پاکستان

حکومت انتخابات سے قبل ’دھاندلی کے ارادے‘ سے باز رہے: خورشید شاہ

قائدِ حزب اختلاف نے کہا کہ انہیں گلگت بلتستان کے انتخابات میں ’’دھاندلی کے لیے حکومتی اقدام‘‘ پر حیرت ہے۔

اسلام آباد: پیپلزپارٹی نے ایک وفاقی وزیر کو گلگت بلتستان کا گورنر بنانے کے حکومتی فیصلے کو انتخابات سے قبل دھاندلی کی ایک مثال قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ’’اس علاقے میں آنے والے انتخابات میں دھاندلی کے لیے اس کے ارادے‘‘ پر مسلم لیگ ن کو خبردار کیا ہے۔

بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رکن اسمبلی اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ انہوں نے گلگت بلتستان کونسل کے انتخابات میں ’’انتخابات سے قبل دھاندلی‘‘ کی شکایت پر مبنی ایک خط وزیراعظم نواز شریف کو تحریر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اس کا اب تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ انہیں گلگت بلتستان کے انتخابات میں ’’دھاندلی کے لیے حکومتی اقدام‘‘ پر حیرت ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات سے اب تک وہ بری الذّمہ نہیں قرار پائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک امر ہے کہ حکمرانوں نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات سے مربوط مسلم لیگ ن کے اقدمات کے بارے میں پیپلزپارٹی کو شدید تحفظات تھے۔

قائدِ حزبِ اختلاف نے یاد دلایا کہ پیپلزپارٹی نے حکومت کی اس وقت مدد کی تھی، جب اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں نے ایک گھمبیر سیاسی بحران پیدا کردیا تھا۔ اس وقت جب حکومت اس بحران سے دوچار تھی، تو حزبِ اختلاف نے ایک قوتِ محرکہ کا کردار ادا کیا تھا، لیکن حکمرانوں نے اسے ایک ’’اینٹی بایوٹک‘‘ خیال کیا۔ انہوں نے نوازشریف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ’’وہ دوست بنائیں دشمن نہیں۔‘‘