اسلام آباد: دہشت گردی کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے پر اتفاق
اسلام آباد: وزیراعظم کے زیر صدارت منعقد ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس میں شرکت کرنے والی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے دہشت گری کے خاتمے تک آپریشن کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کونسل کے اس غیر معمولی اجلاس میں بری فوج کے سربراہ، ڈی جی آئی ایس آئی ، چاروں وزرائے اعلیٰ اور پارلیمانی لیڈران نے شرکت کی۔
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل عامر ریاض نے سیاسی رہنماؤں کو شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل محمد ظہیر الاسلام ، ڈی جی ملٹری آپریشنز اور ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم سلیم باجوہ بھی اجلاس میں شریک تھے۔
شرکاء کو آپریشن ضرب عضب میں اب تک کلیئر کیے جانے والے علاقوں کےبارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔
عمران خان کی عدم شرکت پر سوال اٹھ سکتے ہیں،پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کانفرنس میں تحریک انصاف کے علاوہ تمام جماعتوں نے شرکت کی، عمران خان کی کانفرنس میں عدم شرکت پر سوال اٹھ سکتے ہیں، عوام جشن آزادی منانا چاہتے ہیں جبکہ عمران خان احتجاج کرنا چاہتے ہیں،
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ قومی سیاسی و عسکری قیادت پہلی بار یکجا ہوئی، سیاسی قیادت نے آپریشن ضرب عضب کے بارے میں کھل کر سوالات کیے، فوجی قیادت نے تمام سوالات کے جامع جواب دیے جبکہ پاک فوج نے آئندہ کے اقدامات کے بارے میں بھی سیاسی قائدین کو آگاہ کیا،
کانفرنس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کانفرنس صبح 10بجے سے شام3 بجے تک جاری رہی جس میں سیاسی رہنماوں کو آپریشن کے اہداف سے آگاہ کیا گیا جبکہ فوجی قیادت نے آپریشن ضرب عضب کا تفصیلی جائزہ بھی پیش کیا۔
انہوں مزید بتایا کہ شہبازشریف موسم کی خرابی کی وجہ سے کانفرنس میں شرکت نہیں کرسکے۔
اجلاس میں امن کی کوششوں کو سراہا گیا: آفتاب شیر پاؤ
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ قومی سلامتی کانفرنس کے اجلاس میں تمام سیاسی رہنماؤں کو آپریشن ،آئی ڈی پیز اور ملک میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے عسکری قیادت کی جانب سے بریفنگ دی گئی ۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں امن کی کوششوں کو سب نے سراہااوراس خواہش کا اظہار کیا کہ ملک میں سیاسی طور پر بھی استحکام ہونا چاہیے۔
سیاسی جماعتوں نے اس امر کا اظہار کیا کہ ہر کام آئین کے دائرے میں ہونا چاہیے اور جمہوریت کو پٹری سے نہ اتارا جائے۔
انھوں نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ آئی ڈی پیز کے مسئلے کو نظر انداز نہ کیا جائے۔
آپریشن مسائل کا حل نہیں ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ آپریشن مسائل کا حل نہیں ہے، یہ ایک پین کلر ہے، جس سے ایک وقتی خاموشی چھا جاتی ہے۔
ہفتے کو وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی زیر صدارت منعقد ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس کےبعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےجماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ قبائلی عوام سب سے زیادہ محب وطن ہیں، لیکن گزشتہ پینسٹھ سالوں سے ان کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں قبائلی علاقوں کے لیےصرف اٹھارہ بلین رکھے گئے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اجلاس میں انھوں نےتجویز دی ہے کہ ترجیحی بنیادوں پرقبائلی علاقوں کے مسائل حل کیے جائیں۔
انھوں نے کہا کہ آپریشن مسائل کا حل نہیں،اصل حل یہ ہے کہ آپ لوگوں کے دلوں کو جیت لیں۔
ان کاکہنا تھا کہ آپریشن کو زیادہ عرصہ تک چلانا قوم اور ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ ‘جلد از جلد اس کو مکمل کریں اور آئی ڈی پیز کو اپنے علاقوں میں جانے دیں’ ۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشن کے آئی ڈی پیز کے مسائل بھی ابھی تک حل نہیں ہوئے۔
آپریشن ضرب عضب پرقومی اتفاق رائے خوش آئند ہے: فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن ضرب عضب پرقومی اتفاق رائے خوش آئند ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک اس وقت نازک صورتحال سےدوچارہے اور صورتحال کےپیش نظرقومی مشاورت کاسلسلہ جاری رہناچاہیے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ملک کوبحرانوں سےنکالنےکے لیے سیاسی بصیرت کواستعمال کیاجائے۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج اوردھرنےسیاسی جماعتوں کاجمہوری حق ہے اور طاہرالقادری کےخلاف اقدمات کوآئینی اورقانونی نہیں کہاجاسکتا۔
عمران خان کا دس حلقوں میں گنتی کا مطالبہ تسلیم کرتے ہیں:نواز شریف
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نےسراج الحق سے دس حلقوں میں ری پولنگ کرانے کا کہا ہے، ہم ان کا یہ مطالبہ بھی تسلیم کرنے کو تیار ہیں۔
ہفتے کو قومی سلامتی کانفرنس کے آغاز سے قبل قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم کسی کی بھی شکایات سننے کو تیار ہیں، 'عمران خان مطالبات پر بات کریں، ہم خوش آمدید کہیں گے'۔
وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نےسراج الحق سے دس حلقوں میں ری پولنگ کرانے کا کہا ہے، ہم ان کا یہ مطالبہ بھی تسلیم کرنے کو تیار ہیں۔ 'جمہوریت میں مذاکرات سے ہی راستے نکلتے ہیں'۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے سیکیورٹی کانفرنس پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'کانفرنس میں سیاست پر بات حیران کن ہے'۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق شیریں مزاری نے دس حلقوں میں گنتی کی بات کو عمران خان سے منسوب کرنے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنےمطالبات 14 اگست کےدھرنےمیں پیش کریں گے۔
قومی سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک سیاسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
ایک طرف ہم دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضربِ عضب میں مصروف ہیں، تو دوسری جانب سیاسی بحران بھی جاری ہے، ایسے حالات میں پاکستان سیاسی بھونچال کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں نے اجارہ داری قائم کر رکھی تھی۔
پہلے کراچی ایئرپورٹ پر حملہ کیا گیا، پھر فوجی جوانوں کو شہید کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ قومی اتفاق رائے سے آپریشن ضربِ عضب کا آغاز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب سے امن کی امید پیدا ہوئی ہے اورامن کے ذریعے ہی ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قانون کو بہت بری طرح سے نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی تھی۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے انقلاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی انقلاب کا ایجنڈا لانے والے یہ بتائیں کہ وہ ملک میں کس طرح کا انقلاب لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک فسادات پر مبنی انقلاب کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
وزایراعظم کا کہنا تھا کہ ملک اندرونی اور بیرونی سازشوں کا شکار رہا ہے اور کوئی بھی ملک اس قسم کی سازشوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے اور ہم لانگ مارچ اور انقلاب کی باتیں کرنے والوں کو ملکی ترقی میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک نئی شروعات کی ہے، جس کے تحت وفاق ہر صوبے کے مینڈیٹ کو تسلیم کر تے ہوئے ہر ممکن طور پر اس کی مدد کررہا ہے۔
ہر پارٹی کو لوگوں کی توقعات پر پورا اترنا چاہیٔے اوراسی طریقے سے ترقی ممکن ہے۔
جمہوریت کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک حکومت اچھے انداز سے رخصت ہوئی اور دوسری حکومت نے اقتدار سنبھالا، اس سلسلے میں اپوزیشن نے بھی اہم کردار ادا کیا اور آئندہ بھی ایسا ہی ہونا چاہیٔے۔
پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان اور انڈیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان مشکلات کا شکار ہے اور ہمیں ہی اسے مشکلات سے نکالنا ہوگا۔
|