کراچی: مصروف علاقوں میں وال چاکنگ کے ذریعے داعش کا خیرمقدم
کراچی: عراق و شام میں سرگرم عمل عسکریت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش کی کی حمایت و خیرمقدم میں وال چاکنگ اب کراچی کے مصروف علاقوں میں بھی شروع ہوگئی ہے۔
ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شدت پسند نظریات کی حامل عسکریت پسند تنظیم داعش اب پاکستان میں بھی اپنے قدم جمانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس کاایک مظاہرہ کراچی کے مضافاتی علاقوں کے بعد اب شہر کے بیچوں بیچ اور مصروف ترین علاقوں میں اس کی حمایت اور خیرمقدمی نعروں کی وال چاکنگ کی جا رہی ہے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ نافذ کرنے والے ادارے اس تنظیم کی کھلم کھلا حمایت پر آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔
واضح رہے کہ وال چاکنگ میں داعش کو پاکستان میں خوش آمدید کہا گیا ہے۔
مزید ملاحظہ کیجیے: ' کراچی میں داعش بھی سرگرم '
اس تنظیم کو پاکستان کی کئی کالعدم تنظیموں کی حمایت حاصل ہے جن میں تحریک طالبان، جنداللہ، لشکر جھنگوی مبینہ طور پر پیش پیش ہیں۔
یاد رہے کہ داعش کی سرگرمیوں کے بارے میں پولیس کی جانب سے لیٹر بھی جاری کیا جا چکا ہے۔
اس سے قبل 16 سے 17 اکتوبر کے دوران میڈیا میں پیش کی جانے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ کراچی کے حساس علاقوں منگھوپیر ، کنواری کالونی ، پختون آباد ، سلطان آباد ، گلشن معمار ، جنجال گوٹھ ، مچھر کالونی ، افغان بستی ، غریب آباد اور سہراب گوٹھ سے متصل علاقوں میں مختلف مقامات پر نامعلوم افراد کی جانب سے داعش کی حمایت میں وال چاکنگ کی گئی تھی۔ جبکہ سپرہائی وے پر جگہ جگہ دیواروں پر داعش کی تشہیر کی گئی تھی، جس کے باعث شہریوں میں تشویش پھیل گئی تھی۔
انسدادِ دہشت گردی کے ادارے نے سندھ حکومت کو حال ہی میں ایک خط لکھا تھا، جس میں متنبہ کیا گیا تھا کہ ملک میں 200 سے زائد چھوٹی بڑی مذہبی جماعتوں نے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے بڑھا دیئے ہیں اور خدشہ ہے کہ بعض کالعدم تنظیموں کے عسکری ونگز مل کر تخریبی کارروائیوں کی کوشش کریں گی۔
مزید ملاحظہ کیجیے: داعش کی نئی شکارگاہ پاکستان
ذرائع کے مطابق کہ حساس اداروں کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کراچی میں داعش کے فعال ہونے سے جہاں اس شہر کے پہلے سے خراب حالات پر مزید بُرے اثرات مرتب ہوں گے، بلکہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں خطرناک حد تک اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
کراچی میں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کچھ دھڑے اور افغان طالبان امیر ملا فضل اللہ کے حامی جو داعش کی مخالفت کرتے ہیں، داعش کے حمایتیوں کے ساتھ ان تصادم کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے مصروف علاقوں سے قبل مضافاتی علاقوں میں داعش کی حمایت میں وال چاکنگ کے بعد وہاں پر کالعدم تحریک طالبان کے مقامی کمانڈروں نے اپنے کارندوں کو طلب کرکے چاکنگ کے بارے میں وضاحت طلب کرنے کے ساتھ داعش کے حمایتیوں کے بارے میں بھی معلومات طلب کی تھیں۔
مزید ملاحظہ کیجیے: 6 اہم طالبان کمانڈرز داعش میں شامل
جبکہ دونوں دھڑوں نے اپنی مرکزی قیادت کو بھی فوری طور پر داعش کی سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کر دیا ہے ۔
اس سے قبل تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد سمیت کئی اہم کمانڈروں نے داعش میں شمولیت کا اعلان کیا تھا، جن میں اورکزئی ایجنسی کے حافظ سعید، کرم ایجنسی کے حافظ دولت، خیبر ایجنسی کے فاتح بن زمان، پشاور کے مفتی حسن اور ہنگو کے طالبان کمانڈر خالد منصور شامل تھے، ان لوگوں نے داعش کے سربراہ ابوبکر بغدادی کی بیعت کرکے ان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔