پاک افغان سر حد پر دہشت گردوں کا حملہ، پاکستان کا شدید احتجاج
اسلام آباد: پاکستان نے افغانستان کی حدود سے دہشت گردوں کے حملے کے معاملے پر افغانستان سے شدید احتجاج کیا ہے۔
اس سلسلے میں افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ اُن کے حوالے کیا گیا۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا ہے کہ 'اس سلسلے میں افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے اُن سے شدید احتجاج کیا گیا اور افغان حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ سرحد پار سےہونے والے دہشت گردوں کے ان حملوں کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں’۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ‘ایک ایسے وقت میں، جب پاکستان شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے، افغانستان کی جانب سے اُس کی حدود میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خاتمہ کے لیے بھر پور تعاون کی ضرورت ہے ‘۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو افغان حکام کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھائے گا، تاکہ پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی کے مزید بہتر اقدامات کیے جاسکیں۔
یاد رہے کہ بدھ کو پاک فوج نے پاک افغان سرحد پر لوئردیرکے علاقے ٹریپا مان اور انکل سر کے درمیان واقع چیک پوسٹ پر سرحد پارسے مبینہ دہشت گردوں کا ایک بڑاحملہ ناکام بنادیا تھا۔
عسکری ذرائع کے مطابق تقریباً ستر سے اسی دہشت گردوں نے گزشتہ رات افغانستان کی حدود سے مذکورہ چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔
ڈان ڈاٹ کام کے نمائندے نے عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاک فوج کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں چھ دہشت گرد ہلاک جبکہ نوزخمی ہوئے تھے۔
عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی جانب سے اس قسم کے حملوں کو ناکام بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں پاکستان نے افغانستان حکام سے بارہا سرحد پار موجود دہشت گردوں کے ان ٹھکانوں کو ختم کرنے کی درخواست کی ہے، جو شمالی وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ ہیں۔
|
یاد رہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف پاک فوج کا آپریشن ضرب عضب بھی جاری ہے، جو کراچی ائیرپورٹ پر آٹھ جون کو ہونے والے دہشت گرد حملے کے ایک ہفتے بعد شروع کیا گیا تھا۔
اس آپریشن کے دوران شمالی وزیرستان کا ایک بڑا علاقہ دہشت گردوں سے خالی کرایا جا چکا ہے۔