کراچی کے طالبعلم ویٹیکن ٹیم میں وکٹ کیپرمنتخب
کراچی: عامر بھٹی ایک نوجوان پاکستانی ہیں، جن کا تعلق کراچی کے علاقے اسٹیل ٹاؤن سے ہے۔ وہ روم میں پچھلے تین سال سے مقیم ہیں، اور کیتھولک پادری بننے کی تیاری کررہے ہیں۔ انہیں ویٹیکن کرکٹ ٹیم کے لیے منتخب کرلیا گیا ہے۔
یہ ٹیم روم میں مقیم کیتھولک پادریوں اور مذہبی طالبعلموں کے ایک بین الاقوامی گروپ پر مشتمل ہے۔ اس میں ہندوستان سے آٹھ، سری لنکا سے دو اور پاکستان، انگلینڈ اور آئرلینڈ سے ایک ایک کھلاڑی لیے گئے ہیں۔
عامر بھٹی ویٹیکن میں ایک اسکالرشپ پر گئے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’’چند ہی خوش قسمت طالبعلم ہوتے ہیں جنہیں ویٹیکن اسکالرشپ سے نوازا جاتا ہے۔ پاکستان سے ایک خوش قسمت تو میں تھا، اور دوسرے جوزف سلیم بھائی۔‘‘
ان سے پوچھا گیا کہ کیا دیگر طالبعلم بھی کرکٹ کھیلتے ہیں، تو عامر بھٹی نے کہا ’’میرا خیال ہے کہ انہیں ٹینس میں زیادہ دلچسپی ہے۔‘‘
عامر بھٹی کہتے ہیں کہ اس وقت سے کرکٹ ان کا شوق رہا ہے، جب وہ بچے تھے۔ انہوں نے کہا ’’پاکستان میں ہر کوئی کرکٹ کھیلنا پسند کرتا ہے۔ میں ایک آل راؤنڈر ہوں۔ میں رائٹ آرم میڈیم فاسٹ باؤلر بھی ہوں۔ لیکن ویٹیکن ٹیم میں مجھے بطور وکٹ کیپر منتخب کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا ’’جب ویٹیکن کو ایک کرکٹ ٹیم کی تشکیل کا خیال آیا تو چرچ سے لوگوں کو لیا گیا، یقیناً انہوں نے روم میں ویٹیکن میں پڑھنے والے تمام طالبعلموں سے ٹیم کے لیے شمولیت کے لیے کہا گیا۔ سلیکشن کمیٹی فادر ٹونی، فادر ایمون اور برادر جوزف پر مشتمل تھی۔ برادر جوزف محمد اظہر الدین، راہول ڈریوڈ اور لکشمن کے کوچ رہے ہیں۔‘‘
عامر بھٹی سندھی مسلم سوسائٹی میں شاہ لطیف بوائز اسکول اور کالج کے طالبعلم رہے ہیں، اور یونانی، لاطینی اور عبرانی سمجھ لیتے ہیں، جبکہ انگلش، اردو، فرنچ، اٹالین کے ساتھ ساتھ پنجابی، سرائیکی، سندھی اور پشتو میں بات کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرکے ایک ڈاکٹر بننا چاہتے تھے۔ ’’لیکن جب آپ خدا آپ کو بلاتا ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں نے ابھی ایف ایس سی ہی مکمل کیا تھا تو میں نے ایک پادری بننے کا فیصلہ کیا۔ ایک پادری ڈاکٹر، نرس، ماں، باپ، بھائی ہر ایک سے بڑھ کر ہوتا ہے۔‘‘
انہوں نے ویٹیکن میں تین سال کی تعلیم حاصل کی ہے اور اب تھیولوجی مکمل کرلیا ہے۔ ان کو مشیولوجی (تبلیغ) میں خاص مہارت حاصل ہے۔