پاکستان

خیبرپختونخوا: اس سال ٹارگٹ کلنگ میں 30 فیصد اضافہ

اب تک 2014ء میں ٹارگٹ کلنگ کے 129 واقعات رونما ہوئے، جبکہ پچھلے سال ان واقعات کی تعداد 99 تھی۔

پشاور: پولیس کی جانب سے جمع کیے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اس سال کے دوران 30.3 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ سال کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے 129 کیسز ریکارڈ کیے گئے، جبکہ اس کے مقابلے میں پچھلے سال ان واقعات کی تعداد 99 تھی۔

اسی طرح راکٹ حملوں میں بھی 450 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، صوبے کے مختلف حصوں میں 2014ء کے دوران تقریباً 22 راکٹ حملے کیے گئے، جبکہ پچھلے سال راکٹ حملوں کی تعداد چار تھی۔

یہ اعدادوشمار پولیس کے ایک ترجمان کی جانب سے جمعرات کو یہاں پیش کیے گئے، ان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔

اس سال دہشت گردی کے 401 واقعات رونما ہوئے، اس کے مقابلے میں پچھلے سال ان واقعات کی تعداد 456 تھی۔

سرکاری اعدادوشمار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے سال 25 خودکش حملے کیے گئے تھے، جبکہ اس سال ان کی حملوں کی تعداد میں کمی آئی ہے اور اب تک صرف 8 حملے ہوئے ہیں۔

اسی طرح دھماکا خیز مواد کے ذریعے کیے جانے والے دھماکوں میں بھی کمی ہوئی ہے، اس سال اب تک پانچ دھماکے ہوہے ہیں، جبکہ پچھلے سال ان کی تعداد سات تھی۔

پولیس کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ راکٹ حملوں اور ٹارگٹ کلنگ میں اضافے کی وجہ پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت اقدامات تھے۔

ترجمان نے کہا کہ دہشت گرد پریشان ہیں کہ ان کے فائر کردہ راکٹ حملے آباد علاقوں میں پہنچ کر تخریبی کارروائی کا سبب بننے میں ناکام رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے کامیابی کے ساتھ 77 دہشت گرد حملوں کو ناکام بنایا ہے اور 260 دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے، جبکہ 77 مقابلے میں مارے گئے تھے۔

پولیس ترجمان نے بتایا کہ تقریباً دہشت گردی کے 626 مقدمات اس سال کے دوران نمٹائے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 70 اغوا کاروں کو گرفتار کیا گیا تھا، اور ان میں سے 43 کو عدالت کی جانب سے سزا دی جاچکی ہے۔ اسی طرح بھتہ خوری کے 78 مقدمات نمٹادیے گئےہیں۔ 145 بھتہ خوروں کو گرفتار کیا گیا تھا، اور ان میں سے 109 کو عدالت کی طرف سے سزا دی جا چکی ہے۔

پولیس ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے بہت سے سائنسی اور آپریشنل اقدامات بھی اُٹھائے تھے، اور سرچ آپریشن کے دوران کے-9 یونٹ بھی قائم کیا۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ پولیس نے لوگوں کی رجسٹریشن کا کام بھی شروع کیا ہے تاکہ مشتبہ عناصر تک پہنچا جاسکے اور صوبے میں جرائم پر قابو پایا جاسکے۔

دھماکا خیز مواد برآمد:

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جمعرات کے روز زانگلی چیک پوسٹ کے قریب دہشت گردوں سے 112 ڈیٹونیٹرز، 12 ریموٹ ریسیورز، دو بیٹریاں، تین بندوقیں اور ایک وائرلیس سیٹ برآمد کرکے اپنے قبضے میں لے لیے۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دہشت گرد اس علاقے میں سخت حفاظتی انتظامات کی وجہ سے اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

اسی دوران آئی جی پی ناصر خان درّانی نے صوبے میں دو سپریٹنڈنٹس آف پولیس اور ایک ڈپٹی سپریٹنڈنٹ کے تبادلے اور تعیناتی کا حکم دیا ہے۔