ورلڈ بینک کے خلاف چین نے کھولا محاذ، نیا ایشین بینک قائم
بیجنگ: چین نے پچاس ارب ڈالرز کی مالیت سے ایشیائی بینک قائم کرکے عالمی معیشت میں ایک نئے باب کا آغاز کردیا ہے۔
کہا جارہا ہے کہ مغرب کی معیشت کے خلاف چین کی قیادت میں ایک محاذ کھول دیا گیا ہے۔ یہ نیا ایشین بینک ایشیائی ملکوں میں سڑکوں، ریلوے، پاور پلانٹس اور ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورکس کی تعمیر جیسے منصوبوں کے لیے سرمایہ فراہم کرے گا۔
چین سمیت اکیس ملکوں نے کل ایک یادداشت پر دستخط کردیے، جس کے تحت ایشیا کے لیے ایک انٹرنیشنل بینک کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ امریکا نے اس اقدام کو ورلڈ بینک جیسے عالمی اداروں کا غیر ضروری حریف تیار کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔
علاقائی سطح پر سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی چین کی خواہش کے علاوہ یہ نیا ایشین بینک امریکا کے ساتھ اس کی مسابقت پر مبنی تعلقات کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
یاد رہے کہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف یا عالمی مالیاتی فنڈ اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک جیسے اداروں پر امریکا، جاپان اور یورپی ممالک کی اجارہ داری قائم ہے۔
اس نئے بینک کے قیام کی یادداشت پر جن ملکوں کے نمائندوں نے چینی صدر شی لنگ کی سربراہی میں منعقدہ تقریب کے دوران دستخط کیے، ان میں آبادی کے لحاظ سے چھوٹے مگر مضبوط معیشتوں کے مالک ممالک مثلاً سنگاپور، ویت نام، فلپائن اور منگولیا وغیرہ شامل ہیں۔
جن ملکوں نے اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط نہیں کیے، ان میں امریکا کے اتحادی ملک جاپان، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ واضح رہے کہ چین ان ممالک کو بھی اس بینک کے قیام میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نےنئے ایشیائی بینک کے قیام کی یادداشت پر دستخط کیے۔یہ بینک پاکستان کے انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں پُرکشش شرائط پر فنڈز فراہم کرے گا۔
چونکہ پاکستان نے بینک کم سے کم معینہ رقم جو ایک ارب ڈالر سے بھی زیادہ تھی جمع نہیں کرائی تھی، اس لیے پاکستان کو بینک کے بورڈ کے اجلاس میں ویٹو پاور حاصل نہیں ہوگی، جبکہ ہندوستان نے ایک ارب ڈالر سے زیادہ فنڈز بینک کو فراہم کرکے ویٹو پاور حاصل کرلی ہے۔
یاد رہے کہ چین کے صدر شی لنگ نے اس بینک کا تصور گزشتہ برس ایشیا پیسیفک اقوام کے ایک اجلاس کے دوران پیش کیا تھا۔
چین نے یہ پیشکش بھی کی تھی کہ وہ اس بینک کے 50 بلین امریکی ڈالرز کے ابتدائی سرمائے کا زیادہ تر حصہ فراہم کرے گا۔
بینک کے قیام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی لنگ نے کہا کہ بینک کے تمام طریقہ کار میں عالمی مالیاتی اصولوں کو مدّنظر رکھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے تجربات سے بھی فائدہ اُٹھایا جائے گا۔
اس موقع پر چینی وزیر مالیات لُو جیوائی نے مستقبل کے اس بینک کو ایک ایسا کثیر القومی مالیاتی ادارہ قرار دیا، جو منصفانہ بنیادوں پر سب کی مدد کے لیے دستیاب ہو گا اور جس کو چلانے کے لیے بہترین طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔