پاکستان

بجٹ 18-2017: تاجروں،صنعتکاروں کا ملا جلا ردعمل

برآمدات کو بڑھانے کے لیے بجٹ میں اقدمات کا تذکرہ نہیں کیا گیا، ماہر معاشیات امین ہاشوانی

تاجروں اور صنعتکاروں نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جبکہ ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ بجٹ میں برآمدات کو بڑھانے کے لیے اقدامات کا ذکر نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس نے بجٹ کاروباری برادری کی خواہشات کے مطابق قرار دیا، جبکہ لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ زراعت کے شعبے کو مراعات دینے سے صنعت کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے بجٹ میں زراعت کے شعبے کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے جو کہ ایک حوصلہ افزا بات ہے، جبکہ اس سے بالواسطہ طور پر پورے صنعتی شعبے کو فائدہ ہوگا۔‘

معروف صنعتکار عقیل کریم ڈیڈھی کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کے لیے نمائشی فیصلے نہیں مشکل اقدامات کرنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اسحٰق ڈار اعدادو شمار کی ہیر پھیر کے ماہر‘

انہوں نے کہا کہ ’حکومت بجٹ میں عوام کو اچھی باتیں ضرور بتاتی ہے لیکن اس کے بعد وہ بجٹ کے کاغذات ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں، جبکہ میرے خیال سے ملکی معیشت کی صورتحال کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے۔‘

ماہر معاشیات امین ہاشوانی نے کہا کہ برآمدات کو بڑھانے کے لیے بجٹ میں اقدمات کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔

کراچی اسمال ٹریڈرز کے نمائندے جاوید شیخ نے بجٹ کو متوازن قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مِنی بجٹ نہیں آئے گا۔

مزید پڑھیں: دفاع کے بجٹ میں 7 فیصد اضافہ

انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے بجٹ میں عوام کو کچھ زیادہ ریلیف تو نہیں دیا لیکن بجٹ زیادہ بُرا بھی نہیں تھا۔‘

واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 18-2017 کا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کردیا۔

بجٹ تقریر کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’رواں مالی سال جی ڈی پی میں اضافے کی شرح 5.3 فیصد رہی جو پچھلے 10 سال میں ترقی کی بلند ترین شرح ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آج پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور پاکستان 2030 تک دنیا کی 20 بڑی اقتصادی طاقتوں میں شامل ہوجائے گا۔‘