں کھلاڑیوں میں ٹکر ہوئی۔
آفریدی اور گھمبیر نے ٹکر کے بعد ایک دوسرے پر جملوں کی بوچھاڑ کردی۔
گھمبیر کا کامران اکمل سے تصادم
گوتم گھمبیر 2010 میں سری لنکا کے شہر دمبولا میں کھیلے گئے ایک میچ میں پاکستانی وکٹ کیپر کامران اکمل سے الجھ پڑے۔
دونوں کھلاڑیوں میں تنازع اس وقت بھڑک اٹھا جب کامران اکمل نے وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ کی بھرپور اپیل کی جس کو امپائر نے رد کردیا۔
پانی کے وقفے کے دوران دونوں کھلاڑی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آئے تاہم اس سے پہلے کہ معاملہ مزید بگڑتا بھارتی کپتان ایم ایس دھونی درمیان میں آئے اور گھمبیر کو پیچھے دھیکتے ہوئے تحمل سے پیش آنے کی نصیحت کی اور معاملہ رفع دفع ہوگیا۔
بعد ازاں گھمبیر نے ایک ٹی وی پروگرام میں اس کا ملبہ براڈ کاسٹر پر ڈالتے ہوئے کہا کہ تلخ کلامی اس وقت جذبات کا اظہار تھی۔
ہربھجن کاشعیب اختر سےسامنا
ایشیا کپ 2010 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک مرتبہ پھر روایتی میچ ہوا جہاں بھارتی اسپنر ہربھجن اور راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر کے درمیان پنجابی میں جملوں کا تبادلہ ہوا۔
دونوں کو پنجابی میں ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے کی نوبت اس وقت پیش آئی جب ہربھجن نے شعیب کو چھکا رسید کیا جبکہ انھوں نے محمد عامر کی گیند پر چھکے کے ساتھ اپنی ٹیم کو فتح دلادی۔
ہربھجن کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑی بہت اچھے دوست ہیں لیکن میدان میں ایک دوسرے کےحریف ہیں۔
گزشتہ سالل گھمبیر نے ایک ٹی وی شو میں انکشاف کیا کہ 'ایک مرتبہ شعیب اختر نے مجھے میرے کمرے میں آکر مارنے کی دھمکی دی تو میں نے بھی جواب دیا کہ آئیں دیکھتے ہیں کون مارتا ہے تاہم میں ڈر گیا تھا کیونکہ وہ مضبوط جسم کے مالک ہیں'۔