پاکستان

سیلاب سے بدترین تباہی، چیئرمین فلڈ کمیشن دیگر کاموں میں مصروف

حکومت نے فیڈرل فلڈ کمیشن کے چیئرمین اسجد امتیاز علی کو پانچ اہم لیکن متنوع ذمہ داریاں تفویض کر رکھی ہیں۔

اسلام آباد: ایک جانب پنجاب میں شدید سیلاب نے زبردست تباہی پھیلائی ہے، تو دوسری جانب وفاقی حکومت نے فیڈرل فلڈ کمیشن کے چیئرمین اسجد امتیاز علی کو ان کی اہلیت سے بڑھ پانچ اہم لیکن متنوع ذمہ داریاں تفویض کردی ہیں۔

اسجد امتیاز علی وفاقی حکومت کے چیف انجینئرنگ ایڈوائزر کا عہدہ رکھتے ہیں۔ یہ عہدہ انہیں وزارت پانی و بجلی کے انجینئر نگ سے متعلق تمام امور اور پانی و بجلی کے شعبوں میں ڈیم، آبپاشی اور نکاسیٔ آب کے نظام سمیت ترقیاتی اور دیکھ بھال کے کاموں پر مشورہ دینے کا ذمہ دار بناتا ہے۔ یہ امور ناصرف وفاقی حکومت اور واپڈا کے بلکہ صوبائی حکومتوں کے کنٹرول کے تحت بھی ہیں۔

یہ کمیشن وفاقی حکومت کی جانب سے ستّر کی دہائی کے اواخر میں قائم کیا گیا تھا، جس کا مقصد مختلف وفاقی اور صوبائی اداروں کے ذریعے سیلاب میں کمی کے لیے کام کرنا تھا۔

اس کے علاوہ یہ کمیشن ہنگامی حالت کے موقع پر مسلح افواج اور وفاقی اور صوبائی حکومت کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کے درمیان ربط پیدا کرنے کا بھی ذمہ دار ہے۔

فیڈرل فلڈ کمیشن ملک بھر میں فلڈ مینجمنٹ کے تمام معاملات کا انتظام کرتا ہے، جس میں سیلاب سے حفاظت کے لیے قومی پلان کی تیاری، سیلاب پر قابو پانے کے لیے صوبائی اداروں کی جانب سے تیار کی گئی اسکیموں کی منظوری، سیلاب سے محفوظ رکھنے کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ اور اس کی بحالی کے منصوبوں پر نظرِ ثانی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ یہ کمیشن سیلاب پر قابو پانے، اس سے محفوظ رہنے کے حوالے سے تحقیقات کرنے کا بھی ذمہ دار ہے۔ اس کی ذمہ داری ہے کہ یہ سیلاب پر قابو پانے کے سلسلے میں سیلاب کو کنٹرول کرنے کے لیے آبی ذخائر کے اصول اور ڈیم کو بھرنے کے معیار اور حفاظتی اصولوں کی سفارشات کو بھی تشکیل دے۔

تقریباً ایک سال سے اسجد امتیاز علی متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو کے عہدے پر کام کررہے ہیں، جس کی ذمہ داری ہے کہ متبادل توانائی خصوصاً ہوا، شمسی اور بایوگیس کے وسائل کے منصوبوں کے قیام کے لیے سہولت بہم پہنچا کر سرمایہ کاروں کو راغب کرے۔

واضح رہے کہ یہ ایک کل وقتی کام ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ درجنوں سرمایہ کاروں نے ہوا اور شمسی منصوبوں خصوصاً گھارو اور جھمپیر کے ونڈ کوریڈور کے لیے لیٹر آف انٹرسٹ اور لیٹر آف سپورٹ حاصل کرلیے تھے، وہ معیار کو پورا کرنے میں ناکام رہے تھے۔

اسی وجہ سے متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ان کے لیز اور لائسنسز منسوخ کردیے تھے۔

متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ نے وزیرِ پانی و بجلی سے کہا کہ وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ذریعے ان نقصانات کا جائزہ لینے میں مدد کرے۔

ان محصولات اور لائسنس کی توسیع کے لیے ایک پٹیشن بھی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے سامنے پیش کی جارہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کام کے اس بھاری بوجھ کو دیکھتے ہوئے اسجد امتیاز علی ہفتے میں چار دن متبادل توانائی بورڈ کے اجلاسوں میں شرکت کرنی پڑ رہی تھی، اور فلڈ کمیشن کے معاملات پر توجہ دینے کے لیے ان کو کافی وقت نہیں مل سکا تھا۔

اسجد امتیاز علی کو واٹر کیپیسٹی کے کئی لاکھ ڈالرز کے پروگرام کے سربراہ کی اضافی ذمہ داری بھی دے دی گئی ہے۔ اس پروگرام کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک نے فنڈز فراہم کیے ہیں، جس کا مقصد پانی کے تمام شعبوں اور آبپاشی سے متعلق ماہرین، اداروں اور محکموں کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔

وہ پانی کے شعبے کے نگران ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) میں کئی سالوں سے اب تک وفاقی رکن کے کاموں کی دیکھ بھال بھی کر رہے ہیں، اور ماضی میں ارسا کے چیئرمین کا عہدہ بھی ان کے پاس رہا ہے۔

ارسا کے ایکٹ کے تحت یہ ارسا کے وفاقی رکن کا عہدہ ایک کل وقتی جاب ہے، لیکن سندھ اور پنجاب کے درمیان اس رکن کی نامزدگی پر پیدا ہونے والے تنازعے کی وجہ سے اب وفاقی حکومت نے اسجد امتیاز علی نے کہا ہے کہ وہ تقریباً پانچ سال کے لیے اس کام کی دیکھ بھال کریں۔

ان ذمہ داریوں کو کافی نہ سمجھتے ہوئے حکومت نے انہیں ایک اور جُزوقتی ذمہ داری تفویض کردی ہے، اور انہیں اسلام آباد الیکٹریک سپلائی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا رکن مقرر کردیا ہے۔