دنیا

اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ

انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے پروسیکیوٹر سے ملاقات میں فلسطینی وزیر خارجہ نے اسرائیل کے خلاف تفتیش کا مطالبہ کیا۔
| |

ہوگ: فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں کیے گئے آپریشن کے دوران متعدد بار جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔

منگل کو انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے پروسیکیوٹر سے ملاقات کے دوران فلسطینی وزیر خارجہ نے اسرائیل کے خلاف تفتیش کا مطالبہ کیا۔

اسرائیل اور حماس کے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے نافذ ہونے کے بعد ریاض المالکی نے ہوگ کا دورہ کیا۔

ریاض المالکی نے کہا کہ گزشتہ 28 دنوں میں اسرائیل نے جو کچھ کیا، وہ واضح طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے اور بنیادی طور پر یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

فلسطینی وزیر خارجہ نے صحافیوں کو بتایا کہ 'فلسطینی حکام چاہتے ہیں کہ آئی سی سی غزہ میں ہونے والےجنگی جرائم کی دونوں اطراف سے تفتیش کرے'۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکت سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر ایک انکوائری کا آغاز کیا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بھی کہا گیا تھا کہ نہتے شہریوں پر حملہ کرنا جنگی جرم ہے۔

ریاض المالکی نے کہا کہ 'فلسطین اس وقت اقوام متحدہ میں ایک مبصر کے طور موجود ہے اور اس حیثیت سے وہ آئی سی سی کا بھی ایک رکن ہے'۔

تاہم انہوں نے کہا کہ یہ تفتیش حماس کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، جسے مغرب کی جانب سے ایک دہشت گرد گروہ کا درجہ دیا جا چکا ہے اور جو فلسطینی حکومت کا ایک اہم حریف بھی ہے۔

دوسری جانب پوری دنیا کی مسلم کمیونٹی کا مطالبہ ہے کہ غزہ میں قیام امن کے لیے ایک مربوط حکمت عملی ترتیب دی جائے۔

پاکستان میں منگل کو پاکستان علماء کونسل کے زیراہتمام منعقد ہونے والی 'آل پارٹیز فلسطین امن کانفرنس ' سے خطاب کرتے ہوئے علماء اور مقررین نے کہا کہ اسلامی دنیا کو چین اور روس کے تعاون سے اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ درج کروانا چاہیٔے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی حکام تین روزہ جنگ بندی کے معاہدے کے نافذ ہونے کے بعد قاہرہ میں ملاقات کریں گے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی اور فلسطینی حکام کے مابین قاہرہ میں ہونے والے مذاکرت میں حصہ لے گا تاکہ غزہ میں مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کی راہ نکالی جا سکے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'امریکا مذاکرات کا حصہ بنے گا، تاہم اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ یہ شرکت کتنی اور کس سطح پر ہوگی'۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ تعین نہیں کیا گیا ہے کہ تقریباً ایک ماہ پر محیط اس جنگ میں کو ن جیتا اور کون ہارا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس خونی جنگ نے 1870 سے زائد فلسطینی شہریوں کی جان لی، جبکہ 67 اسرائیلی بھی اس جنگ کی نذر ہوئے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ 'اس جنگ میں حماس کے 900 دہشت گرد مارے گئے، جو اس کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، جبکہ حماس کی جانب سے بچھائی گئی سرنگیں اور اس کے بے شمار راکٹس بھی تباہ کردیے گئے'۔