پاکستان

حکومت بلوچستان نے سونے اور تانبے کا منصوبہ ترک کردیا

سرکاری ذرائع کے مطابق ملازمین، گھروں اور قیمتی گاڑیوں پر خاصی رقم خرچ کی گئی، تاہم منصوبہ صوبے کے لیے مفید ثابت نہ ہوا۔

کوئٹہ: بلوچستان کی حکومت نے چاغی میں تانبے اور سونے کے منصوبے کو ترک کرنے کافیصلہ کیا ہے، اس لیے کہ یہ صوبے کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوا ہے۔

بلوچستان کی کابینہ نے یہ فیصلہ پچھلے ہفتے اس منصوبے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا، جس کی سربراہی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند کررہےہیں۔

واضح رہے کہ یہ منصوبہ ریکوڈک نامی اسکیم کا حصہ نہیں ہے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ نے یہ جائزہ لیا کہ صوبائی حکومت نے اس منصوبے کے لیے 1.62 ارب روپے فراہم کیے تھے، لیکن ذمہ دار اہلکار اس منصوبے کو نتیجہ خیز بنانے میں ناکام رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ملازمین کی بھرتی، گھروں کی تعمیر اور قیمتی گاڑیوں کی خریداری پر ایک بھاری رقم خرچ کی گئی تھی۔‘‘

صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا کہ اس منصوبے کے لیے مزید فنڈز فراہم نہیں کیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اس رپورٹ کی تصدیق کی۔ بلوچستان نیوز پیپر ایڈیٹر کونسل کے ایک وفد کے ساتھ ملاقات کے موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ترک کردیا گیا ہے، اس لیے کہ یہ صوبے کے لیے فائدہ مند نہیں تھا۔

انہوں نے میڈیا کے اداروں پر زور دیا کہ حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے منصوبوں اور اسکیموں کے اچھے پہلوؤں کے ساتھ ساتھ بُرے پہلوؤں کی بھی نشاندہی کریں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کو تحقیقاتی رپورٹنگ کو فروغ دینا چاہیے اور جاری ترقیاتی منصوبوں کی کمزوریوں کو اُجاگر کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے انسدادِ بدعنوانی کے محکمے کو فعال کیا ہے، اور 106 معاملات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں ٹیچروں کی غیرحاضری اور گھوسٹ ٹیچروں کی نشاندہی کے لیے انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا گیا تھا۔

ڈاکٹر عبدالمالک نے مزید بتایا کہ چھ مہینے کے اندر اندر اس اسکیم پر صوبے کے تمام ضلعوں میں عملدرآمد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا ’’ہم دعویٰ نہیں کرتے کہ ہم نے تمام اہداف حاصل کرلیے ہیں، لیکن تعلیم اور صحت سمیت مختلف شعبوں میں مثبت تبدیلی کے لیے ہم نے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔‘‘

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اسکولوں اور دیگر سرکاری عمارتوں میں تجاوزات کے بارے میں پریس کے ایک حصے میں شایع ہونے والے ایک رپورٹ کو مسترد کردیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیں گے۔ انہوں نے شکایت کی کہ میڈیا ان کی حکومت کے ترقیاتی کاموں اور مثبت سرگرمیوں کو مطلوبہ کوریج نہیں دے رہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے ایڈیٹرز کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی حکومت صحافی برادری کو درپیش مسائل حل کرے گی۔