پاکستان

الیکشن کمیشن کی از سر نو تشکیل کی جائے : پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے موجودہ اراکین کی موجودگی میں انتخابی اصلاحات مفید ثابت نہیں ہوں گی۔

اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی خواہش ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے تمام اراکین کو برطرف کر دیا جائے تاکہ ملک میں انتخابی اصلاحات نافذ کی جا سکیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان حالیہ گفتگو سے آگاہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ 'ہم نے اپوزیشن جماعتوں کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کی ہے کہ الیکشن کمیشن کے موجودہ اراکین کی موجودگی میں انتخابی اصلاحات کسی صورت مفید ثابت نہیں ہوں گی'۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے آٹھ جولائی کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے ملاقات کی، جس میں انتخابی اصلاحات سمیت الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ازسرنو تشکیل کے حوالے سے معاملات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

اس سوال پر کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کی ازسرنو تشکیل کیوں چاہتی ہے، پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ منصفانہ اور شفاف انتخابات منعقد کرانے میں ناکامی پر موجودہ الیکشن کمیشن کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے، جس نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو متنازعہ بنادیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کے مطابق 'اگر حکومت اور اپوزیشن جماعتیں انتخابی اصلاحات پر متفق ہو بھی جائیں جس کے تحت 33 رکنی دو جماعتی کمیٹی کی تشکیل آئینی مراحل میں ہے، تب بھی کیا الیکشن کمیشن کے موجودہ سیٹ اپ کی جانب سے اصلاحات کا نفاذ قابلِ اعتماد ہوگا'۔

یاد رہے کہ وزیراعظم نوازشریف اسپیکر قومی اسمبلی کو ایک 33 رکنی کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے تحریری ہدایات دے چکے ہیں، جو تین مہینوں کے اندر اپنی تجاویز پیش کرے گی۔

اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ نے پاکستان تحریکِ انصاف کے مطالبے پر کیا رد عمل ظاہر کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر انتہائی تفصیل کے ساتھ غور کیا گیا، تاہم یہ کہنا مشکل ہے کہ پی پی پی اس تجویز کی حمایت کرے گی یا نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کے مطابق 'پھر بھی ایک چیز بالکل یقینی ہے کہ تجویز کردہ کمیٹی کو انتخابی اصلاحات کے حوالے سے آئینی ترامیم کرنے کا حق حاصل ہوگا، یہی وجہ ہے کہ ہم امید کر رہے ہیں کہ ہمارے مطالبے پر بھی توجہ د جائے گی'۔

اپنے مطالبات کے حوالے سے مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'پاکستان پیپلز پارٹی نے اگلے عام انتخابات کے لیے حکومت کی مدت کو چار سال کرنے کی تجویز دی ہے'۔

پی ٹی آئی رہنما کے مطابق پی پی پی کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیوروکریٹس اور سینیئر وکلاء کو بھی چیف الیکشن کمشنر بننے کی اجازت ملنی چاہیے۔

موجودہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ کاعہدہ صرف اعلٰی عدالتوں کے ججوں کے لیے ہی مخصوص ہے۔

یہی وجہ ہے ان تمام تبدیلیوں کے اطلاق اور الیکشن کیشن کےموجودہ اراکین کی برطرفی کے لیے حکومت کو آئینی اصلاحات کی ضرورت ہے، کیونکہ الیکشن کمیشن کے موجودہ چاروں اراکین پانچ سالہ حکومتی مدت کے حامی ہیں۔

ان اراکین کو ہٹانے کا واحد طریقہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 209 کا اطلاق ہے۔