پاکستان

آج اسٹیبلشمنٹ کے دوہرے معیار سے پردہ اُٹھاؤں گا: الطاف حسین

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ وہ جب پارٹی سے چور اچکوں کا صفایا شروع کرتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کی سرگرمیاں شروع ہوجاتی ہیں۔

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین ایک نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ایک جانب تو گناہ گاروں کو چھوڑتی ہے، وہیں دوسری جانب بے گناہوں کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا دوہرا معیار کیا ہے؟ آج متحدہ کے جنرل ورکرز کے اجلاس کے دوران اس سے پردوہ اُٹھاؤں گا۔

الطاف حسین نے کہا کہ کچھ دانشوروں نے متحدہ کو ملک دشمن قرار دینے کی بھرپور کوشش کی لیکن اللہ بہتر انصاف کرنے والے کے ساتھ ہوتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھی وہ اپنی پارٹی میں صفائی کی بات کرتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کی سرگرمیاں تیز ہوجاتی ہیں۔

انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پارٹی کی صفائی ہوگی اور کسی چور اُچکے کو پارٹی میں رہنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

انہو ں نے کہاکہ ایم کیوایم نے پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے لیے بھرپورکرداراداکیاہے اورکررہی ہے۔

الطاف حسین نے یاد دلایا کہ 1978ء میں آل پاکستان مہاجر اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن قائم کی گئی، جس کے مقاصد کو آگے بڑھاتے ہوئے 1984ء میں مہاجرقومی موومنٹ کی بنیاد رکھی گئی، پھر پورے ملک کے محروم ومظلوم عوام کے حقوق کے لیے اس کادائرہ وسیع کرتے ہوئے اسے متحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل کردیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ اس روز سے لے کر آج تک متحدہ قومی موومنٹ دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرتی جارہی ہے۔

الطاف حسین نے واضح کیا کہ پورے ملک میں ایم کیوایم واحد جماعت ہے جس نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑنے والی مسلح افواج کا ہر طرح سے ساتھ دیا ہے، ان کے لیے لاکھوں افراد پر مشتمل ریلی نکالی، کروڑوں لوگوں کے سامنے کھڑے ہوکر مسلح افواج کو سیلوٹ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی پر احسان نہیں کیا، یہ ہمارافرض تھا مگر بدقسمتی سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور اس کے اداروں اور عسکری ایجنسیوں نے ہمارے جذبات کی قدر نہیں کی۔

متحدہ کے قائد نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ میں اب تک نہیں سمجھ سکا کہ اسٹیبلشمنٹ کے بعض لوگوں کو ایم کیوایم سے کیا بغض و بیر ہے کہ جب بھی میں ایم کیوایم کے اندر تطہیر کے لیے میں تنظیم نو کرتا ہوں اور ایم کیو ایم سے چور اُچکوں کی صفائی کاعمل شروع کرتا ہوں یا کارکنوں کی فکری تربیت کے لیے فکری نشستوں کا انعقاد کرتا ہوں تو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ایم کیوایم کے خلاف سرگرمیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ فسادات، ٹارگٹ کلنگز کی شکل میں رکاوٹیں ڈالی جانے لگتی ہیں۔

الطا ف حسین نے اعلان کیاکہ وہ ہفتہ کی شام پانچ بجے کارکنوں کے اجلاس میں دل کی باتیں کریں گے اور بتائیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کس طرح اسلام آبادمیں تو احتجاج کرنے والوں سے نرمی سے پیش آرہی ہے لیکن کراچی میں ایم کیوایم کے بے گناہ لوگوں کو گرفتار کرکے ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کتنی ہی مائیں اپنے بیٹوں کی گرفتاریوں اور تشدد کے صدمے کے باعث ہارٹ اٹیک کا شکار ہوچکی ہیں۔

ایم کیو ایم کے قائد نے تمام کارکنوں ہمدردوں، ماوٴں، بہنوں اور بزرگوں سے اپیل کی کہ وہ اس اجلاس میں بڑی تعداد میں شرکت کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں صحافی بھائیوں اور اینکر پرسنز سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ آپ مجھ پر تنقیدکریں لیکن میری بات ضرور سنیں اور اس پر غور بھی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ بنگالیوں پر بھی بہت تنقید کی گئی تھی اور انہیں ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا تھا لیکن یادرکھیے کہ اللہ تعالیٰ سب سے بہتر انصاف کرنے والاہے۔

الطا ف حسین نے کہاکہ میں آج بھی پاکستان کے لیے دعاگو ہوں کہ وہ غیرمتعصب جرنیلوں کو آگے لے کر آئے جو اپنے گھر بھرنے کے بجائے قوم کے لوگوں کے بھوکے پیٹ بھرنے کے لیے کام کریں۔